جھوٹ
آیات
-1
تم آؤپھر ہم دونوں فریق دعاکریں اور جھوٹو ں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجیں۔آل عمران:61
-2
وہی لوگ جھوٹ گڑھا کرتے ہیںجو اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔ نحل:105
-3
جب منافق آپ کے پاس آتے ہیںتوکہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقیناآپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ،اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم اس کے رسو ل ہو لیکن اللہ تعالی گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوٹے ہیں۔ منافقون:1
احادیث
-1
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں ،جب بات کرتا ہے ، جھوٹ بولتا ہے ،جب وعدہ کرتا ہے وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اس کے پاس کوئی چیز امانت رکھی جاتی ہے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔
(بخاری ،مسلم)
-2
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں اس شخص کے لئے جنت کے کنارے پر گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑدے ،اور جنت کے وسط میں ضمانت دیتا ہوںاس شخص کے لئے جو مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اور جنت کے اعلیٰ درجہ میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کے لئے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔ (ابوداوٗد
-3
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بائع اور مشتری کو اختیار ہوتا ہے جب تک کہ دونوں جدانہ ہوجائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور (عیب وغیرہ )بیان کردیں تو ان کی بیع میں برکت دی جاتی ہے اور اگر وہ چھپائیں اور جھوٹ بولیں تو ان کی خریدوفروخت کی برکت ختم کردی جاتی ہے۔(بخاری
-4
حضرت ابو حوراء سعدی رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا :’’آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سی (اہم ) بات یاد رکھی ہے ،انہوں نے بتا یا کہ میں نے رسول اللہyسے یہ بات یاد رکھی ہے ، ’’جو بات شک میںڈالے اسے چھوڑ کر ایسی بات اختیار کرو جو شک میں ڈالنے والی نہ ہو کیونکہ سچائی اطمینان کا سبب ہوتی ہے اور جھوٹ شک اور بے اطمینانی پیداکرتا ہے۔(ترمذی
-5
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس سے خیانت کرتا ہے نہ اس سے جھوٹ بولتا ہے اور نہ ہی اسے بے یارومدگار چھوڑتا ہے ،ہر مسلما ن کی عزت ،مال اور خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔(دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ):تقویٰ یہاں ہوتا ہے ،کسی انسان کے شر کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔
آثار واقوال
-1
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے ،’’میں سچ بول کر ذلیل ہوجاؤ ں جب کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ جھوٹ بول کر مجھے عزت حاصل ہوجائے جب کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔(ادب الدنیا والدین
-2
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ وغیرہ مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ بندے کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ مذاق میں بھی جھوٹ کو چھوڑ نہ دے اور سچ پرہونے کے باوجود جھگڑا نہ چھوڑ دے۔(الآداب الشرعیہ
-3
امام ذھبی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’مسلمان کی فطرت میں ساری کمزوریاں ہوسکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے (الآداب الشرعیۃ
-4
امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جھوٹ سے بچ کر رہو کیونکہ جھوٹا شخص معدوم کو موجود اور موجود کو معدوم ،حق کو باطل اور باطل کو حق ،خیر کو شر اور شرکو خیرسمجھنے لگتا ہے ،یوں جھوٹ کی سزا کے طور پر اس کے تصور اور علم میں فساد آجاتا ہے ،پھر وہ مخاطب کے ذہن میں بھی یہی فساد پیداکرنے کی کوشش کرتا ہے۔
جھوٹ کے نقصان
-1
جھوٹ ،امتوں اور افراد کی تباہی کا ذریعہ بنتا ہے۔
-2
جھوٹ کی وجہ سے انسان کی عزت ،اس کا وقار اور اعتماد ختم ہوجاتا ہے۔
-3
جھوٹ انسان کو دوزخ تک پہنچاسکتا ہے۔
-4
جھوٹ عقل کو چرالیتا ہے جیسے کہ چور مال چرالیتا ہے۔
-5
جھوٹ ،دین اور دنیادونوں میں فساد پیداکرتا ہے۔
-6
جھوٹ ،انسان کی خست اور کمینگی کی دلیل ہے۔
-7
جھوٹے سے ہر کوئی دور بھاگتا ہے اور لوگ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
-8
جھوٹا شخص حقیقت میں خود اپنی نظروں سے گرجاتا ہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved