• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

شرک کی مذمت

 

شرک کی مذمت

شرک باللہ

اللہ کے ساتھ شرک کرنا ٗ یعنی اللہ تعالیٰ کا شریک بنانا ظلم عظیم ہے ٗ

اِنَّ الشِّرْکَٔ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ  (لقمان ع ۲

مشرک پر جنت حرام ہے ٗ اس کا ابدی مقام جہنم ہے

شرک ایسی بڑی لعنت ہے۔ اتنا بڑا ظلم ہے کہ مشرک جنت میں کبھی داخل نہیں ہوگا۔یہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ ارشاد فرمایا

اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْٔ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰلہُ النَّارُ (مائدہ ٗ ع ۱۰

بیشک جس نے اللہ کے ساتھ شریک بنایا بالتحقیق اس پر اللہ نے بہشت حرام کر دی۔ اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔

مشرک کے اعمالِ صالحہ اکارت اور برباد جائیں گے

باغی مشرک کے اعمالِ صالحہ غرت و برباد جائیں گے ٗ قیامت میں اس کی نیکیوں کا کوئی وزن نہیں ہوگا۔ اللہ رب العزت نے حضرت نوع علیہ السَّلام حضرت ابراہیم علیہ السَّلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام تک اٹھارہ(۱۸) حضرات انبیاء ورُسُل علیہم السَّلام کے نام ذکر فرما کر ارشاد فرمایا

وَ مِنْ اٰبآئِھِمْ وَ ذُرِّیَاتِھِمْ وَ اِخْوَانِہمْ وَ اجْتَبَیْنٰھُمْ وَ ھَدَیْنٰھُمْ اِلیٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمِ  ہ   ذٰلکَٔ ھُدَی اللّٰہِ یَھْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ

اور ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو (ہدایت دی) اور ہم نے ان کو پسند کِیا ٗ اور سیدھے راستے کی طرف ہدایت کی ٗ یہ ہے اللہ کی ہدایت ٗ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے۔

وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (انعام ع ۱۰

اور اگر یہ شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کیا کرتے تھے سب اکارت ہو جاتے۔

یہ حضرات انبیاء ورُسُل ٗ اللہ کے منتخب و مقبول بندے ٗ ہدایت یافتہ بلکہ دُنیا کے ہادی و رہنما… بفرضِ محال… اگر یہ حضرات بھی شرک کرتے تو ان کے اعمالِ صالحہ ٗ خدمات دینی ٗ فریضہ نبوت کی ادائیگی کے سلسلہ میں جانگسل و روح فرسا مشکلات و مصائب یہ تمام کارِ خیر ٗ اعمالِ حسنہ برباد ہو جاتے۔ معاذ اللہ۔

کتنی بڑی لعنت ہے شرک ! کہ فرض کرو ٗ اگر اس کا ارتکاب کرتے تو اس کی شامت و نحوست سے معاذ اللہ حضرات انبیاء و رُسُل تک کے اعمال کا بھی کوئی وزن نہ رہتا۔ اللہ اس ظلم عظیم و لعنت سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔ آمین۔

دوسری جگہ اپنے حبیب کریم ؐ سے خطاب فرماتے ہیں

وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَٔ وَ اِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَٔ لَئنْ اَشْرَکْتَ لَیْحْبَطَنَّ عَمَلُکَٔ وَ لَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ۔ زمرع ۷

بلاشبہ آپ کی طرف اور آپ سے پہلے (انبیاء علیہم السَّلام) کی طرف وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو تیرے عمل برباد جائیں گے۔ اور تو خسارہ میں رہے گا۔

تو جس طرح توحید کا حکم اجماعی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے ہر نبی ؐ  کو اپنی ہی عبادت کا حکم دیا ہے ٗ اسی طرح شرک کی نہی بھی اجماعی ہے ٗ تمام حضرات انبیاء علیہم السَّلام شرک کی نہی وممانعت پر متفق ہیں ٗ اللہ رب العزت نے اپنے حبیب کریم علیہ الصلوٰۃ اور تمام انبیاء علیہم السَّلام کو بذریعہ وحی اس حقیقت سے باخبر کر دیا ہے کہ آخرت میں مشرک کے اعمال ضائع جائیں گے ٗ بفرضِ محال اگر کسی نبی سے بھی شرک کا ارتکاب ہو جائے ٗ تو اس کے عمل بھی برباد ہوئے اور اسے قیامت کے دن حرمان وخسران کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوگا۔ معاذ اللہ۔

بہرحال شرک بہت بڑی لعنت ہے اور اس کا وبال عظیم ہے ۔ اتنی بڑی لعنت کہ گو حضرات انبیاء ورُسُل ؐ معصوم ہیں ٗ ان سے شرک ایسے ظلم عظیم تو کیا عام گناہ کا بھی ارتکاب و صدورممکن نہیں ٗ لیکن بالفرض ان حضرات میں سے بھی کوئی شرک کا مرتکب ہو جائے تو اس سے بھی کوئی رعایت نہیں ہوگی ٗ اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی کوئی قدرومنزلت باقی نہیں رہے گی ٗ العیاذ باللہ۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved