• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

فضائل علم دین

آیات

-1

آپ پوچھئے کہ کیا علم والے اور جہل والے برابر ہوتے ہیں۔(الزمر –۹

-2

اللہ تعالیٰ تم میں ایمان والوں کے اور ان لوگوں کے جن کو علم عطاء ہوا ہے درجے بلند کردے گا۔

(المجادلۃ :11 )

-3

اللہ تعالیٰ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔(فاطر :28

احادیث

-1

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص (ایسے ) راستے پر چلا جس میں علم کی تلاش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں جانے کا آراستہ آسان فرمادیتے ہیں۔ (مسلم

-2

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص علم کی طلب میں (گھر یا وطن سے )نکلا تو وہ واپس لوٹنے تک اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے۔

-3

حضرت سنجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے علم طلب کیا تو اس کے پچھلے سب گناہوں کے لئے وہ کفارہ ہوگا۔

-4

حضر زربن حبیش رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا کس لئے آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ علم کی طلب میں آیا ہوں۔ حضرت صفوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بلاشھبہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنے گھر سے علم حاصل کرنے کے لئے نکلتا ہے تو فرشتے اپنے پروں کو بچھادیتے ہیں (یعنی جو کام وہ کررہا ہے اس کے بارے میںاپنی خوشنودی ظاہر کرنے کے لئے اس کے پاس ٹھہر جاتے ہیں) (احمد ،ابن ماجہ

-5

حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جوشخص علم حاصل کرنے کے لئے کسی راستے میں چلا تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے راستوں میں سے ایک پر چلائیں گے ،اور بلا شبھہ فرشتے اپنے پروں کو بچھادیتے ہیں طالب علم سے اپنی خوشنودی ظاہر کرنے کے لئے)ابو داؤد ،ترمذی ،ابن ماجہ

-6

حضرت ابو ذررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابو ذر! (جب) تو صبح کرے (اور)ایک آیت کتاب اللہ کی سیکھ لے یہ تیرے لئے سورکعات نفل پڑھنے سے بہتر ہے۔اور جب تو صبح کرے اور علم دین کا ایک باب سیکھ لے یہ تیرے لئے ہزار رکعات نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔(ابن ماجہ

-7

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پر اس علم کو (سیکھنا )لازم ہے اس سے پہلے کہ اس کو قبض کرلیا جائے اور اس کا قبض کرنا اٹھالینا ہے …پھر فرمایا کہ عالم اور متعلم (یعنی پڑھانے والا اور پڑھنے والا )دونوں ثواب میں شریک ہیں اور (باقی )لوگوں میں کوئی خیر نہیں۔(ابن ماجہ

-8

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علم کی طلب وتحصیل ہر مسلمان پر فرض ہے۔(بیھقی

-9

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو مجالس پر ہوا جو آپ کی مسجد میں قائم تھیں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دو نوں مجلسیں خیر کی اور نیکی کی مبارک مجلسیں ہیں (ایک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا)یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے دعااور مناجات میں مشغول ہیں ،اللہ تعالیٰ چاہے تو عطا فرمادے اور چاہے تو عطا نہ فرمائے (وہ مالک ومختار ہے )اور (دوسری مجلس کے بارے میں فرمایا )یہ لوگ علم دین حاصل کرنے میں اور نہ جاننے والوں کو سکھانے میں لگے ہوئے ہیں، لہذا ان کادرجہ بالاتر ہے اور میں تو معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں ،پھر آپ اس دوسری مجلس میں بیٹھ گئے۔(مسنددارمی

-10

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ نےمرسلاََروایت کیا ہے کہرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا کہ جس بندے کو اس حالت میں موت آجائے کہ وہ اس نیت سے علم دین کی طلب وتحصیل میں لگا ہو کہ اس کے ذریعہ سے اسلام کی اشاعت کرے تو جنت میں اس کے اور پیغمبروں کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا۔(مسنددارمی

-11

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ نے مرسلاً روایت کیا ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے بنی اسرائیل کے دوآدمیوں کے بارے میں (جن میں سے ایک کا معمول تھا کہ وہ فرض نماز پڑھتا پھر بیٹھ کر لوگوں کو نیکی کی باتیں بتاتا اور دین کی تعلیم دیتا اور دوسرے صاحب کا حال یہ تھا کہ وہ دن کو برابرروزہ رکھتے اور رات کو کھڑے ہو کر نوافل پڑھتے ) دریافت کیا گیا کہ ان دونوں میں کون افضل ہے؟ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ عالم جو فرض نماز ادا کرتا ہے پھر لوگوں کو دین کی باتیں سکھانے کے لئے بیٹھ جاتا ہے اس کو اس صائم النہار اورقائم اللیل عابد کے مقابلہ میں اس طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح تم میں سے کسی ادنیٰ پر مجھے فضیلت حاصل ہے۔(مسند دارمی

-12

حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو لوگوں کو بھلائی کی اور دین کی تعلیم دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر رحمتیں ناز ل فرماتے ہیں ،اوراس کے فرشتے اور آسمان وزمین میں رہنے والی ساری مخلوق یہاں تک کہ چونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں سمندر میں بھی اس بندے کے لئے دعاء خیر کرتی ہیں۔(جامع ترمذی

-13

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو ہی آدمی (حقیقت میں) قابل رشک ہیں ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال کی نعمت دی ہو اور وہ (اللہ تعالیٰ کی رضاء کے کاموں میں خوب )خرچ کرتا ہو اور دوسرا وہ جس کو علم وحکمت کی نعمت دی ہو اور وہ اس پر فیصلے کرتا ہو ،اور لوگوں کوبھی سکھاتا ہو۔(بخاری ،مسلم

علم کے مطابق عمل نہ کرنے پر وعیدیں

-1

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ علم جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا طلب کی جاتی ہے (یعنی دین اور کتا ب وسنت کا علم )اگر اس کو کوئی شخص دنیا کی دولت کمانے کے لئے حاصل کرے تو وہ قیامت میں جنت کی خوشبوسے محروم رہے گا۔

(مسنداحمد ،ابن ماجہ)

-2

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس کسی نے علم دین اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے نہیں بلکہ غیراللہ کے لئے (یعنی اپنی دنیوی اور نفسانی اغراض کے لئے )حاصل کیا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے (جامع ترمذی

-3

حضر جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : اس عالم کی مثال جو دوسرے لوگوں کو تو نیکی کی تعلیم دیتا ہے اور اپنے کوبھولے رہتا ہے اس چراغ کی سی ہے جو دوسروںکو تو روشنی فراہم کرتا ہے لیکن خود کو صرف جلاتا رہتا ہے۔

(معجم کبیر طبرانی )

-4

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس عالم کو ہوگا جس کو اس کے علم دین نے نفع نہیں پہنچایا (یعنی اس نے اپنی زندگی کو علم کے تابع نہیں بنایا )۔( ابوداؤد ،سنن سعید بن منصور

© Copyright 2025, All Rights Reserved