• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

وفات ، شہادت

مدینہ میں حضرت مغیرہؓ بن شعبہ کا ایک ایرانی غلام ابولولو فیروز تھا۔ اُس نے ایک بار حضرت عمرؓ سے شکایت کی کہ

مغیرہ ؓ نے مجھ پر محصول زیادہ لگا رکھا ہے

اس کو کم کرا دیجئے۔ پوچھا کہ

کِس قدر ہے؟

کہا

دو درہم روزانہ

حضرت عمرؓ نے پوچھا

تم کام کیا کرتے ہو؟

اس نے جواب دِیا۔

نجاری نقاشی اور آہن گری۔

فرمایا کہ

اِن دست کاریوں کے ساتھ تو دو درہم روزانہ کچھ زیادہ نہیں

اِس فیصلہ سے وہ ناراض ہو گیا۔

دوسرے دِن صبح کے وقت مسجد میں گیا۔ حضرت عمرؓ  نماز پڑھا رہے تھے۔ اُس نے دو دھارے خنجر سے حضرت عمرؓ پر کئی وار کیے۔ ایک زخم ناف کے نیچے لگا۔ یہی موت کا باعث ہوا۔ جب لوگوں نے اُس کو پکڑا تو اُس نے خودکشی کر لی۔

حضرت عمرؓ  زخمی ہو کر گِر پڑے اور دریافت کیا کہ

مجھے کس نے قتل کیا ہے؟

جب لوگوں نے نام بتایا تو فرمایا کہ

اللہ کا شکر ہے کہ میرا قاتل کوئی مُسلمان نہیں ہے۔ بلکہ ایسا شخص ہے ٗ جس نے کبھی اللہ کو ایک سجدہ بھی نہیں کِیا

حضرت عبدالرحمن ؓ بن عوف نے نماز پڑھائی۔ حضرت عمرؓ  کو اُٹھا کر گھر لایا گیا۔ جب دوا پلائی گئی تو زخم کی راہ سے نکل گئی۔ اس سے جاں بَر ہونے کی اُمید جاتی رہی۔

حضرت عمرؓ  نے اپنے بیٹے عبداللہ سے کہا کہ

حضرت عائشہؓ کے پاس جا کر درخواست کرو کہ وہ اپنے حجرہ میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب دفن ہونے کی اجازت دیں۔

وہ گئے حضرت عائشہ ؓ  اس واقعہ پر رو رہی تھیں۔ فرمایا کہ

اس جگہ کو میں نے اپنے لئے محفوظ کر رکھا تھا۔ لیکن حضرت عمرؓ  کو اپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں۔

عبداللہ نے واپس آکر خوشخبری سُنائی تو فرمایا کہ

الحمد للہ سب سے بڑی آرزو یہی تھی۔

آخر زخم لگنے کے تیسرے دِن27 ذی الحجہ 23ھ چہار شنبہ کے روز شام کے وقت وفات پائی اور اگلے دِن صبح کو دفن کئے گئے۔ اُن کی وصیت کے مطابق حضرت صہیبؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت علیؓ  ٗ حضرت عثمان  ٗ حضرت سعد  ابن وقاص اور حضرت طلحہ ؓ  نے لاش قبر میں اُتاری۔اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

وفات کے وقت آپ کی عمر63 سال کی تھی۔ دس سال چھ مہینے اور چار دِن تک خلافت کے کام کو نہایت حسن و خوبی سے انجام دیتے رہے۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved