• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

وفات

آپ سن150ہجری میں پیدا ہوئے اور رجب کی آخری تاریخ سن204 ہجری

میں مصر میں وفات پا گئے۔ اس وقت آپ کی عمر54  یا  58سال تھی۔ اپنی وصیت کے مطابق بیماری کے دنوں میں عبداللہ بن عبدالحکم کے ساتھ رہے… انھی کے گھر میں انتقال فرمایا… کفن دفن کی سعادت صاحبزادوں نے حاصل کی… مصر کے امیر نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ اسی رات ربیع بن سلیمان مرادی نے خواب میں آپ کو دیکھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا

اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟

امام صاحب نے جواب دیا

اللہ تعالیٰ نے مجھے نور کی کرسی پر بٹھایا۔

ربیع کہتے ہیں ٗ امام صاحب کی وفات کے بعدہم ان کے درس کے حلقے میں بیٹھے تھے کہ ایک دیہاتی آیا۔ اس نے سلام کے بعد پوچھا

اس حلقے کے شمس و قمر کہاں ہیں؟

ہم نے اسے بتایا

اُن کا انتقال ہو گیا ہے۔

یہ سن کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رویا… پھر یہ الفاظ کہے اور چلا گیا

اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے ٗ اس کی مغفرت فرمائے ٗ کس خوبی سے فقہ سمجھاتا تھا… گتھیوں کو سلجھاتا تھا ٗ اپنے مقابل کو واضح دلیل سے ہدایت دیتا تھا… اپنے اجتہاد سے مسائل کے بند دروازے کھولتا تھا۔

امام صاحب کے دو صاحب زادے تھے۔ ایک ابوالحسن محمد تھے۔ یہ قاضی تھے۔ دوسرے عثمان تھے۔ انہوں نے امام احمد بن حنبل سے علم حاصل کیا۔ آپ کی ایک صاحب زادی بھی تھیں۔ ان کا نام زینب تھا۔ ان سے ابومحمداحمد بن محمد پیدا ہوئے۔ پائے کے عالم بنے۔ امام شافعی کے بعد ان کے علاوہ ان جیسا اور کوئی عالم پیدا نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کی ان پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں۔ آمین۔

© Copyright 2025, All Rights Reserved