سوال
کون سا مسئلہ ہے جو قرآن و حدیث میں نہ ہو اور فقہ اسے حل کرتی ہو؟
جواب
محمد اسحاق بھٹی (غیر مقلد) اپنی کتاب ’’برصغیر میں اہلحدیث کی آمد‘‘ ص ۲۱۴ پر رقم طراز ہیں
نبی ﷺ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد عہد صحابہ میں فتوحات کا سلسلہ وسعت پذیر ہوا اور اس کے دائرہ عمل نے پھیلائو اختیار کیا تو مسلمانوں کا ایسے بہت سے امور سے سابقہ پڑا جن میں اجتہاد و استنباط کی شدید ضرورت تھی۔ بعض اس قسم کے معاملات بھی سامنے آئے جن کا عہد نبوی سے کوئی تعلق نہ تھا۔ ایسے موقع پر اہل علم کو استنباط ٗ حمل النظیر علی النظیر اور قیاس وغیرہ سے کام لینا پڑا… اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا…الخ۔
اہلحدیثوں کی اس تحریر سے معلوم ہوا کہ نبی ﷺ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعض اس قسم کے معاملات بھی سامنے آئے جن کا عہد نبوی سے کوئی تعلق نہ تھا۔ یعنی قرآ ن وحدیث براہ راست ان کی رہنمائی کے لئے کافی نہیں تھے۔اسی لئے استنباط یعنی علم فقہ سے کام لینا پڑا۔
مثلا چند مسائل (۷ نئے مسائل اور ۳ نماز سے متعلق) یہ ہیں
اگر آپ قرآن کی صریح آیت یا صحیح، صریح غیر معارض حدیث سے جواب دے دیں تو نوازش ہوگی
۱۔
آجکل گنجے لوگ وِگ یعنی مصنوعی بال لگاتے ہیں۔ یہ جائز ہے یا نہیں؟ نیز وِگ کی موجودگی میں وضو و غسل ہو جاتا ہے یا نہیں؟
۲
بیوی شوہر کو یا شوہر بیوی کو خون دے دے تو نکاح ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ دلیل پیش کریں
۳
۔ لائوڈ سپیکر پر آذان اور نماز جائز ہے یا نہیں؟
۴۔
انٹر نیٹ یاٹیلی فون پر نکاح یا طلاق ہو تو منعقد ہوگی یا نہیں؟
۵۔
روزہ میں گلوکوز کی بوتل یا انجیکشن لگوانے سیٖ روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟
۶۔
کیسٹ سے آیت سجدہ سنی تو سجدہ تلاوت واجب ہوگا یا نہیں؟
۷۔
ہوائی جہاز میں کوئی نماز پڑھے تو ہوگی یانہیں؟ اور وہ منہ کس طرف کرے؟
جن لوگوں نے تقلید ائمہ مجتہدین رحمہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر قرآن کریم اور احادیث مبارکہ پر عمل کے بہانے ٗ آزادی اور آوارگی اختیار کی ہے ٗ ان میں کوئی ایک عالم ایسا بتا دِیا جائے جس نے اپنی کتابوں میں جو کچھ مسائل لکھے ہیں وہ صرف قرآن وحدیث ہی کے مسائل ہیں ٗیا جو بھی مسئلہ بتایا ہے وہ قرآن وحدیث ہی کا مسئلہ ہے۔ اگر آپ کی نظر میں کوئی ایسی کتاب یا شخصیت ہیں تو بتا دیں۔ جناب کا احسان ہو گا۔
اگرکسی کا خود دعویٰ ہو یا ان کے متعلق کسی اور کا یہ دعوی ہو کہ یہ حضرات ہر مسئلہ قرآن کریم کی صریح آیت اور صحیح ٗ صریح اور غیر معارض حدیث سے بتاتے ہیں ٗ تو سردست تحریراً نماز کے صرف تین مسئلے ان سے پوچھے جاتے ہیں ٗ ہم تو ایک عرصے سے ایسے غیر مقلد مولوی کی تلاش میں ہیں جو قرآن و حدیث کے مسائل جانتا اور بتاتا ہو ٗ لیکن آج تک کوئی نہیں ملا ٗ شائد آپ ہماری اس تشنگی کو دور فرمائیں۔
مسئلہ نمبر۱:
فاتحہ کی جگہ پوری یا کچھ تشہد پڑھ کر یاد آنے پر فاتحہ پڑھی یا تشہد کی جگہ پوری یا کچھ فاتحہ پڑھ کر یاد آنے پر تشہد پڑھی ہو ٗ تو اس پر سجدہ سہولازم ہے یا نہیں؟ نماز صحیح ہے یا فاسد یا مکروہ؟ پوری اور کچھ پڑھنے کے حکم میں ٗ نیز بھول اور قصد کے حکم میں اگر کوئی فرق ہے تو اسے بھی واضح کیجئے۔
مسئلہ نمبر۲:
ایک شخص رکوع سے کھڑے ہوتے وقت بھی رفع الیدین کرتا ہے اور قومہ سے سجدہ کی طرف جاتے وقت جب تکبیر کہتا ہے تو اس وقت بھی ٗ اور دو سجدوں کے درمیان بھی ٗ اور کہتا ہے کہ میں مجمع الزوائد اور متأخرالاسلام صحابی مالک بن حویرث کی حدیثوں پر عمل کرتا ہوں ٗ اور یہ بھی کہتا ہے کہ جو اس ناسخ حدیث اور قومہ سے سجدہ کی طرف جاتے وقت تکبیر کے ساتھ رفع کی غیر معارض حدیث پر عمل نہیں کرتا ٗ اس کی نماز خلاف سنت اور ناقص ہے۔جناب اس شخص کا یہ عمل اور قول و دلیل درست ہے یا غلط؟ آیات صریحہ اور احادیث صحیحہ ناسخہ غیر منسو خہ سے اس کی غلطی ثابت کرنا ضروری ہے۔
سوال نمبر۳:
سہواً یا قصداً آمین بلند آواز سے نہ کہنے والی کی نماز کا کیا حکم ہے؟ سجدہ سہو لازم ہے یا نہیں؟ نیز سریہ اور جہر یہ میں اور جہریہ کی پہلی دو اور آخری رکعتوں میں جو سِر اور جہر کا فرق ہے ٗ یہ کس آیت اور حدیث کی بنا پر ہے؟ جما عت اورانفراد کا فرق کس آیت اور حدیث میں آیا ہے؟ عورت آہستہ اور مرد بلند آواز سے کہے ٗ یہ تصریح کس آیت اور حدیث میں ہے؟
© Copyright 2025, All Rights Reserved