تکبیر تحریمہ ختم ھونے سے پہلے نیت ضروری ھے (احسن الفتاوی)
دل کی نیت کافی ھے۔ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں، البتہ مستحب ھے۔ دل کی نیت کا ادنی درجہ یہ ھے کہ اگر کوئی دوران نماز پوچھ لے کہ کونسی نماز پڑھ رھے ھو تو فورا بغیر سوچے سمجھے بتا دے، اگر فورا نہ بتا سکے تو نماز نہ ھوگی
فرض وواجب نماز کی نیت میں یہ تعیین ضروری ھے کہ کونسے فرض یا واجب ادا کررھا ھے مثلا ظہر کے فرض ھیں یا عصر کے اور واجب میں یہ کہ وترھیں یا نذر کے ھیں یا عید کے وغیرہ۔ یہ نیت ضروری نھیں کہ کتنی رکعت ھیں کیونکہ تعیین اللہ تعالی کی طرف سے ھوچکی ھے۔ نفل، سنت اور تراویح کی نیت میں انکا نام لینا ضروری نہیں صرف نماز کی نیت کافی ھے۔ یہ تفصیل نیت کے ادنی درجہ کے بارے میں ھے اس کے بغیر نماز نہ ھوگی۔اگر جماعت کے ساتھ نماز پڑھے تو امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی نیت ضروری ھے
نیت مختصر ھونی چاھیئے مثلا آج کی ظہر یا عصر وغیرہ کے فرضوں کی نیت کرتا ھوںامام کے پیچھے ۔اللہ اکبر۔ بعض لوگ اتنی لمبی نیت زبان سے کرتے ہیں کہ بعض اوقات امام سورۃ فاتحہ شروع کرچکا ھوتا ھے اس طرح وہ تکبیر تحریمہ اور ثنا وغیرہ کی فضیلت سے محروم رہ جاتے ھیں اسی طرح اگر امام کو رکوع میں پائیں تو لمبی نیت کے چکر میں رکعت کھو دیتے ھیں یہ بات نہایت نامناسب ھے۔ اصل میں تو نیت دل کے ارادہ کا نام ھے ، اگر زبان سے کہنا ھو تو مختصر کہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved