• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

حدیث نبوی اور قتل مرتد

 

حدیث نبوی اور قتل مرتد

کثیر تعداد احادیث اس مسئلہ کے ثبوت میں وارد ہوئی ہیں۔ جن میں سے تقریباً تیس حدیثیں ایک سرسری نظر ڈالنے سے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن صرف ان گیارہ احادیث پر اکتفا کیا جاتا ہے جو کتب صحاح یعنی احادیث کی درسی کتابوں میں موجود ہیں۔

۱

من بدل دینہ فاقتلوہ ۰

رواہ البخاری ج۱ص۴۲۳ باب لایعذب بعذاب اﷲ عن ابن عباسؓ

جو شخص اپنے دین اسلام کو بدلے اس کو قتل کر ڈالو۔

۲

حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ آنحضرتﷺ کی طرف سے والئی یمن تھے۔ ایک مرتبہ حضرت معاذؓ یمن پہنچے تو دیکھا کہ ان کے پاس ایک مرتد قید کرکے لایا گیا ہے۔ حضرت معاذؓ نے فرمایا

لااجلس حتیٰ یقتل‘ قضاء اﷲ ورسولہ ثلاث مرات فامربہ فقتل۰

بخاری ج۲ص۱۰۲۳ باب حکم المرتد

میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک کہ اس کو قتل نہ کیا جائے۔ یہی ہے اﷲ اور رسول کا حکم۔ تین مرتبہ یہی کہا۔ چنانچہ اس کو قتل کیا گیا۔ (روایت کیا اس کو بخاری‘ مسلم‘ نسائی‘ ابودائود وغیرہ نے

۳

حضرت علی کرم اﷲ وجہہ روایت فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ایسی ہی ایک جماعت کے متعلق حکم فرمایا

اینما لقیتموھم فاقتلوھم فان فی قتلھم اجراً لمن قتلھم یوم القیامۃ۰

بخاری ج۲ص۱۰۲۴باب قتل الخوارج والملحدین

ان کو جہاں پائو قتل کرڈالو۔ اس لئے کہ ان کے قتل کرنے میں ثواب ہے۔ ( صحیح بخاری ومسلم

۴

اسی مضمون کی ایک حدیث ابوداؤد نے ج۲ص۲۹۹ باب قتل الخوارج میں حضرت ابوسعید خدریؓ سے نقل کی ہے۔

۵

جب قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مرتد ہوگئے تو خود آنحضرتﷺ نے ان کو قتل کیا۔ جس کا طویل واقعہ اکثر کتب حدیث بخاری ج۲ص۶۶۳ وغیرہ میں موجود ہے۔

۶

حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کا قتل ہرگز حلال نہیں۔ مگر تین شخص کو قتل کیا جائے گا

النفس بالنفس والثیب الزانی والمارق لدینہ التارک للجماعۃ ۰

بخاری ومسلم ج۲ص۵۹باب مایباح بہ دماء المسلم

جان کے بدلے میں جس کی جان لی جائے اور بیاہا ہونے کے بعد زنا کرنے والا اور اپنے دین اسلام اور جماعت مسلمین کو چھوڑنے والا۔

۷

اور جب عثمان غنی گھر کے اندر محصور تھے تو ایک روز گھر کی دیوار پر چڑھے اور لوگوں سے خطاب کرکے فرمایا کہ میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کسی مسلم کا قتل اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس سے تین کاموں میں سے کوئی کام سرزد نہ ہو۔ اور وہ تینوں یہ ہیں

زنی بعد احصانہ وکفر بعد اسلام وقتل نفساً بغیر نفس۰

نسائی ج۲ ص۱۶۵ باب مایحل بہ دم المسلم/ ترمذی/ ابن ماجہ

بیاہا ہونے کی صورت میں زنا کرنا اور اسلام کے بعد کافر ہونا اور کسی شخص کو بغیر حق کے قتل کرنا۔

۸

اور حضرت عائشہ صدیقہؓ سے بھی اسی مضمون کی کئی حدیثیں مروی ہیں۔ دیکھو مسلم ج۲ص۱۵۹ باب مایحل بہ دم المسلم اور مستدرک حاکم وغیرہ

۹

من غیّر دینہ فاضربوا عنقہ عن زید ابن اسلم۰ کنزالعمال ج۱ص۹۱ باب الارتداد

جو شخص اپنے دین اسلام کو بدلے اسے قتل کردو۔

(بخاری ومسلم)

۱۰

اذا ابق العبد الی الشرک فقد حل دمہ ۰

رواہ ابوداؤد عن جبیرؓ ج۲ص۱۳۹ باب الحکم فیمن ارتد

جب کوئی اسلام چھوڑ کر کفر کی طرف بھاگے تو اس کا خون حلال ہے۔

۱۱

من جحد آیت من القرآن فقد حل ضرب عنقہ ۰

ابن ماجہ عن ابن عباسؓ ص۱۸۲ باب اقامۃ الحدود

جو شخص قرآن کی کسی آیت کا انکار کرے اس کی گردن مار دینا حلال ہوگیا۔

یہ سب حدیثیں ہیں جو صحاح کی کتابوں میں موجود ہیں اور اکثر صحیحین بخاری ومسلم میں مذکور ہیں۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved