• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

قبول اسلام

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا دعویٰ کیا تو آپ تجارت کے سلسلے میں مکے سے باہر گئے ہوئے تھے۔ اُس وقت ان کی عمر تقریباً چونتیس برس کی تھی۔ جب سفر سے واپس آئے اور آنحضرت ؐ کے دعویٰ کا حال سُنا تو حضرت ابوبکر صدیق  ؓ سے ملے۔ جن سے اُن کے پرانے تعلقات چلے آتے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ  اُنہیں لے کر دربارِ نبوی  ؐ میں حاضر ہوئے اور حضرت عثمان   نے اسلام قبول کر لیا۔

قبولِ اِسلام کے خوفناک مصائب

آپ اُن صحابہ ؓ  میں سے ہیں۔ جنھیں قبولِ اِسلام کے خوفناک مصائب جھیلنے پڑے۔ جب اُن کے چچا حکم بن ابی العاص کو حضرت عثمان ؓ  کے مُسلمان ہونے کی اطلاع ملی تو وہ آگ بگولا ہوگیا۔ حضرت عثمانؓ  کو بہت اذیتیں دی گئیں۔ ان کے پائوں میں بیڑیاں ڈال دی گئیں اور ترش رُو ہو کر کہا

کیا تم شام سے میرے واسطے یہی بے دینی (نعوذ باللہ) کا تحفہ لائے ہو؟ کان کھول کر سُن لو کہ جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین چھوڑ کر اپنے پہلے دین میں واپس نہ آجائو گے ٗ اسی طرح پا بہ زنجیر رکھوں گا۔

آپ نے بھی اُسی تیزی اور دُرشتی سے جواب دیا

چچا! آپ کا مجھ کو اس طرح ڈانٹنا بالکل بے کار ہے۔ اگر یہ سر بھی تن سے جُدا کر دیا جائے تو میں اسلام کو نہیں چھوڑنے کا

ابن العاص نے جب یہ یقین اور استقلال دیکھا تو خاموش ہو گیا اور سمجھا کہ جوانی کا جوش ہے۔ جب دو ایک روز تکلیفیں ملیں گی تو مزاج ٹھکانے آجائے گا۔ مگر جب دیکھا کہ آپ بیڑیوں میں جکڑے ہوئے ہیں ٗ گالیاں اور مار کھاتے ہیں مگر اُف نہیں کرتے تو زنجیریں کاٹ دیں اور گھر سے نکال دیا۔ چنانچہ یہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved