نما ز کی فضیلت
آیات
-1
محا فظت کرو سب نمازوں کی (عموماَ )اور درمیان والی نماز (یعنی عصر)کی (خصوصاَ)اور (نماز میں ) کھڑے ہوا کر و اللہ تعالیٰ کے سا منے عاجز بنے ہوئے۔ ( سورۃ البقرۃ
-2
۔ ( سورۃ الروم نما ز کی پابندی کرو اور شرک کرنے والوںمیں سے مت رہو
-3
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے اور (بالخصوص ) نماز کی پابندی کی اور زکوٰۃدی ان کے لئے ان کا ثواب ہو گا ان کے پروردگار کے نزدیک اور (آخرت میں )ان پر کوئی خطرہ (واقع ہونے والا)نہیں ہوگا اور نہ وہ (کسی منزل مقصود کے فو ت ہونے سے) مغموم ہونگے۔(البقرۃ )
-4
بالتحقیق ان مسلمانوں نے (آخرت میں )فلاح پائی جو (تصیح عقائد کے ساتھ )اپنی نماز میں (خواہ فرض ہو یا غیر فرض ) خشوع ( خضوع ) کرنے والے ہیں ۔ ( سورۃ المومنون
-5
بے شک نماز (اپنی تواضع کے اعتبار سے )بے حیائی اور ناشائستہ کاموں سے روک ٹوک کرتی رہتی ہے (یعنی بلسان حال کہتی ہے کہ جس معبود کی تو اتنی تعظیم کرتا ہے فحشاء ومنکر کے ارتکاب سے اس کی بے تعظیمی نہایت نازیبا ہے ۔۔ ( سورۃ العنکبوت
-6
پھر ان کے بعد (بعضے )ایسے ناخلف ہوئے جنہوں نے نماز کو برباد کیا اور (نفسانی ناجائز خواہشوں کی پیروی کی سو یہ لوگ )عنقریب (آخرت میں )خرابی دیکھیں گے۔۔ ( سورۃ مریم
-7
پس بڑی خرابی ہے ایسے نمازیوں کے لئے جو اپنی نماز کوبھلا بیٹھتے ہیں (یعنی ترک کردیتے ہیں)۔ سورۃ الماعون
احادیث
-1
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ تم بتاؤاگر آپ میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں دن میں پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کوئی میل باقی رہے گی،صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ کچھ بھی میل باقی نہ رہے گا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پس یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نمازی کے سب گناہوں کو مٹادیتے ہیں ۔ رواہ البخاری ومسلم
-2
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایاکرتے تھے کہ پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک مٹادینے والے ہیں ان گناہوں کو جو ان کے درمیان ہوں بشرطیکہ وہ کبائر سے بچتا ہو۔ رواہ المسلم
-3
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے وضو کو پورا کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم فرمایا ہے تو فرض نمازیں ان (صغیرہ ) گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوتے ہیں۔ رواہ البخاری ومسلم
-4
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور پانچوں نمازیں اداء کرو اور رمضان کے روزے رکھو اور اپنے مالوں کی زکوٰۃ اداکرو اور اپنے امراء کی اطاعت کرو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔(رواہ ترمذی
-5
حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بارے میں گفتگو فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: جو بندہ نماز اہتمام سے اداکرے گاتو وہ قیامت کے دن اس کے واسطے نور ہوگی (جس سے قیامت کے اندھیروں میں اس کو روشنی ملے گی اور اس کے ایمان اور اللہ تعالیٰ سے اس کی وفادار ی اور اطاعت شعاری کی نشانی) اور دلیل ہوگی اور اس کے لئے نجات کا ذریعہ بنے گی اور جس شخص نے نماز کی ادائیگی کا اہتمام نہیں کیا (اور اس سے غفلت اور بے پرواہی برتی )تو وہ اس کے واسطے نہ نور بنے گی ،نہ برہان اور نہ ذریعۂ نجات اوروہ بدبخت قیامت میں قارون، فرعون ،ہامان اور (مشرکین مکہ کے سرغنہ) ابی ابن خلف کے ساتھ ہوگا۔(مسنداحمد ،مسند دارمی
-6
حضرت ابو ذررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن سردی کے ایام میں باہر تشریف لے گئے اور درختو ں کے پتے(خزاں کے سبب سے از خود جھڑ رہے تھے، آپ نے درخت کی دوٹہنیوں کو پکڑااور ہلایاتو ایک دم ان کے پتے جھڑنے لگے)پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا : اے ابو ذر! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مؤمن بندہ خالص اللہ تعالیٰ کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ان پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں‘‘۔(مسنداحمد
-7
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرے پھر اللہ تعالیٰ کے حضورمیں کھڑے ہوکر پوری قلبی توجہ اور یکسوئی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے تو جنت اس کے لئے ضرور واجب ہوجائے گی۔ رواہ مسلم
-8
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا جو بندہ ایسی دورکعت نماز پڑھے جس میں اس کو غفلت بالکل نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس نماز ہی کے صلہ میں اس کے سارے سابق گناہ معاف فرمادیں گے۔(رواہ احمد
-9
حضرت عبداللہ بن مسعورضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ دینی اعمال میں سے کو ن سا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے …؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ٹھیک وقت پر نماز پڑھنا۔ رواہ البخاری ومسلم
-10
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ کے اور کفر کے درمیان نماز چھوڑدینے ہی کا فاصلہ ہے۔ رواہ مسلم
-11
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ ہمارے اور اسلام قبول کرنے والے عام لوگوں کے درمیان نماز کا عہد ومیثاق ہے (یعنی ہر اسلام لانے والے سے ہم نمازکاعہد لیتے ہیں جو ایمان کی خاص نشانی اور اسلام کا شعار ہے)پس جو کوئی نماز چھوڑدے تو گویا اس نے اسلام کی راہ چھوڑ کر کافرانہ طریقہ اختیار کرلیا۔
(مسنداحمد ،ترمذی ،نسائی، ابن ماجہ )
-12
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے خلیل ومحبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کبھی کسی چیز کو شریک نہ کرنا اگر چہ تمہارے ٹکڑے کردیئے جائیں اور تمہیں آگ میں بھون دیا جائے اور خبردار کبھی بالارادہ نماز نہ چھوڑنا، کیونکہ جس نے دیدہ دانستہ
اور عمداََ نماز چھوڑدی تو اس
کے بارہ میں وہ ذمہ داری ختم ہوگئی جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے وفادار اور صاحب ایمان بندوں کے لئے ہے اور خبر دار شراب کبھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔(سنن ابن ماجہ
© Copyright 2025, All Rights Reserved