• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

آٹھواں لمعہ

آٹھواں لمعہ

راء کے قاعدوں میں

(۱)

اگر راء پر زبر یا پیش ہوتو پُر پڑھیں گے جیسے رَبُّکَرُبَمَا

اور اگر راء پر زیر ہو تو اسے باریک پڑھیں گے جیسے رِجَالُ

راء مشددہ کا بھی یہی قاعدہ ہے مثلاً سِرًّا‘دُرِّیُ

(۲)

اگر راء ساکن ہو تو اس سے پہلے والے حرف کی حرکت دیکھی جائے گی۔ اگر زبر یا پیش ہو تو راء کو پُر پڑھیں گے۔ جیسے بَرْقُ  ۔  یُرْزَقُوْنَ

(۳)

اگر راء ساکن سے پہلے والے حرف پر زیر ہو تو اسے باریک پڑھیں گے۔ مثلاً اَنْذِرْھُمْ ۔

لیکن ایسی راء کے باریک ہونے کے لئے تین شرائط ہیں:

شرط اول یہ کہ کسرہ اصلی ہو۔ اگر عارضی ہوا تو راء باریک نہ ہوگی مثلاً اِرْجِعُوا کی راء پُر پڑھیں گے۔

شرط دوم یہ کہ کسرہ اور راء ایک ہی کلمہ میں ہوں۔ اگر دو کلموں میں ہوں گے تو راء باریک نہ ہوگی۔

مثلاً رَبِّ ارْجِعُوْنِ  ۔  اَمِ ارْتَابُوْا  ۔ اَلَّذِی ارْتَضٰی میں راء پرُ ہوگی۔

شرط سوم یہ کہ راء کے بعد اسی کلمہ میں حروفِ مستعلیہ میں سے کوئی حرف نہ ہو ورنہ راء کو پُر پڑھیں گے۔ اس قاعدہ کے قرآن میں صرف چار الفاظ ہیں قِرْطَاسٍ  ۔  اِرْصَادًا۔  لَبِالْمِرْ صَادِ۔  فِرْقَۃٍ ۔

اسی کلمہ میں ہونے کی شرط اس لئے لگائی گئی ہے کہ دوسرے کلمہ میں حروف مستعلیہ کے ہونے کا اعتبار نہ کریں گے جیسے اَنْذِرْ قَوْمَکَ  ۔  فَاصْبِرْ صَبْراً ۔  وَلَا تُصَعِّرْخَدَّکَ ۔ میں راء کو باریک پڑھیں گے۔

(۴)

اگر راء ساکن سے پہلے والے حروف پر حرکت نہ ہواور وہ بھی ساکن ہو تو اس سے بھی پہلے والے حرف کی حرکت کا اعتبار کیا جائے گا۔ اگر اس پر زبر یا پیش ہوگی تو راء کو پُر پڑھیں گے۔

جیسے لَیْلَۃُ الْقَدْرِ ۔ بِکُمُ الْعُسْرَ

اور اگر اس پر زیر ہو تو راء باریک پڑھیں گے جیسے ذِی الذِّ کْرِ

ایسا حالت وقف میں ہوتاہے جیسا کہ مثالوں سے ظاہر ہے ۔ لیکن اس کی تنبیہات میں ایک اہم شرط یہ ہے کہ راء ساکن سے پہلے جو حرف ساکن ہے اگر یہ حرف ساکن ’ی‘ ہو تو پھر’ی‘ سے پہلے والی حرکت کو نہیں دیکھا جائے گااور راء کو ہر حال میں باریک پڑھا جائے گا جیسے خَیْر  ۔  قَدِیْر ۔  میں راء باریک ہوگی۔

(۵)

راء کے بعد ایک جگہ قرآن پاک میں امالہ ہے اور وہ جگہ یہ ہے بِسْمِ اللّٰہِ مَجرِ ھَا ۔ راء کو باریک پڑھیں گے اور ایسے ادا کریں گے جیسے لفظ قطرے کی راء یعنی مجہول (مَجْرے ھَا

© Copyright 2025, All Rights Reserved