• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

وفات

امام صاحب نے سن241 ہجری میں وفات پائی۔ وہ جمعہ کا دن تھا۔ آپ نو دن بیمار رہے ٗ لوگ گروہ درگروہ ملنے کے لئے آتے رہے۔ بیماری کی خبر جوں جوں پھیلتی گئی… لوگوں کا ہجوم بڑھتا گیا… زیارت کے لئے آنے والوں کی بھیڑ مسجدوں اور گلیوں میں جمع ہونے لگی… خریدوفروخت میں خلل پڑنے لگا… لوگ دیوار پر چڑھنے لگے… وفات سے ایک دن پہلے آہستہ آواز میں کہا

بچوں کو میرے سامنے لائو۔

بچے ایک ایک کرکے آپ کے سامنے جاتے رہے ٗ آپ ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے رہے۔ اس وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے

جمعہ کی صبح آپ کی وفات کی خبر پھیلی تو لوگ رونے لگے۔ نمازِ جمعہ کے بعد جنازہ اُٹھایا گیا۔ اس قدر ہجوم تھا کہ میدان کے علاوہ لوگوں نے دریائے دجلہ میں کشتیوں پر ٗ بازاروں میں ٗ گلیوں میں ٗ نماز ِ جنازہ پڑھی۔ اندازہ لگایا گیا کہ چھ لاکھ سے زیادہ لوگ تھے اور مختلف مقامات پر جو لوگ تھے ٗ ان کا شمار ہی نہیں کیا جا سکا۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر77سال تھی۔

امام صاحب نے چالیس سال کی عمر میں پہلی شادی کی تھی۔ بیوی کا نام عائشہ بنتِ فضل تھا۔ ان سے آپ کے ہاں ایک صاحبزادے پیدا ہوئے۔ ان کا نام صالح تھا۔ ان کے انتقال کے بعد دوسری شادی کی۔ ان سے دوسرے صاحبزادے عبداللہ پیدا ہوئے۔ ایک باندی سے بھی آپ نے نکاح کیا تھا۔ ان سے بھی اولاد ہوئی۔

صالح جو امام صاحب کے بڑے بیٹے تھے۔ اصفہان کے قاضی بنے۔

آپ کی تصانیف میں سے چند کے نام یہ ہیں:  مُسندِ امام احمدؒ   کتاب التفسیر ٗ کتاب الناسخ و المنسوخ ٗ کتاب التاریخ ٗ کتاب المناسک الکبیر ٗ کتاب المناسک الصغیر ٗ آپ کی سب سے مشہور تصنیف مسند امام احمد ہے۔ اس میں تقریباً تیس ہزار احادیث ہیں

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved