• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

شہادت

جنگ نہروان کے بعد اگرچہ خارجیوں کا زور ٹوٹ گیا تھا ٗ پھر بھی یہ لوگ مصیبت کا باعث بنے رہے۔ آخر ان کے تین آدمیوں عبدالرحمن بن بلحم ٗ بروک بن عبداللہ اور عمرو بن بکر تمیمی نے آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کیا کہ حضرت علیؓ    امیر معاویہؓ  اور عمروؓ بن العاص کو قتل کیے بغیر یہ فتنہ بند ہو گا۔ چنانچہ ابن ملجم نے حضرت علیؓ  کو ٗ برک نے امیر معاویہ ؓ  اور عمرو نے عمروؓ  بن العاص کو قتل کرنے کا بیڑا اُٹھایا۔ اور فیصلہ کیا کہ ایک ہی تاریخ اور ایک ہی وقت ان تینوں کو قتل کیا جائے۔ چنانچہ فیصلہ کرنے کے بعد تینوں اپنی اپنی منزل کو روانہ ہو گئے۔

مقررہ تاریخ کو برک نے دمشق میں امیر معاویہؓ پر اُس وقت حملہ کیا ٗ جب وہ مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ مگر انہیں معمولی زخم آئے اور وہ بچ گئے۔ عمروؓ بن العاص اس روز بیمار تھے۔ انہوں نے اپنی جگہ خارجہ بن حذافہ کو نماز پڑھانے کے لئے بھیج دیا۔ عمرو نے انہیں عمرؓ بن العاص سمجھ کر قتل کر دیا۔

ابنِ بلحم کسی کو اطلاع دئیے بغیر کُوفہ پہنچ گیا۔ اُس نے اپنے دوستوں میں سے اپنے معتمد کو اپنا ہمراز بنایا اور قبیلہ تیم رباب میں جا ٹھہرا۔ جن کے دس آدمی نہروان کی جنگ میں حضرت علیؓ کی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ انہی میں شحنہ اور اُن کا بیٹا بھی تھا۔ شحنہ کی ایک بیٹی قظام نہایت قبول صورت تھی۔ ابن بلحم نے اُسے شادی کا پیغام دیا تو اُس نے حضرت علیؓ  کا سر ٗ ایک غلام  تین لونڈی اور تین ہزار درہم مہر پر شادی کا وعدہ کیا۔

ابنِ ملجم 21رمضان کو مسجد جا کر چھپ رہا۔ جب حضرت علیؓ فجر کی نماز پڑھانے کے لئے تشریف لائے تو اُس نے حضرت علیؓ پر تلوار کا ایک بھرپور ہاتھ مارا۔ لوگوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔

چونکہ زخم کاری تھا۔ اس لئے آپ تیسرے دِن یوم شنبہ23رمضان المبارک40 ہجری کو انتقال فرما گئے۔

وفات سے پہلے اپنی اولاد کو جمع کیا ٗ اور وصیت کی کہ

اگر میں گُزر جائوں تو صرف قاتل سے قصاص لینا۔ دوسرے لوگ قتل نہ کیے جائیں۔ قاتل کے اعضا نہ کاٹے جائیں۔

لوگوں نے پوچھا۔

آپ کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنا دیا جائے؟

آپ نے فرمایا۔

میں اس کے متعلق کچھ نہیں کہنا چاہتا۔

حضرت حسن نے اپنے ہاتھ سے تجہیزد تکفین کی اور کُوفہ کے قبرستان عزمی میں دفن ہوئے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت چار سال کچھ دن کم نو ماہ رہی۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved