• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

 

ایران پر حملہ

عرب میں کامل امن و امان قائم کرنے کے بعد جنابِ صدیق   نے اپنے سپہ سالار اعظم حضرت خالد ؓ بن ولید کو ایران پر حملہ کرنے کا حکم دِیا اور یہ بھی تاکید کر دی کہ صرف اِن مُسلمانوں کو اپنے ساتھ لے جائیں جو اِرتداد سے بچ رہے تھے۔ حضرت خالد ؓ نے خلیفہ وقت کا حکم پہنچتے ہی سرحد عراق کے فرماں روا ہرمز کو لکھا کہ

دین اِسلام قبول کرو یا ذمی بن کر جزیہ ادا کرو۔ ورنہ سوائے اپنے کسی کو ملامت نہ کرنا۔ کیونکہ میں ایک ایسی قوم کو تمہارے مقابلے میں لا رہا ہوں جو موت کو اُتنا ہی عزیز رکھتی ہے جتنا تم زندگی کو۔

ہرمز نے حضرت خالدؓ  کی آمدکی اطلاع شہنشاہ ایران کو دی اور خود فوجیں لے کر مُسلمانوں کے مقابلہ کو نکلا ۔ لیکن حضرت خالد ؓ کے ہاتھوں مارا گیا۔

حضرت ابوبکرؓ اس فتح سے بہت خوش ہوئے۔ اور ہرمز کا تاج جو ایک ہزار درہم کا تھا ٗ حضرت خالدؓ  کو بخش دِیا۔ اس سے اِسلامی فوج کے حوصلے اور بھی بڑھ گئے۔ اِسلامی لشکر سیلاب کی طرح بڑھتا چلا جا رہا تھا کہ دربارِ ایران کی طرف سے قارون ایک زبردست فوج کے ساتھ مقابلے پر آیا۔ لیکن بہت بُری طرح شکست کھائی۔ اس جنگ میں تیس ہزار ایرانی مارے گئے۔ اس شکست کی خبر سُن کر شہنشاہ ایران نے ایک بہت ہی زبردست فوج بھیجی۔ جس میں ایران کے نامی گرامی سپہ سالار بھی تھے۔ مگر وہ بھی شکست کھا کے بھاگے۔

حضرت خالدؓ  کی فتوحات کی دھاک بندھ گئی۔ اور تمام قبائل خود بخود مطیع ہوتے گئے۔ جزیے مقرر ہوئے اور عہد نامے لکھے گئے۔ حضرت خالدؓ نے اِردگرد کے عراقی قلعوں پر بھی قبضہ کر لیا اور وہاں امن و امان قائم کرکے اپنے حاکم مقرر کر دئیے۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved