تیرھواں لمعہ
وقف کے بیان میں یعنی کسی کلمہ پر ٹھہرنے کے قواعد
(۱)
جس حرف پر وقف کیا جائے اگر وہ متحرک ہو تو اس کو ساکن کردیتے ہیں۔
(۲)
وقف ہمیشہ کلمہ کے آخر میں ہوتاہے درمیان میں جائز نہیں یعنی قَالُوْا پر وقف جائز ہے مگر قَا پر صحیح نہیں۔
(۳)
جو شخص معنی نہ سمجھتاہو اسے چاہئے کہ انہی مواقع پر وقف کرے جہاں قرآن میں نشان بنا ہوا ہے۔ البتہ اگر سانس ٹوٹ جائے تو جس کلمہ پر ٹھہرا ہے اس سے پیچھے ایک دو الفاظ ملا کر آگے پڑھے۔
(۴)
جہاں وقف کرو سانس توڑ دو۔ وقف کے بعد بے سانس توڑے دوسری آیت شروع کرنا بے قاعدہ ہے۔
یاد رکھو کہ اگر کسی کلمہ پر وقف کرو تو وہ کلمہ جس طرح لکھا ہے‘ اس کے موافق وقف کرو ۔ اگرچہ وہ دوسری طرح سے پڑھا جاتاہو‘ پڑھنے کے موافق وقف نہ کریں گے مثلاً اَنَا میں نون کے بعد والا الف ویسے تو پڑھنے میں نہیں آتا لیکن اگر اس کلمہ پر وقف کیا جائے گا تو پھر الف کو بھی پڑھیں گے۔ جب دوبارہ پیچھے سے ایک دو لفظ ملا کر پڑھیں گے تو اس وقت چونکہ مابعد سے ملا کر پڑھیں گے اس لئے یہ الف نہ پڑھا جائے گا۔ خوب اچھی طرح سمجھ لو۔
(۵)
مندرجہ ذیل کا الف کسی حال میں نہیں پڑھا جاتا نہ وصل میں نہ وقف میں
اَوْ یَعْفُوَا ( البقرۃ ع ۳۱)۔ اَنْ تَبُوْ ئَ ا (المائدہ ع ۵)۔ لِتَتْلُوَا (رعد ع ۴)۔ لَنْ نَّدعَوَا (کہف ع ۲)۔ لِیَرْبُوَا (روم ع ۴)۔ لِیَبْلُوَا(محمدﷺع ۱)۔نَبْلُوَا (محمدﷺ ع ۴)۔ ثَمُوْدَا(ہود ۔ فرقان۔ عنکبوت ۔نجم) ۔ دوسرا قَوَارِیْرَا(دہر ع ۱
(۶)
مندرجہ ذیل میں بحالتِ وصل الف نہیں پڑھا جاتا اور حالتِ وقف میں الف پڑھا جاتاہے۔ لٰکِنَّا (کہف) ۔ اَلظُّنُوْنَا ۔ اَلرَّسُوْلَا ۔ اَلسَّبِیْلَا ۔ (تینوں سورۃ احزاب میں) سَلَا سِلَا (دہر)۔ پہلا قَوَارِیْرَا (دہر) اور لفظ اَنَاجہاں کہیں بھی آئے مگر خاص لفظ سَلَا سِلَا کو حالتِ وقف میں بغیر الف کے پڑھنا بھی مروی ہے یعنی سَلَا سِلَ
(۷)
تاء کو وقف میں تاء ہی پڑھتے ہیں مگر وہ تاء جوکہ ’ۃ‘ کی شکل میں گول لکھی ہو اس پر وقف کریں تو اسے ’ہ‘ پڑھتے ہیں مثلاً اَلْجَنَّۃُ ۔ اَلْمَلَا ئِکَۃُ۔
(۸)
جس کلمہ پر وقف کیا جائے اگر اس کے اخیر حرف پر زبر کی تنوین ہو تو حالتِ وقف میں اس تنوین کو الف سے بدل دیں گے جیسے کسی نے فَاِ نْ کُنَّ نِسَآ ئً پر وقف کیا تو اس طرح پڑھیں گے فَاِ نْ کُنَّ نِسَآ ئَ ا۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved