• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

ختم نبوت سے متعلق احادیث مبارکہ

 

ختم نبوت سے متعلق احادیث مبارکہ

حدیث: ۱

عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال مثلی و مثل الأنبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بنیانا فأحسنہ و أجملہ الا موضع لبنۃ من زاویۃ من زوایاہ فجعل الناس یطوفون بہ و یعجبون لہ و یقولون ھلا وضعت ھذہ اللبنۃ قال فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین۔

صحیح بخاری کتاب المناقب ص ۵۰۱ ج ۱،

صحیح مسلم ص ۲۴۸ ج ۲ واللفظ لہ

ترجمہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیأ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میںا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی؟ آپؐ نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔

حدیث: ۲

عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فضلت علی الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم و نصرت بالرعب و أحلت لیٰ الغنائم و جعلت لی الارض طھورا و مسجداً و أرسلت الی الخلق کافۃ و ختم بی النبیون۔

صحیح مسلم ص ۱۹۹ ج ۱، مشکوٰۃ ص ۵۱۲

ترجمہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیأ کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔

اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے

وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ و بعثت الی الناس عامۃ۔مشکوٰۃ ص ۵۱۲

ترجمہ

پہلے انبیأ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔

حدیث: ۳

عن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعلیؓ انت منی بمنزلۃ ھرون من موسی الا انہ لا نبی بعدی۔بخاری ص ۶۳۳ ج ۲

و فی روایۃ المسلم أنہ لا نبوۃ بعدی ۔صحیح مسلم ص ۲۷۸ ج ۲

ترجمہ

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ:میرے بعد نبوت نہیں۔

حضرت شا ہ ولی اللہ محدّث دہلویؒ اپنی تصنیف ’’ازالۃ الخفأ میں ’’ مآثر علیؓ  ‘‘ کے تحت لکھتے ہیں

فمن المتواتر: أنت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ۔ازالۃالخفأ مترجم ص ۴۴۴ ج ۴

ترجمہ

متواتر احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی۔

حدیث: ۴

عن ابی ھریرۃؓ یحدث عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال کانت بنو اسرائیل تسوسھم الانبیاء کلما ھلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون۔

صحیح بخاری ص ۴۹۱ ج ۱، واللفظ لہ، صحیح مسلم ص ۱۲۶ ج۲، مسند احمد ص ۲۹۷ ج ۲

ترجمہ

حضرت ابوہریرہؓ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیأ کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفأ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔

بنی اسرائیل میں غیر تشریعی انبیأ آتے تھے جو موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی تجدید کرتے تھے، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایسے انبیأ کی آمد بھی بند ہے۔

حدیث: ۵

عن ثوبان رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہ سیکون فی أمتی کذابون ثلاثون کلھم یزعم انہ نبی وأ نا خاتم النبیین لا نبی بعدی۔

ابودائود ص ۱۲۷ ج ۲ واللفظ لہ، ترمذی ص ۴۵ ج ۲

ترجمہ

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔

حدیث: ۶

عن أنس بن مالک رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان الرسالۃ و النبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی و لا نبی۔ترمذی ص ۵۱ ج ۲، مسند احمد ص ۲۶۷ ج ۳

ترجمہ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رسالت و نبوت ختم ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔

حدیث: ۷

عن ابی ھریرۃرضی اللہ عنہ أنہ سمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول نحن الآخرون السابقون یوم القیامۃ بید أنھم أوتوا الکتاب من قبلنا۔

صحیح بخاری ص ۱۲۰ ج ۱ واللفظ لہ، صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱

ترجمہ

حضرت ابو ہریرہؓ کو رسول اللہؐ نے فرمایا: ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، صرف اتنا ہوا کہ ان کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔

حدیث: ۸

عن عقبۃ بن عامرؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطابؓ۔ترمذی ص ۲۰۹ ج ۲

ترجمہ

حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطابؓ ہوتے۔

حدیث: ۹

عن جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ قال سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول أن لی أسمائ،أنا محمد، و أنا أحمد، و أنا الماحی الذی یمحواللہ بی الکفر، و أنا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی، و أنا العاقب، و العاقب الذی لیس بعدہ نبی۔متفق علیہ، مشکوۃص ۵۱۵

 

ترجمہ

حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میرے چند نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائیں گے اور میں حاشر (جمع کرنے والا) ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو اسمائے گرامی آپؐ کے خاتم النبیین ہونے کی دلالت کرتے ہیں۔

اول ’’الحاشر‘‘، حافظ ابن حجرؒ فتح الباری میں اس کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں

اشارۃ الی انہ لیس بعدہ نبی و لا شریعۃ … فلما کان لا أمۃ بعد امتہ لأنہ لا نبی بعدہ، نسب الحشر الیہ، لأنہ یقع عقبہ۔ فتح الباری ص ۴۰۶ ج ۶

ترجمہ

یہ اس طرف اشارہ ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی اور کوئی شریعت نہیں… سو چونکہ آپؐ کی امت کے بعد کوئی امت نہیں اور چونکہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں، اس لئے حشر کو آپؐ کی طرف منسوب کردیا گیا، کیونکہ آپؐ کی تشریف آوری کے بعد حشر ہوگا۔

دوسرا اسم گرامی: ’’العاقب‘‘ جس کی تفسیر خود حدیث میں موجود ہے یعنی کہ: الذی لیس بعدہ نبی

آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں

حدیث ۱۰

متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا

بعثت أنا والساعۃ کھاتین

مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے

ان احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے درمیان اتصال کا ذکر کیا گیا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری قرب قیامت کی علامت ہے اور اب قیامت تک آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ چنانچہ امام قرطبی ’’تذکرہ‘‘ میں لکھتے ہیں

وأما قولہ بعثت أنا والساعۃ کھاتین فمعناہ أنا النبی لأخیر فلا یلینی نبی آخر، وانما تلینی القیامۃ کما تلی السبابۃ الوسطی ولیس بینھما اصبع أخری …… ولیس بینی وبین القیامۃ نبی۔

التذکرۃ فی أحوال الموتی وأمور الآخرۃ ص ۷۱۱

ترجمہ

اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ : مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد اور کوئی نبی نہیں، میرے بعد بس قیامت ہے، جیسا کہ انگشت شہادت درمیانی انگلی کے متصل واقع ہے، دونوں کے درمیان اور کوئی انگلی نہیں… اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں۔‘‘

علامہ سندھیؒ حاشیہ نسائی میں لکھتے ہیں

التشبیہ فی المقارنۃ بینھما، أی لیس بینھما رجع اخری کما أنہ لا نبی بینہ صلی اللہ علیہ وسلم وبین الساعۃ۔

حاشیہ علامہ سندھیؒ برنسائی ص ۲۳۴ ج۱

ترجمہ

تشبیہ دونوں کے درمیان اتصال میں ہے (یعنی دونوں کے باہم ملے ہوئے ہونے میں ہے)، یعنی جس طرح ان دونوں کے درمیان کوئی اور انگلی نہیں، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان اور قیامت کے درمیان اور کوئی نبی نہیں۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved