اسلام کی خدمت
حضرت ابوبکر صدیق کے ایمان لانے سے آنحضرت ﷺ کو اسلام کی تبلیغ میں بڑی مدد ملی اور وہ صحابہ جن کے کارنامے اِسلام کی تاریخ کو روشن کر رہے ہیں۔ انہیں کے اثر سے مُسلمان ہوئے۔ اُنھوں نے اللہ کی راہ میں بہت سا مال صر ف کِیا۔ جو غلام مُسلمان ہو جاتے تھے ٗ اُن کے کافر آقا اُن پر بڑی سختیاں کرتے تھے۔ جناب صدیق اُن کو اُن کے مالکوں سے خرید کر آزاد کر دیتے تھے۔
حضرت بلال جو اِسلام کے پہلے مؤذن تھے ٗ اُنہیں بھی حضرت صدیق ہی نے اُن کے ظالم آقاسے خرید کر آزاد کِیا تھا۔
شروع شروع میں حضرت ابوبکر صدیق آنحضرت ﷺ کے حکم کے مطابق پوشیدہ طور پر اِسلام کی تبلیغ کرتے رہے۔ مگر جب خدا کا پیغام لوگوں تک علانیہ پہنچانے کا وقت آیا تو جناب صدیق بے دھڑک تیار ہو گئے۔ ایک موقع پر جب رسولِ خدا ﷺ حرم میں نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے تو کُفار مارے غُصّے کے آپے سے باہر ہو گئے۔ ان لوگوں کے سرغنہ عتبہ نے آنحضرت ﷺ کے گلے میں کپڑا ڈال کراِس زور سے اُسے بل دئیے کہ حضور ﷺ بے ہوش ہو گئے۔ اتنے میں جناب صدیق کو خبر ملی تو دوڑتے ہوئے وہاں پہنچے اور کفار کے مجمع میں گُھس کر فرمایا۔
’’لوگو ! تم اُس شخص کے قتل کے درپے ہو ٗ جو اللہ کو خدا مانتا ہے۔ پھر عتبہ کو دھکّے دے دے کر پرے ہٹایا۔ اس پر کفار حضرت صدیق پر ٹُوٹ پڑے اور اِس قدر پیٹا کہ آپ کا سر کئی جگہوں سے پھٹ گیا۔ آخر عزیزوں نے آکر چھڑایا۔ صدیق اکبر پٹتے جاتے تھے اور فرماتے تھے ۔
اے اللہ! تیری ذات بڑی برکتوں والی ہے۔
آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ
اس مار پیٹ کے بعد جب آپ گھر تشریف لائے تو آپ کے سر کی یہ حالت تھی کہ زخم پر جہاں ہاتھ رکھتے تھے ٗ بال الگ ہو جاتے تھے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved