خلفاء ثلاثہ کے دور میں خدمات
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں حضرت علیؓ عدالت کے کام پر متعین رہے۔ آپ کے فیصلوں کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ حضرت عمرؓ کے زمانہ میں علاوہ عدالت کے مشیر اوّل بنائے گئے۔ چنانچہ جب دو دفعہ حضرت عمرؓ سیاسی کام سے مدینہ سے باہر تشریف لے گئے تو حضرت علیؓ ہی نائب کی حیثیت سے کام کرتے رہے ۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے چند صحابہؓ کو فتویٰ کی اجازت دے رکھی تھی۔ جن میں حضرت علیؓ کواولیت کا فخر حاصل تھا۔ حضرت عثمان ؓ کے عہد میں آپ مشیر اور قاضی تو رہے مگر سلطنت کے معاملات میں بہت کم دخل دیتے تھے بلکہ ایک حد تک گوشہ نشین ہو چکے تھے۔ تاہم آپ سے مشورہ ضرور لیا جاتا تھا۔
جب عبداللہ بن سبا یہودی نے آپ کے نام کی آڑ لے کر ملک میں فتنہ و فساد برپا کیا تو آپ نے حضرت عثمانؓ کو مشورہ دیا کہ اس بغاوت کو سختی سے دبا دینا چاہئے۔ اگر بے جا نرمی سے کام لیا گیا تو یہ فتنہ بہت بڑھ جائے گا۔ جب باغیوں نے اعلانیہ یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ حضرت علیؓ کی ایماء سے یہ سب کچھ کر رہے ہیں تو آپ نے اس سے قطعی اِنکار فرمایا اور مدینہ سے باہر چلے گئے۔
جب باغیوں نے حضرت علیؓ سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ چل کر خلیفہ کے سامنے اُن کے مظالم کا اظہار کریں تو آپ نے انکار کر دیا۔ اس کے برعکس اپنے صاحبزادوں حضرت امام حسنؓ اور امام حسینؓ کو حضرت عثمانؓ کی حفاظت کے لئے متعین کر دیا۔ لیکن باغیوں نے کسی کی نہ سُنی اور حضرت عثمانؓ بے رحمی سے شہید کر دئیے گئے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved