• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ نے کون سی کتاب ’’فقہ‘‘ کی لکھی ہے؟

 

سوال

حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ نے کون سی کتاب ’’فقہ‘‘ کی لکھی ہے؟

جواب

اگر کسی کی وہی بات معتبر ہوتی ہے جو اس نے لکھی ہو اور اس کے اقوال اس کی طرف منسوب نہیں ہوتے، تو پہلے آپ بتائیں کہ آنحضرت ﷺ نے کون سی کتاب ’’حدیث‘‘ کی لکھی ہے؟۔

آپﷺ کے ارشادات جو نقل ہوئے، ان کو حدیث کہا جاتا ہے۔ اسی طرح آپﷺ نے بعض باتیں املاء کروائیں، اور صحابہ نے مختلف صحائف مرتب کئے۔ اسی طرح حضرت امام ابو حنیفہ ؒ نے بھی  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر عمل کرتے ھوئے املاءکروائیں، جو آپؒ کے شاگردوں نے لکھ لیں۔ آپ ؒ کی مجلس شوری میں مسئلہ پر بحث ہوتی اورجس نتیجہ پر دلائل کے ذریعہ پہنچا جاتا وہ لکھ لیا جاتا۔فقہ حنفی کے وہ مسائل جو متون معتبرہ میں مذکور ہیں، وہ امام صاحبؒ سے اسی طرح متواتر ہیں جیسے انحضرتﷺ سے قرآن متواتر ہے۔اور متون کے علاوہ شروح اور فتاوی میں بعض مسائل اخبار احاد کی طرز پر مروی ہیں جیسے کتب احادیث کی حدیثیں۔ ان اصولوں میں جو مفتی بہا ہیں، وہ امام صاحبؒ سے ثابت ہیں اور غیر مفتی بہا ثابت نہیں۔تمام اہل سنت و الجماعت حنفی، شافعی وغیرہ متون فقہ کو جو ان ائمہ سے متواتر ہیں مانتے گئے۔ سب سے پہلے محمد معین ٹھٹھوی نے اپنی کتاب دراسات میں یہ شبہ ظاہر کیا کہ ان مسائل کی نسبت ائمہ کی طرف یقینی نہیں لیکن اس کی اس خرافاتِ رافضی پر کسی نے کان نہ دھرا۔ لیکن چودھویں صدی میں غیر مقلدوں نے اس رافضی کی بات کو اپنا دین و ایمان بنا لیا اور شور مچایا کہ ان مسائل کا ثبوت امام صاحبؒ سے نہیں ہے۔لیکن خود غیر مقلدین کو اس کا یقین نہیں ہے کیونکہ جب ان کو اپنی حمایت میں کوئی قول مل جائے تو پھر اس کتاب کو امام صاحب ؒ سے ثابت مانتے ہیں اور اگر اپنے خلاف قول ملے تو کہتے ہیں کہ ان کا ثبوت امام صاحب ؒ سے نہیں ہے۔

تجلیات صفدر ص۵۶۴۔۵۶۵ پر ہے کہ

مذہب حنفی سے کیا مراد ہے:۔ جس طرح قرآن پاک کی بڑی تفاسیر میں متواتر قرآتوں کے علاوہ شاذ اور متروک قرآتیں بھی درج ہوتی ہیں مگر ان شاذ متروک قرآتوں کو قرآن نہیں کہا جاتا قرآن وہی ہے جو عوام متواتراً تلاوت کر رہے ہیں۔ اسی طرح کتب حدیث میں متواتر ٗ مشہورہ ٗ احاد کے علاوہ ضعیف ٗ شاذ بلکہ موضوع حدیثیں تک درج ہوتی ہیں مگر ان شاذ ٗ متروک اور موضوع احادیث کو سنت نہیں کہا جاتا سنت وہی احادیث ہیں جن کے ساتھ عملی تواتر شامل ہو جائے اسی طرح کتب فقہ کے فتاویٰ وغیرہ کی بڑی کتابوں میں متواتر ٗ مشہور اور مفتی بہا اقوال کے علاوہ شاذ ٗ متروک اور غیر مفتی بہا اقوال بھی موجود ہوتے ہیں مگر ان میں سے مذہب حنفی صرف ان مسائل کا نام ہے جو احناف میں عملاً متواتر اور مفتی بہا ہیں۔ متروک العمل اور غیر مفتی بہا اقوال مذہب حنفی نہیں۔( مذہب کا معنی ہی شاہراہ ہے جس پر لوگ رات دن چلتے ہوں۔ )

 

اللہ تعالیٰ بھی فرماتے ہیں: یٰایھا      الذین امنوا اتقوا اللّٰہ و قولو ا قولا سدیدا (۳۳:۷)

ترجمہ:  ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور مضبوط بات کہو۔

فقہ کی کتابوں میں جو بات احناف میں عملاً متواتر اور مفتیٰ بہ ہے وہی مضبوط کہلاتی ہے ۔ متروک العمل اور غیر مفتی بہ مسائل پر اعتراض کرنے والے خوف خدا سے خالی ہیں۔ اسی طرح لکھا ہے:

وان      الحکم والفتیا بالقول المرجوح جہل  و خرق لا جماع

اور یہ کہ قاضی کا حکم اور مفتی کا فتویٰ دینا مرجوح قول پر جہالت ہے اور اجماع کا پھاڑنا ہے یعنی حرام اور باطل ہے (در مختار  ج ۱ /ص۴۱)

گویا متروک العمل  اور غیر مفتی بہ اقوال پر اعتراض کرنے والے سماعون      للکذب اکالون      للسّحت کی مد میں ہیں اور جاہل ہیں۔ و    اذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما اور مخا لفین اجماع ہیں جن کے لئے کتاب و سنت میں دوزخی ہونے کی وعید ہے۔

 

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved