نماز میں ھاتھ ھلانا
آجکل نماز میں بلاوجہ ھاتھ ھلانے اور کھجلانے کا مرض عام ھے
بلا ضرورت ایک باربھی ھاتھ ھلانا مکروہ تحریمی ھے نماز کا دھرانا ضروری ھے
ضرورت کی وجہ سے ایک دو بار صحیح ھے
ضرورت اسے کہتے ھیں کہ اگر ھاتھ نہیں ھلایا تو نماز میں توجہ نہ رھے گی جیسے مچھر نے کاٹا مکھی ناک پر بیٹھ گئی زیادہ خارش ھوئی وغیرہ
اگر ضرورت ھو تو بھی اگر تین بارجلدی جلدی اس طرح ھلایا یاکھجلایا کہ دو حرکتوں کے درمیان تین بار سبحان ربی الاعلی کہنے کی مقدار وقفہ نہ ھوا تو نمازٹوٹ گئی دوبارہ تکبیر تحریمہ کہہ کر نئے سرے سے نماز پڑھے
اگر کہ دو حرکتوں کے درمیان تین بار سبحان ربی الاعلی کہنے کی مقدار وقفہ ھوا تو نماز ھوگئی
لوگ اس مسئلہ میں بہت غلطی کرتے ھیں
اگر ضرورت ھو تو ایک دو بار کھجلانا درست ھے اور اگر اتنے وقت میں تین بار ضرورت سے کھجلایا کہ جتنے وقت میں تین بار سبحان ربی الاعلی کہا جا سکے تو نماز ٹوٹ جائے گی
احسن الفتاوی ج 3ص416۔417
صرف تین بار کھجلانے سے نماز فاسد نھیں ھوتی بلکہ نماز تب فاسد ھوتی ھے کہ ھر دفعہ ھاتھ اٹھائے اگر ہر دفعہ ھاتھ نھیں اٹھایا بلکہ ایک ھی بار ھاتھ اٹھا کر تین بار کھجلالیاتو نماز فاسد نہ ھوگی نیز اگر ایک بار کھجلانے کے بعد تین بار سبحان ربی الاعلی کہنے کی مقدار توقف کیا پھر کھجلایا تو اس طرح تین بار کھجلانا بھی مفسد نھیں
© Copyright 2025, All Rights Reserved