• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

آذان کا اجراء

مدینہ پہنچنے پر حضرت عمرؓ  حضرت عتبانؓ بن مالک انصاری کے بھائی قرار دئیے گئے جو قبیلہ بنی سالم کے سردار تھے۔ اب مُسلمانوں کو تعداد میں کافی اضافہ ہو گیا۔ لہٰذا اس معاملے پر غور ہونے لگا کہ مُسلمانوں کو بُلانے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔ آنحضرت  ﷺ نے سب کے سامنے اس مسئلے کو پیش کیا۔ جس پر لوگوں نے مختلف تجویزیں پیش کیں۔ اتنے میں حضرت عمرؓ  بھی اس مجلس میں پہنچ گئے۔ اُنہوں نے مشورہ دیا کہ ایک آدمی بُلند آواز سے اعلان کرنے پر مقرر کر دیا جائے ٗ اور اس طرح اذان کی صورت قرار پائی۔ رسول اللہ  ﷺ نے اس تجویز کو پسند فرمایا اور اُسی وقت حضرت بلالؓ  کو اذان دینے کا حکم ہُوا۔ حضرت عمرؓ  کے لئے یہ بات یقینا فخر کے قابل ہے کہ اذان کا فیصلہ ان کی رائے کے موافق ہوا۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved