فضائل ذکر
احادیث
-1
ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !احکام تو شریعت کے بہت سے ہیں مجھے ایک چیز کوئی ایسی بتادیجئے جس کو میںاپنا دستور اور اپنا معمول بنالوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تو ہر وقت رطب اللسان رہے۔(رواہ احمد والترمذی
-2
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے ارشادفرمایاـ:کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتائوں جو تمام اعمال میں بہتر ین چیز ہے اور تمہارے مالک کے نزدیک سب سے زیاد ہ پاکیزہ اور تمہارے درجوں کو بہت زیادہ بلند کرنے والی اور سونے چاندی کو (اللہ تعالیٰ کے راستے) میں خرچ کرنے سے بھی زیادہ بہتر اور جہاد (جب کہ فرض نہ ہو )تم دشمنوں کو قتل کرو وہ تم کو قتل کریں اس سے بھی بڑھی ہوئی، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا ضروربتادیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : وہ اللہ تعالیٰ کا ذکرہے۔(احمد وترمذی
-3
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ذکر کرنے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے کہ ذکرکرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔(بخاری ومسلم
-4
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر ایک شخص کے پاس بہت سے روپے ہوں اور وہ ان کو تقسیم کررہا ہو اور دوسرا شخص اللہ تعالیٰ کے ذکرمیں مشغول ہو تو ذکر کرنے والا افضل ہے۔ (رواہ الطبرانی
-5
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جنت میں جانے کے بعد اہل جنت کو دنیا کی کسی بھی چیز کا قلق وافسوس نہیں ہوگا، بجز اس گھڑی کے جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بغیرگزر گئی ہو۔
(رواہ البیہقی والطبرانی )
-6
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ :’’آسمان والے ان گھروں کو جن میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے ایسا چمک دار دیکھتے ہیں جیسا کہ زمین والے ستاروں کو چمک دار دیکھتے ہیں۔‘‘
-7
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو تم میں سے عاجز ہو راتوں کو محنت کرنے سے اور بخل کی وجہ سے اس سے مال بھی نہ خرچ کیا جاتا ہو (یعنی نفلی صدقات)اور بزدلی کی وجہ سے جہاد میں بھی شرکت نہ کرسکتا ہو اس کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کیا کرے۔(الترغیب والترھیب
-8
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ایسی کثرت سے کیا کرو کہ لوگ تمہیں مجنون کہنے لگیں۔(رواہ احمد
-9
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ عقلمند لوگ کہاں ہیں؟ لوگ پوچھیں گے کہ عقلمندوں سے کون مراد ہیں ؟ جواب ملے گا وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہوئے (یعنی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے) اور آسمانوں اور زمینوں کے پیداہونے میں غور کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یااللہ!آپ نے یہ سب بے فائدہ تو پیداکیا نہیں ،ہم آپ کی تسبیح کرتے ہیں ، آپ ہم کو جہنم کے عذاب سے بچالیجئے! اس کے بعد ان لوگوں کے لئے ایک جھنڈابنایا جائے گا جس کے پیچھے یہ سب جائیں گے اور ان سے کہاجائے گا کہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (الترغیب والترھیب
-10
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ تمام اذکارمیں افضل لاالہ الا اللہ ہے اور تمام دعاؤں میں افضل الحمدللہ ہے۔(مشکوٰۃ ،ترمذی
-11
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں ’’جو شخص اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ (کلمہ طیبہ)کہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ کسی نے پوچھا کہ کلمہ کے اخلاص (کی علامت )کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ یہ کلمہ حرام کاموں سے اس کوروک دے۔ (طبرانی
-12
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ کوئی بندہ ایسا نہیں جو لا الہ الا اللہ کہے اور اس کے لئے آسمانوں کے دروازے نہ کھل جائیں یہاں تک کہ کلمہ سیدھا عرش تک پہنچتا ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہ سے بچتارہے۔(مشکوٰۃ
-13
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے منبہات مین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ اندھیرے پانچ ہیں اور پانچ ہی ان کے چراغ ہیں :دنیا کی محبت اندھیرا ہے جس کا چراغ تقوی ہے اور گناہ اندھیرا ہے جس کا چراغ توبہ ہے اور قبر اندھیرا ہے جس کا چراغ لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ ہے اور آخرت اندھیرا ہے جس کا چراغ نیک عمل ہے اور پل صراط اندھیرا ہے جس کا چراغ یقین ہے۔
-14
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنی گھریلو مشقت اور تکالیف کا ذکر کرکے ایک خادم طلب کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خادم دینے میں بدرکے یتیم تم سے مقدم ہیں، میں تمہیں خادم سے بھی بہتر چیز بتائوں ؟ ہر نماز کے بعد یہ تینوں کلمے یعنی سبحان اللہ ،الحمدللہ ،اللہ اکبر ،۳۳،۳۳ مرتبہ اور ایک مرتبہ لاالہ الاّاللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمدوھوعلیٰ کل شی ء قدیر پڑھ لیا کرو ،یہ خادم سے بہتر ہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved