جمع قرآن کا مشورہ
خلیفہ اوّل حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ خلافت میں حضرت عمرؓ اُن کے معتبر مشیر رہے اور شاید ہی کوئی ایسا کام ہو۔ جس میں آپ سے مشورہ نہ لیا گیا ہو۔ سب سے قابلِ ذکر کلام اللہ کا جمع کرکے محفوظ رکھنا ہے جو محض آپ کے مشورہ سے ہوا۔
آنحضرت کا یہ طریقہ تھا کہ جب کوئی آیت نازل ہوتی تو سب لوگوں کو بترتیب زبانی یاد کرا دیتے۔ نیز کاتبوں سے لکھوا کر رکھ لیتے۔ فتنہ ارتداد کو فرد کرنے کے سلسلے میں جنگ یمامہ میں قرآن مجید کے کثیر التعداد حافظ شہید ہوگئے۔ جناب عمرؓ کو خیال ہوا کہ اگر اور غزوات میں باقی حافظ بھی شہید ہوگئے تو کلام اللہ کا محفوظ رہنا دشوار ہو جائے گا۔
شروع میں تو حضرت صدیق اکبرؓ حضرت عمرؓ کی تجویز سے متفق نہ ہوئے۔ مگر کچھ دِنوں کے بعد جب غور کرنے سے یہ تجویز اُنہیں بہتر معلوم ہوئی تو حضرت زیدؓ کاتب وحی کو اس کام پر مامور کر دِیا ۔ جنھوں نے بڑی محنت ٗ تندہی اور خلوص سے اس کام کو انجام دِیا۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved