دسواں لمعہ
نون ساکن ومشدد کے قاعدوں میں
(۱)
نون مشدد ہو تو غنّہ ضروری ہے۔
(۲)
نون ساکن کے بعد اور تنوین کے بعد اگر حروفِ حلقی میں سے کوئی حرف آجائے تو اظہار ہوگا غنّہ نہیں ہوگا اور نہ ہی ناک میں آواز جائے گی جیسے اَنْعَمْتَ۔ سَوَآ ء عَلَیْھِمْ
(۳)
نون ساکن اور تنوین کے بعد اگر ان چھ حروف میں سے کوئی آجائے جن کا مجموعہ یَرْمَلُوْنَ ہے تو وہاں ادغام ہوگا یعنی نون اس کے بعد والے حرف سے بدل کر دونوں ایک ہوجائیں گے جیسے مِنْ لَّدُنْہُ میں نون لام سے بدل گیا اور دونوں لام ایک ہوگئے چنانچہ پڑھنے میں صرف لام آتاہے
مگر ان چھ حروف میں سے چار حروف جن کا مجموعہ یَنْمُوْ ہے ان میں غنّہ ہوگا (ادغام مع الغنہ) جیسے
مَنْ یُّوْ مِنُ ۔ بَرْ قُ یَّجْعَلُوْ نَ ۔ مِنْ وَّالٍ ۔ یَوْ مَئِذٍ وَّاھِیَہ۔
البتہ باقی دو حروف ’ر‘ اور’ل‘ پر غنہ نہیں ہوتا(ادغام بلاغنہ) اور نہ ہی آواز ناک میں جاتی ہے۔ جیسے
مِنْ لَّدُنْہُ ۔
مگر اس ادغام کی ایک شرط یہ ہے کہ نون اور یہ حرف ایک کلمہ میں نہ ہوں ورنہ اظہار ہوگا جیسے
دُنْیَا ۔ قِنْوَانُ ۔ صِنْوَانُ ۔ بُنْیَانُ ۔ (تمام قرآن میں اس قاعد کے یہی چار الفاظ ہیں) اس اظہار کو اظہار مطلق کہتے ہیں۔
(۴)
نون ساکن اور تنوین کے بعد اگر حرف باء آئے تو اس نون ساکن اور تنوین کو میم سے بدل کر غنہ اور اخفاء کے ساتھ پڑھیں گے۔ اس بدلنے کو اقلاب کہتے ہیں ۔
جیسے مِنْ بَعْدِ ۔ سَمِیْعُ بَصِیْرُ ۔ قرآن میں ایسی جگہ سہولت کی خاطر چھوٹا سا میم (م) لکھا ہوتاہے۔
(۵)
نون ساکن اور تنوین کے بعد مندرجہ ذیل پندرہ حروف میں سے کوئی حرف آئے تو وہاں نون اور تنوین کو اخفاء اور غنہ کے ساتھ پڑھیں گے۔ وہ پندرہ حروف یہ ہیں: ت۔ث۔ج۔د۔ذ۔ز۔س۔ش۔ص۔ض۔ط۔ظ۔ف۔ق۔ک (الف کو اس لئے شمار نہیں کیا کہ وہ نون ساکن کے بعد نہیں آسکتا) اس کو اس طرح پڑھیں گے کہ نہ ادغام ہو نہ اظہار بلکہ دونو ں کے درمیانی حالت ہو جیسے اَنْذَرْتَھُمْ ۔ قَوْمًا ظَلَمُوْا ۔ اردو میں اس کی مثالیں یہ ہیں:کنواں۔کنول۔منھ۔اونٹ۔سینگ۔
(۶)
تنوین کے بعد ہمزہ وصل ہوتو وہاں ایک نون کے نیچے زیر لگا کر اگلے حرف سے ملاتے ہیں اور تنوین کی جگہ صرف ایک حرکت باقی رہ جاتی ہے۔مثلاً لُمَزَۃٍ الَّذِی
© Copyright 2025, All Rights Reserved