• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

منکرین زکوۃ سے جہاد

حضرت ابوبکر صدیق   کے خلیفہ مقرر ہوتے ہی انہیں ان لوگوں سے نپٹنا پڑا، جو دُور دراز علاقوں میں مُسلمان تو ہوچکے تھے لیکن جب اُنہیں آنحضرت  ﷺ کے انتقال کی خبر پہنچی تو انہوں نے خیال کیا کہ ان پر مذہب کی پابندی کی چنداں ضرورت نہیں۔ سب سے زیادہ انہیں زکوٰۃ دینا دو بھر ہو رہا تھا۔ جناب صدیق   کی خدمت میں مختلف قبیلوں سے کئی وفد بھی محض اِسی غرض سے حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ زکوٰۃ معاف کر دی جائے۔ باقی ارکانِ اسلام بیشک ایسے ہی رہیں۔

صحابہ   اور خود حضرت عمر ؓ  کا یہ مشورہ تھا کہ

لوگوں سے نرمی کی جائے

حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عمرؓ  کی بات سُن کر فرمایا

عُمر!  جاہلیت میں تو تم بڑے جابر تھے کیا اسلام میں آکر ذلیل ہو گئے ہو؟ وحی کا سلسلہ ختم ہو چکا۔ میری زندگی میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔ خدا کی قسم! اگر زکوٰۃ میں کسی کے ذمے رسّی کا ایک ٹکڑا بھی نکلا اور اس نے دینے سے انکار کیا تو جہاد کا حکم دے دُوں گا۔

حضرت عمرؓ  کہتے ہیں کہ

یہ جواب سُن کر مجھے معلوم ہوا کہ ابوبکر ؓ کے دِل کو اللہ تعالیٰ نے جہاد کے لئے کھول دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہُوا کہ قبائل کے جو قاصد آئے تھے ٗ ناکام واپس لَوٹے۔

حضرت ابوبکرؓ نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے ایک زبردست لشکر تیار کِیا اور مدینہ منورہ سے باہر نکل کر لشکر کو گیارہ حصوں میں تقسیم کرکے بڑے بڑے بہادروں کو ان کا سردار مقرر کیا اور انہیں مختلف مرتد قبیلوں کو سیدھے راستے پر لانے کے لیے بھیجا۔ اس کے بعد مرتدین کے نام ایک اعلان جاری کیا۔ جس کا خلاصہ یہ تھا

مجھ کو تم لوگوں میں سے اُن کا حال معلوم ہوا جو پہلے اِسلام لائے تھے مگر اب اس دین کو چھوڑ بیٹھے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی نادانی سے اللہ تعالیٰ کو نہیں پہنچانا ٗ اور شیطان کے فریب میں آگئے۔ حالانکہ وہ انسان کا دُشمن ہے۔ میں تمہارے پاس فلاں شخص کو مہاجرین اور انصار کی فوج کے ساتھ بھیجتا ہوں۔ وہ تم کو اللہ کی طرف بلائے گا۔ جو اس کی بات کو مان لے گا اور نیک کام کرے گا تو اس کو نہ قتل کرے گا اور نہ اُس سے لڑے گا اور جو باز نہ آئے گا اس کے اُوپر تلوار اُٹھائے گا اور کسی سے بُجز اِسلام کے اور کچھ قبول نہ کرے گا۔

میں نے اپنے قاصد کو حکم دے دِیا ہے کہ میرے اِس نوشتہ کو تمہارے مجمع عالم میں سُنا دے اور نشانی یہ مقرر کی ہے کہ جس بستی کے لوگ اذان پُکاریں ٗ ان سے ہاتھ روک لیا جائے۔

یہ گیارہ اِسلامی جانبازوں کے دستے سارے عرب میں پھیل گئے اور آٹھ نو مہینوں میں ہی بے دینی کی جگہ اسلام اور بغاوت کی بجائے امن قائم کر دیا اور زکوٰۃ کا روپیہ باقاعدہ وصول ہونے لگا۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved