- ہلوکی روڈ ڈیفنس
- Mon - Sat 8:00 - 18:00
عِلم غیب عِلم کُل عِلم محیط و عِلم بسیط صرف خاصہ باری تعالی ھے
- Home
- توحیدوشرک صفات باری تعالی
- عِلم غیب عِلم کُل عِلم محیط و عِلم بسیط صرف خاصہ باری تعالی ھے
علم غیب
عِلم غیب ٗ عِلم کُل ٗ عِلم محیط و عِلم بسیط خاصہ خدا ہے۔ اللّٰہ عَالِمُ اْلغَیْبِ و الشَّھَاَدَۃِ کے سوا نہ کسی کو عِلم غیب ہے نہ عِلم کُل ٗ ہر کسی کا عِلم محدود ہے ٗ غیر محدود ومحیط عِلم ایک اللہ رب العزت کا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کریم قرآن حکیم میں اپنے عِلم کی وسعت و بیکرانی اور کلیت و ہمہ گیری سے متعلق نہایت بسط وتفصیل سے بیان فرمایا ہے اور بار بار متعدد اسلوب و انداز سے اپنی ذاتِ واحد کے لئے عِلم غیب و عِلم کُل کا جوا ثبات فرمایا ہے اس کی ایک جھلک ملا حظہ ہو
انداز نمبر ۱
عِلم غیب
1
عَالِمُ الَغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ
پورے قرآن میں 10بار آیا ہے
2
عَلَّامُ الْغیُوْبِ
پورے قرآن میں 10بار آیا ہے
3
عَالِمُ الْغَیْبِ
پورے قرآن میں 10بار آیا ہے
4
لِلّٰہِ غَیْبُ السَّمٰوَاتِ و الْاََرْضِ
پورے قرآن میں 10بار آیا ہے
5
فَقْلْ اِنَّمَا الْغیْبُ لِلّٰہِ
یونس میں 1بار آیا ہے
6
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰواتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہ
1بار آیا ہےنمل ع ۵
7
وَ عِنْدَہٗ مَفَاتُحِ الْغَیْبِ لَا یَعْلَھَا اِلَّا ھُو۔ (انعام ع ۷
1بار آیا ہے
میزان = ۲۵ بار آیا ہے
انداز نمبر ۲
عِلم کُل
1
اِنَّ اللہَ بِکُلِّ شَیْیئٍ عَلِیْمٌ۔
پورے قرآن میں 16بار آیا ہے
2
اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شِیْیئٍ عَلِیْمًا۔
پورے قرآن میں 4بار آیا ہے
3
وَ ھُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ
یٰسین ع ۵ میں 1بار آیا ہے
4
وَ کُنَّا بِکُلِّ شَیْیئٍ عَالِمِیْنَ
انبیاء ع ۶) 1بار آیا ہے
5
وَ اَحْصٰی کُلَّ شَیْیئٍ عَدَدًا۔
آخر جن ٗ یٰسین ع اول) 3بار آیا ہے
میزان = ۲۵ بار
انداز نمبر ۳
عِلم مُحیط
1
اِنَّ اللہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحْیطٌ۔
آل عمران ع ۱۲ (نساء ع ۱۶) 3بار آیا ہے
2
اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۔
ہود ٗ ع ۸) 1بار آیا ہے
3
وَ اَنَّ اللہ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْیئٍ عْلِمًا۔
آخر طلاق) 1بار آیا ہے
4
وَ کَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْیئٍ مُحِیْطٍا۔
نساء ع ۱۸) 1بار آیا ہے
5
وَ اَحَاطَ بِمَا لَدَیھِمْ۔
آخرسورہ جِنّ) 1بار آیا ہے
میزان =۷ بار
انداز نمبر ۴
عِلم وسیع وبسیط
1
رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ وَ حْمَۃً وَ عِلْمًا
مومن رکوع اوّل) 1بار
2
وَ سِعَ رَبِّیْ کُلَّ شَیْئٍ عِلْمًا
انعام ع ۹ وطہٰ ع واعراف ع ۱۱) 3بار
3
وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَ البْحُرِ وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُھَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِی ظُلُمَاتِ الْاَرُضِ وَ لَا رَطْبٍ وَ لَا یَا بِسٍ اِلَّا فِیْ کِتَابٍ مُبِیْنٍ۔ پ۱۷ ٗ انعام ٗ ع ۷ ۱ بار
اور وہ بروبحر کی تمام چیزوں کو جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے۔ اور کوئی دانہ زمین کی تاریکیوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز مگر یہ سب کتابِ مبین (لوحِ محفوظ) میں ہے۔
یعنی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے احاطۂ علمی میں ہے ٗ خشکی تری ٗ زمین آسمان کی کوئی چیز بھی اس کے عِلم محیط و بسیط سے باہر نہیں۔
4
اَللہُ یَعْلمْ مَا تَحْمِلُ کُلُّ اُنْثٰی وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ ط وَ کُلُّ شَیْیئٍ عِنْدَہٗ بِمِقْدَارہ عَالِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ الْکَبِیْرُ الْمتَعَالِ سَوَآئٌ مِنْکُمْ مَنْ اَسَرَّا لَقَوْلَ وَ مَنْ جَھَرَبِہٖ وَ مَنْ ھُوَ مُسْتَخْفِ بِاللَّیْلِ وَ سَارِبٌ بِالنَّھَارِ
۱ بار (پارہ ۱۳۔رعد۔ع ۲)
اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ کسی عورت کو حمل ہوتا ہے۔ اور جو کچھ رحم میں کمی بیشی ہوتی ہے اور ہر چیز اس کے نزدیک ایک خاص اندازے پر ہے۔ وہ تمام پوشیدہ اور ظاہر چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سب سے بڑا اور عالی قدر ہے ٗ تم میں سے جو شخص کوئی بات چپکے سے کرے یا جوپکار کر کہے اور جو شخص رات کو کہیں چھپ جائے اور جو دن میں چلے پھرے یہ سب (خدا کے علم میں) برابر ہیں۔
5
حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا
یٰبُنَیَّ اِنَّھَا اِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرُدَلٍ فَتَکُنْ فِیْ صَخُرَۃٍ اَوْ فِی السَّمَوَاتِ اَوْ فِی الْاَرْصِ یَأْتِ بِھَااللّٰہُ ط اِنَّ اللہَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ۔لقمان ع ۲ ۱ بار
اے میرے بیٹے! اگر کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر ہو۔ پھر وہ کسی پتھر کے اندر ہو ٗ آسمان کے اندر ہو یا زمین کے اندر ٗ (تب بھی) اس کو اللہ تعالیٰ حاضر کر دے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑا باریک بیں ٗ با خبر ہے۔
6
وَ مَا یَعْزُبُ عَنْ رَبَّکَٔ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآئِ وَ لَا اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِکَٔ وَ لَا اَکْبَرَ اِلَّا فِیْ کِتَابٍ مُبِیْنٍ ۲ بار
اور آپ کے رَب (کے علم) سے کوئی چیز ذرّہ برابر بھی غائب نہیں ٗ نہ زمین میں اور نہ آسمانوں میں ٗ اور نہ کوئی اس (ذرّہ) سے چھوٹی اور نہ بڑی ٗ مگر یہ سب (بوجہ احاطہ عِلم الٰہی) کتاب مبین میں ہے ٗ (یعنی لوحِ محفوظ میں ہے) (پارہ ۱۱ ٗ یونس ٗ ع ۷ و پارہ ۲۲ ٗ شروع سباء
7
وَ مَا مِنْ غَائِبَۃٍ فِی السَّمَآئِ وَ الْاَرْصِ اِلَّا فِیْ کِتَابِ مُبِیْنٍ (پارہ ۲۰ ٗ نمل رکوع ۶
اور آسمان و زمین میں ایسی کوئی چیز مخفی نہیں جو لوحِ محفوظ میں نہ ہو ۔ ۱ بار
8
اِلَیْہُ یُرَدُّعِلْمُ السَّاعَۃِ وَ مَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرَاتٍ مِّنْ اَکْمَا مِھَا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلِمِہ
مومن ٗ رکوع اوّل)
قیامت کا عِلم خدا ہی کی طرف پھیرا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے خول میں سے نہیں ملتا اور کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی ٗ اور نہ وہ بچہ جنتی ہے ٗ مگر یہ اللہ کے علم سے ہوتا ہے۔ ۲ بار
پارہ ۲۵ شروع و پارہ ۲۲۔ فاطر ٗ ع ۲
میزان = ۱۲ بار
انداز نمبر ۵
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ سب جانتا ہے
1
یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَوٰتِ وَ الْاَرْضِ
عنکبوت ع ۶ تغابن رکوع اوّل) 5بار آیا ہے
2
وَ رَبُّکَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمَوٰات وَ الْاَرْضِ
بنی اسرائیل ع۶) 1بار آیا ہے
3
قُلَ رَبِّیَ یَعْلمُ الْقَولَ فِی السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ
انبیاء ع ۱) 1بار آیا ہے
4
وَ مَا یَخْفٰی عَلَی اللّٰہِ مِنْ شَیْیئٍ فِیْ الْاَرْضِ وَلا فی السَّمَآئِ (ابراہیم ع۶ ٗ وال عمران۲)
1بار آیا ہے
5
یَعُلَمُ السِّرَ فِی السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ۔
فرقان رکوع اوّل) 1بار آیا ہے
6
یَعْلَمُ مَا یَلُجِ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَخْرُجُ مِنْھَا وَ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآئِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْھَاط
سباء رکوع اول ٗ جدید رکوع اوّل)2بار آیا ہے
میزان = ۱۲ بار
جو چیز زمین کے اندر داخل ہوتی ہے (مثلاً بارش ٗ پانی) اور جو چیز اس میں سے نکلتی ہے (مثلاً نباتات ٗ معدنیات) اور جو کچھ آسمان سے اُترتا ہے اور کچھ اس میں چڑھتا ہے یہ سب کچھ اللہ جانتا ہے۔
انداز نمبر ۶
متقین و ظالمین ٗ مصلحین و مفسدین ٗ مہتدین و مفلین اور شاکر پن و معتدین اللہ سب کو جانتے ہیں
1
وَ اللہُ عَلِیْمٌ بِالْمُتَّقِیْنَ
آل عمران ٗ ع۱۲ توبہ ع ۷) 2بار آیا ہے
2
ھُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتّٰقٰی
نجم ع ۲) 1بار آیا ہے
3
وَ اللہُ عِلیْمٌ بِالظَّالِمِیْنَ
بقرہ ع ۱۱ ٗ ع۲۳ ٗ جمعہ ع اور انعام ) 5بار آیا ہے
4
فَاِنَّ اللہَ عَلَیْمٌ بِالْمُفْسِدِیْنَ
(آل عمران ع ۶ ٗ یونس ع ۴) 2بار آیا ہے
5
اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ اَعْلَمُ مَنْ یُضِلُّ عَنْ سَبیْلِہٖ وَ ھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھتَدیْنَ
انعام ع ۱۴ ٗ نحل ع ۱۶ ٗ قلم ع اول ٗ قصص ع ۶ و نجم ع ۲) ۵ بار آیا ہے
6
اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِیْنَ۔
(انعام ع ۱۴)1بار آیا ہے
7
انعام ع ۶ ٗ بقرہ ع ۲۷ اور بنی اسرائیل ع ۹ میں شاکرین وغیرہ کے متعلق یہی مضمون ہے ۳ بار آیا ہے
میزان = ۱۹ بار
انداز نمبر ۷
رَبُّکُمْ اَعُلَمُ بِکُمْ
(تمہارا پروردگار تم سب کا حال خوب جانتا ہے)
اللہ ہر شخص کو اور اس کی ہر حالت و کیفیت کو جانتا ہے
1
رَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِکُمْ۔
بنی اسرائیل ع ۶)1بار آیا ہے
2
قَدْ یَعْلَمُ مَا اَنْتُمْ عَلَیْہِ۔
نور آخر سورہ) 1بار آیا ہے
3
وَ اللہُ اَعْلَمُ بِایْمَانِکُمْ۔
نساء ع ۴ ٗ ممتحنہ ع ۲) 2بار آیا ہے
4
وَ اللہُ اَعْلَمُ بِاَعْدَآئِکُم
نساء ع ۷) 1بار آیا ہے
5
اِنَّ رَبِّیَ بِکَیْدِھِنَّ عَلِیْمٌ۔
یوسف ع ۷) 1بار آیا ہے
6
وَ اللہُ یَعْلَمُ مُتَقَلَّبَکُمْ وَ مَثْوٰلکُمْ
سورہ محمد ع ۲)1بار آیا ہے
7
وَ کَانَ اللّٰہُ بِھِمْ عَلِیْمًا
نساء ع ۶)1بار آیا ہے
8
سورہ توبہ ع ۶ ٗ نور ع ۹ عنکبوت ع ۴ احزاب ع ۲ شوریٰ ع ۴ اور خاتمہ ق میں بھی یہی مضمون ہے۔ ۶ بار آیا ہے
میزان = ۱۴ بار
انداز نمبر ۸
اللہ دِلوں کے راز جانتا ہے
1
وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ بِذَّاتِ الصُّدُوْرِہ
پورے قرآن میں 12بار آیا ہے
2
یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَ مَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ
مومن ع ۲) 1بار آیا ہے
3
وَ رَبُّکَ یَعْلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوْرُھُمْ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ۔
2بار آیا ہے
4
وَ اللہُ یَعْلَمُ مَا فِیْ قَلُوْبِکُمْ۔
احزاب ع ۶ ٗ نساء ع۹) 2بار آیا ہے
5
اَللہُ اَعْلَمُ بِمَا فِی اَنْفُسِھِمْ۔
ہود ع ۳ ٗ بنی اسرائیل ع ۳) ۔ 3بار آیا ہے ۔عنکبوت ع ۱
6
بقرہ ع ۳۰ فتح ۳ اور ق ع ۲ میں بھی یہی مضمون ہے۔3بار آیا ہے
میزان = ۲۳ بار
انداز نمبر ۹
اللہ ظاہر اور باطن ٗ خفی و جلی ٗ اور عیاں ونہاں سب جانتا ہے
1
اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ۔
بار آیا ہے4
2
وَ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ۔
بار آیا ہے3
3
اِنَّہٗ یَعْلَمُ الْجَھْرَ وَ مَا یَخْفٰی
پارہ۳۰ اعلیٰ ٗ طہٰ ع اول) 2 بار آیا ہے
4
وَ اللہُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَکْتُمُوْنَ
3بار آیا ہے
5
اِنَّہٗ یَعْلَمُ الْجَھْرَمِنَ الْقَوْلِ وَ یَعْلَمُ مَا تَکْتُمُوْنَ (آخر انبیائ)
1بار آیا ہے
6
یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَ جَھْرَکُمْ وَ یَعْلَمُ مَا تَکْسبُوْنَ۔
انعام ع ۱)2بار آیا ہے
محمد ع ۳ اور ممتحنہ ع اول میں بھی یہی مضمون ہے۔8بار آیا ہے
میزان = ۲۲ بار
انداز نمبر ۱۰
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھْمُ
(اللہ تعالیٰ ان سب کے اگلے پچھلے احوال کو خوب جانتا ہے)
اللہ اگلے پچھلے سب حالات جانتا ہے
1
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہْمِ وَ مَا خَلْفَھُمْ
بقرہ ع ۳۴ ٗ طہٰ ع ۶ انبیاء ع ۲ اور حج ع آخر)4بار آیا ہے
2
قَالَ فَمَا بَالُ الْقُروْنِ الْاُوْلٰی۔قَالَ عَلْمِھُا عِنْدَ رَبِّیْ فِیْ کِتٰبٍ۔
طہٰ ع ۲) 1بار آیا ہے
3
ھُوَ اَعْلَمُ بِکُمْ اِذْاَنْشَاکُمْ مِنَ الْاَرضِ وَ اِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّۃٌ فِیْ بُطُوْنِ اُمّٰھٰتِکُمْ (نجم ع ۲
اور وہ تم کو اس وقت سے خوب جانتا ہے جب تم کو زمین سے پیدا کیا تھا اور جب تم اپنی مائوں کے پیٹ میں بچے تھے۔
1بار آیا ہے
میزان = ۶ بار
انداز نمبر ۱۱
فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ۔
(بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کو جاننے والا ہے)
اللہ سب اعمالِ خیر کو جانتا ہے
1
وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ۔
5بار آیا ہے
2
وَ مَا اَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَۃٍ اَوْ نَذَرَتُمْ مِنْ نَذْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ یعلیم
بقرہ ع ۳) 1بار آیا ہے
انداز نمبر ۱۲
اِنَّ اللّٰہَ بِعِبَادِہٖ لَخَبِیْرٌ بَصِیْرٌ
(بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا ٗ انہیں دیکھنے والا ہے)
اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں اور ان کے گناہوں کی خبر ہے
1
اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَاہٖ خَبِیْرًا بَصِیْرًا
بنی اسرائیل ع ۳ وافاطر ع ۴ وشوری ع ۳ )4بار آیا ہے
2
وَ کَفٰیِ بَرِبِّکَ بِذُنُوْبِ عِبَادِہٖ خَبِیْرًا
بنی اسرائیل ع ۲) 1بار آیا ہے
3
وَ کَفٰی بِہٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِہ خَبِیْرا
فرقان ع ۵) 1ٍبار آیا ہے
میزان = ۶ بار
انداز نمبر ۱۳
وَ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ
(اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں)
اللہ تعالیٰ کو سب اعمال و افعال کا عِلم ہے
1
وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ
پورے قرآن میں4بار آیا ہے
2
اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
نحل ع ۴) 1بار آیا ہے
3
وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ اَعْمَالَکُمْ۔
حج ع ۹ ٗ شعراء ع ۱۰) 2بار آیا ہے
4
وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ اَعْمَالَکُمْ۔ (محمد ع ۴ انعام ع ۷ رعد ع۶)
3بار آیا ہے
5
اِنَّ اللہَ عَلِیْمٌ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
یونس ع ۴ نحل ع ۱۳) 5بار آیا ہے
6
وَ اللہُ اَعْلَمُ بِمَا تَصِفُوْنَ
یوسف ع ۹ مومنوں ع آخر)2بار آیا ہے
میزان = ۱۹ بار
انداز نمبر ۱۴
وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
(اور اللہ تعالیٰ تمہارے نام اعمال سے باخبر ہیں)
اللہ کو سب اعمال کی خبر ہے
1
وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۔
بقرہ ع ۳۰ بقرہ ع۳۷ آل عمران ع ۱۸ حدید ع اوّل ٗ مجادلہ ع او ۲ تغابن ع اوّل)7بار آیا ہے
2
وَ اللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
آل عمران ع ۱۶ ٗ توبہ ۲ ٗ مجادلہ ع ۲منافقون خاتمہ سورہ اور مائدہ ع ۲ نور ع ۷ ٗ حشر ع ۳) ۷ بار آیا ہے
3
اِنَّہٗ بِمَا یَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۔
ہود ع۱۰ )لقمان ع ۳ ٗ احزاب رکوع اول فتح ع ۲) 4بار آیا ہے
4
اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْر بِمَا یَصْنَعُوْنَ
(نور ع ۴ نمل ع ۷) 2بار آیا ہے
5
اِنَّ اللہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوَنَ خَبِیْرًا
نساء ع ۱۳ ٗوع ۱۹ ع۲۰) 3بار آیا ہے
میزان = ۲۳ بار
انداز نمبر ۱۵
وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوَنَ
(اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہیں)
اللہ تعالیٰ کسی کے اعمال سے بے خبر نہیں
1
وَ مَا اللہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
بقرہ ع۹ و۱۰و۱۶‘۱۸ ٗ آل عمران ع۱۰)5بار آیا ہے
2
وَ مَا اللہُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
بقرہ ع۱۷ ٗانعام ع ۱۶) 2بار آیا ہے
3
وَ مَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
ہود آخری آیت ٗ نمل آخری آیت) 2بار آیا ہے
4
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ (ابراہیم آخری رکوع)
1بار آیا ہے
میزان = ۱۰ بار
انداز نمبر ۱۶
مختصر انداز
محض دو الفاظ میں اللہ رب العزت نے اپنی صفتِ عِلم کو جو بیان فرمایا ہے۔ اس کی ایک جھلک ملا حظہ ہو
1
وَ اسمع علیم
کا ارشاد قرآن کریم میں قریباً ۷ مقامات پر ہے
2
علیمٌ حکیمٌ یا علیما حکیما یا العلیم الحکیم یا حکیمٌ یا علیمٌ خبیر یا الحکیم العلیم یا الحکیم الخبیر یا حکیم خبیر
کم وبیش 40مقامات پر ہے
3
علیم قدیر یا العلیم القدیر یا العزیز العلیم یا الخلاق العلیم علیم حلیم یا علیمًا حلیماً یا شاکرًا علیما یا لطیف خبیر وغیرہ
19مقامات پر ہے۔
4
سمیعٌ عَلِیْمٌ یا السمیع العلیم
کم وبیش 28مقامات پر ہے
میزان = ۹۴بار مقامات پر ہے
انداز نمبر ۱۷
قَالَ اِنِّیْ اَعْلَمُ مَا لَا تَعُلَمُوْنَ
(ارشاد فرمایا بیشک میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے)
اللہ سب کچھ جانا ہے اور کوئی نہیں جانتا
1
فرشتوں سے فرمایا
قَالَ اِنِّیْ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
بقرہ ع ۴)1بار آیا ہے
2
صحابہ کرایم ؓ سے نیز مُسلمانوں سے اور اہل کتاب وغیرہ سے رسول کریم ؐ سے فرمایا
وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۔
بقرہ ع ۲۶ و ع۳۰ آل عمران ع۷ ٗ نور ع ۲ و نحل ع۱۰) 5بار آیا ہے
3
لَا تَعَلَمُھُمْ نَحْنُ نَعْلَمُھُمُ۔
توبہ ع ۱۳و انفال ع ۸) 2بار آیا ہے
4
لَا یَعْلَمُھُمْ اِلَّا اللہُ۔
(ابراہیم ع ۲) 1بار آیا ہے
5
وَ مَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ھُوْ
مدثر رکوع اوّل) 1بار آیا ہے
6
فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا
فتح ع ۴)1بار آیا ہے
میزان = ۱۱ بار
انداز نمبر ۱۸
قُلْ اِنَّمَا عِلْمُھَا عِنْدَ اللّٰہِ
(آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ کو ہے)
قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور کسی کو نہیں
1
قُلْ اِنَّمَا عِلْمُھَا عِنْدَ اللہِ۔
اعراف ع ۲۳ و احزاب ع ۸ و اعراف ع ۲۳)3بار آیا ہے
2
اِنَّ اللہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ اِلسَّاعَۃِ
لقمان آخر سورہ ٗ آخر زخرف) ۲ بار آیا ہے
3
قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللہِ
ملک ع ۲) 1بار آیا ہے
4
اِلٰی ربِّک مُنْتَھٰھَا
(النازعت ع ۲) 1بار آیا ہے
میزان = ۷ بار
خلاصہ
جہاں اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اٹھارہ مختلف اسلوب و انداز سے ۳۴۱ بار اپنے لئے صفتِ علم کا بیان اور علم غیب علم کُل علم محیط اور علم بسیط کا اثبات فرمایا ہے۔ وہاں اپنے سوا کسی برگزیدہ سے برگزیدہ مخلوق کسی فرشتہ یا ولی یا نبی حتیٰ کہ امام الانبیاء و المرسلین حضرت ﷺ کے لئے ایک دفعہ بھی اس کا ذکر نہیں فرمایا۔ بلکہ الٹا ان سے علم قیامت وغیرہ علوم کی نفی کی ہے علیٰ ہذا تمام ماسوی اللہ کے لئے علم غیب کی نفی فرمائی۔
تمام ماسوی اللہ سے علم غیب کی نفی
اپنے محبوب و مقبول رسول ﷺ کی زبان پاک سے اعلان کرایا فرمایا
1
قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمْوٰاتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللہَ۔ (پارہ ۲۰ نمل ع۵
آپ کہہ دیجئے کہ جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں موجو ہیں (ان میں سے) کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ بجر اللہ تعالیٰ کے۔
ارض و سماء زمین وآسمان کی کوئی خاکی ٗ نوری یا ناری مخلوق الغیب نہیں جانتی غیب اگر جانتا ہے تو صرف ایک اللہ جانتا ہے۔ علم غیب خاصہ خدا ہے۔
کتنے ظالم ہیں وہ لوگ جو خود اس ذات اقدس ﷺ کے لئے علم غیب کا ادِعاء باطل کرتے ہیں ۔ جن کی زبان پاک سے اللہ رَب العزت نے یہ اعلان کرایا کہ زمین وآسمان میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔مگر اللہ!… تو عالم الغیب ہونے کی صفت اللہ رب العزت کے ساتھ خاص ہے۔ یہ صفت کسی مخلوق کے لئے ثابت نہیں۔ ارشاد فرمایا
2
وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَاَ اِلَّاھُوَ ۔ (پارہ ۷۔ انعام ٗع ۷
اور غیب کی کُنجیاں (یا خزانے) اللہ ہی کے پاس ہیں۔ اس کے سوا ان کو کوئی نہیں جانتا۔
تو غیب کے خزانے اور کنجیاں سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں۔ اور کسی کو ان تک رسائی نہیں ٗ غیب صرف اللہ جانتا ہے ٗ اس کے سوااور کسی کو غیب کا علم نہیں۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved