• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

ڈاڑھی کٹانے والے کی امامت

ڈاڑھی کٹانے والے کی امامت

حوالہ: احسن الفتاوی ج 3 ص 260

ڈاڑھی قبضہ (ایک مٹھی) سے کم کرنا حرام ہے، بلکہ یہ دوسرے کبیرہ گناھوں سے بھی بدتر ہے  اس لئے کہ اس کے علانیہ ہونے کی وجہ سے اس میں دین اسلام کی کھلی توھین ہے، اور اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت کا اظہار واعلان ہے، اسی لئے حضرات فقہاء رحمہم اللہ تعالی نے فیصلہ تحریر فرمایا ہے کہ جو شخص رمضان میں علانیہ کھائے پیئے ، وہ واجب القتل ہے کیونکہ وہ کھلے طور پر شریعت کی مخالفت کر رہا ہے ،

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے

کل امتی معافی الا المجاھرین

میری پوری امت لائقِ عفو ہے مگر علانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں

دوسرا فرق یہ ہے کہ دوسرے گناہ کسی خاص وقت میں ہوتے ہیں مگر ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا ہوا ہے، سو رہا ہو تو بھی گناہ ساتھ ہے، حتی کہ نماز وغیرہ عبادت میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی اس گناہ میں مبتلا ہے، قوم لوط کے اسباب عذاب میں ڈاڑھی کٹانا بھی ہے (درمنثور)

غرضیکہ ڈاڑھی کٹانے یا منڈانے والا فاسق ہے ، اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے ، اس لئے ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں، اگر کوئی ایسا شخص جبرا امام بن گیا یا مسجد کی منتظمہ نے بنادیا اور ہٹانے پر قدرت نہ ہو تو کسی دوسری مسجد میں صالح امام تلاش کرے، اگر میسر نہ ہو تو جماعت کی نماز نہ چھوڑے، بلکہ فاسق کے پیچھے ہی نماز پڑھ لے، اس کا وبال و عذاب مسجد کے منتظمین پر ہوگا۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

© Copyright 2025, All Rights Reserved