• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

فقہ کو کیو ں مانتے ہیں؟

سوال

فقہ کو کیو ں مانتے ہیں؟

جواب

ہم فقہ کو اس لئے مانتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں اس کے فضائل درج ہیں اور ا س کو ماننے کا حکم ہے۔ فقہ کی اھمیت میں آیات و احادیث اسی سیکشن میں دے دی گئی ھیں۔

مشہور اہلحدیث مؤرخ  ’’محمد اسحاق بھٹی‘‘  اپنی کتاب  ’’برصغیر میں اہلحدیث  کی آمد‘‘ کے ص ۲۰۸ پر لکھتے ہین۔

’’تابعین کے عہد آخر میں آئمہ عظام نے کتاب وسنت کو پیش نگاہ رکھ کر  ٗ اس کے مقرر کردہ حدود و قوانین کے مطابق ایک ایسا ضابطۂ زندگی مرتب کرنے کی طرح ڈالی جو اس دَور کے تقاضوں کو اچھی طرح پورا کر سکے۔ اس طرح وقت و ضرورت کے مصالح ایک نئے علم کی تدوین کا باعث بنے جسے بعد میں ’’علم الفقہ‘‘ کے نام سے موسوم کِیا گیا۔

اس سے بھی معلوم ہوا کہ فقہ کتاب وسنت کو پیش نگاہ رکھ کر ٗ اس کے مقرر کردہ حدود و قوانین کے مطابق مرتب کیا گیا ہے۔اسی لئے ہم فقہ کو مانتے ہیں۔یہ فقہ  آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں بھی تھی۔ ملاحظہ ہو اہلحدیثوں کا اقرار

مشہور اہلحدیث مؤرخ  ’’محمد اسحاق بھٹی‘‘  اپنی کتاب  ’’برصغیر میں اہلحدیث کی آمد‘‘ کے ص ۲۲۲ پر لکھتے ہیں :

فقہ وفتوی کے دو اہم مراکز…… حجازی اور عراقی: حدیث اور فقہ وفتویٰ کے یہ سات مراکز جن کا اختصار کے ساتھ ذِکر کیا گیا ہے نبی ﷺ اور صحابہ کرام کے عہد مبارک ہی میں معرض وجود میں آگئے تھے۔ لیکن اس کے علاوہ عالم اسلامی میں فقہ وافتا کے دو اہم مرکز قائم ہوئے۔ ایک کوفہ جو امام ابوحنیفہ ؒ  کی سعی ونگرانی میں عراقی فقہ کا مرکز قرار پایا۔ دوسرا مدینہ منورہ ٗ جسے حضرت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کی علمی سیادت وقیادت میں حجازی فقہ کی حیثیت حاصل ہوئی۔ اسی زمانے میں فقہ اسلامی کی تدوین کا آغاز ہوا۔

معاشرہ چوں کہ جامد نہیں ہے ٗ تغیر پذیر ہے ٗ نوع بنوع مسائل کا گہوارہ ہے اور ہر آن یہاں مسائل جنم لیتے ہیں اور اسلام دائمی مذہب ہے ٗ لہٰذا دونوں کا یکساں اور ساتھ ساتھ چلنا ضروری ہے۔ اس کا احساس پہلی صدی ہجری میں اسی وقت ہونے لگا تھا ٗ جب مسائل میں تنوع پیدا ہوا ٗ ہمہ گیری اُبھری اور ان کی تعبیر میں بوقلموں افکارنے ایسی صورت اختیار کر لی جس کے پیش نظر اہل علم کوتدوین فقہ کی طرف عنان توجہ مبذول کرنا پڑی اور کتاب وسنت کی روشنی میں اسے باقاعدہ ایک مستقل شرعی علم کے قالب میں ڈھالنے کا جذبہ ان کے قلب وذہن میں ابھرا۔

؂

زباں جل جائے گر میں نے کچھ کہا ہو

تمہاری تیغ کے چھینٹے تمہارا نام لیتے ہیں

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved