جھوٹے نبیوں کی سرکوبی
اس کے علاوہ کئی جُھوٹے نبی بھی پیدا ہو چکے تھے۔ ان میں سے طلیحہ بن اسد اور مسیلمہ کذّاب دو شخصوں نے بہت زور پکڑ لیا تھا۔ طلیحہ کے ساتھ ایک زبردست گروہ مل گیا تھا۔ جن میں قبیلہ طے کے لوگ بھی شامل ہوگئے۔ مگر حاتم طائی کے بیٹے حضرت عدی ؓ کے سمجھانے بجھانے سےبنی طے پر پھر اِسلام لے آئے۔ اسی طرح حضرت عدی ؓ کی کوشش سے قبیلہ جدیلہ کے لوگ طلیحہ کو چھوڑ کر حضرت خالد ؓ کی فوج سے آن ملے۔ جس سے اِسلامی فوج کو بہت تقویت ملی۔ حضرت عدیؓ کی اس کارکردگی پر اُنہیں بہترین فرزند کا خطاب دِیا گیا۔ حضرت خالدؓ نے طلیحہ کو زبردست شکست دی۔
دوسری طرف یمانہ کے قبیلہ بنی حنیفہ کے سردار مُسیلمہ نے نبوت کا دعویٰ کر دیا اور مشہور کیا کہ خود آنحضرت ﷺ نے مجھ کو نبوت میں شریک بنایا تھا۔
حضرت ابوبکرؓ نے اس کی سرکوبی کے لئے یکے بعد دیگرے عکرمہ ؓ او ر شرجیل کی سرکردگی میں دو فوجیں بھیجیں اور یہ حکم دیا کہ جب یہ دونوں فوجیں آپس میں مل جائیں تو حملہ کِیا جائے لیکن عکرمہؓ نے اس خیال سے کہ کامیابی کا سہرا اُسے ہی نصیب ہو ٗ شرجیل ؓ کا انتظار کیے بغیر حملہ کر دیا اور شکست کھائی۔ جنابِ صدیقبہت برہم ہوئے اور حضرت خالد ؓ کو جو ابھی ایک دوسری جنگ سے فارغ ہو کر آئے تھے۔ بنی حنیفہ سے جنگ کرنے کا حکم دِیا۔
مسیلمہ کے پاس چالیس ہزار کے قریب فوج تھی۔ حضرت خالدؓ کے ساتھ ہولناک جنگ ہوئی۔ بنی حنیفہ بہادری سے لڑے۔ لیکن مسیلمہ کی ہلاکت نے یکایک جنگ کا رُخ پلیٹ دِیا اور بنی حنیفہ شکست کھا کر بھاگے۔ لشکرِ اِسلام فتح یاب ہو کر واپس لوٹا۔ اس کے علاوہ جہاں جہاں بھی ملک عرب میں اِرتداد کی شورش تھی ٗ اُسے نو ماہ کی قلیل مدت میں فرو کرکے امن و امان بحال کر دیا گیا۔ اِس کارنامے سے نہ صرف حضرت صدیق کے عزم کا پتہ چلتا ہے بلکہ اُن کے فوجی نظام کی بھی تعریف کرنی پڑتی ہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved