بسم اللہ الرحمن الرحیم
عدالتی خلع کی شرعی حیثیت
فتوی: بغیر شوہر کی رضا کے ، عدالت سے خلع لینے سے نکاح ختم نہ ھوگا
سوال
میری بیوی نے عدالت میں خلع کی ڈگری حاصل کرنے کیلئے دعوی کیا ، میں خلع پر راضی نہ ھوا، عدالت نے میری رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر خلع کی ڈگری جاری کردی، کیا اس طریقہ سے طلاق و خلع ہوکر ہمارا نکاح ختم ہوگیا یا نہیں؟
الجواب باسم الملک الوھاب
واضح رھے کہ دیگر عقود کی طرح خلع میں بھی جانبین (میاں بیوی) کی رضا مندی ضروری ھے اور قاضی کیلئے دونوں کی رضامندی کے بغیر خلع کی ڈگری جاری کرنا صحیح نہیں ، اور مذکورہ صورت میں اگر خاوند کی رضا کے بغیر بیوی کے چاھنے پر یکطرفہ خلع کی ڈگری جاری کی گئی تو شرعا خلع واقع نہ ھوا اور نکاح ختم نہیں ہوا، عورت آپ سے طلاق (یا خلع) لئے بغیر آگے نکاح نہیں کرسکتی۔
کما قال الکاسانی رحمہ اللہ تعالی
و اما رکنہ فھوالایجاب والقبول لانہ عقد علی الطلاق بعوض فلا تقع الفرقۃ ولا یستحق العوض بدون القبول (بدائع الصنائع ۳؍۱۴۵
و قال الامام السرخسی رحمہ اللہ تعالی
والخلع جائز عند السلطان وغیرہ لانہ عقد یعتمد التراضی کسائرالعقود و ھو بمنزلۃ الطلاق بعوض و للزوج ایقاع الطلاق ولھا ولایۃ الالتزام بعوض (مبسوط ۶؍۱۷۳
فقط واللہ اعلم
شاھد عبید
الجواب صحیح الجواب صحیح دارالافتاء جامعہ اشرفیہ لاھور
محمد زکریا دائود احمد عفی عنہ ۲۸؍ ربیع الاول ۱۴۳۱ھ ؍ ۱۵؍ مارچ ۲۰۱۰ء
۲۵۔۱۲۔۱۴۳۱ھ
الجواب صحیح
حمید اللہ جان غفرلہ
رئیس دار الافتاء، جامعہ اشرفیہ لاھور
© Copyright 2025, All Rights Reserved