• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

لشکر اسامہ بن زیر رضی اللہ تعالی عنہ کی روانگی

 

لشکر اسامہ بن زیر رضی اللہ تعالی عنہ کی روانگی

حضرت ابوبکرؓ کے ارادے کی پختگی کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات سے کچھ عرصہ اُسامہ   کی سرکردگی میں ایک لشکر تیار کِیا۔ لیکن عین کُوچ کے وقت آنحضرت  ﷺ بیمار ہو گئے۔ جس کے باعث فوج کو رُکنا پڑا۔ حضور  ﷺ کے اِنتقال کے فوراً بعد ہی عرب کے قبائل بھی بگڑنے لگے۔ بعض اِسلام سے پھر گئے اور اکثر نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا۔ کئی جھوٹے نبی بھی پیدا ہوگئے۔ غرضیکہ ملک کے اندر گڑ بڑ کی صورت پیدا ہو گئی۔ بعض لوگوں کو جب معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر ؓ اسامہ ؓ  کو فوج دے کر بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ اپنے ہی ملک میں اکثر مسلم قبیلے مرتد ہوتے چلے جا رہے ہیں اور مخالفت بڑھ رہی ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ اس فوج کو باہر نہ بھیجا جائے۔ لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے انکار کیا اور فرمایا

خُدا کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ اگر مجھے یہ ڈر ہوتا کہ مجھے درندے کھا جائیں گے تو بھی میں رسُول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل میں دیر نہ کرتا اور لشکر کو روانہ کر دیتا۔ خواہ بستیوں میں میرے سوا کوئی نہ رہ جائے پھر بھی میں اس لشکر کو روانہ کروں گا۔

اُس وقت حضرت اُسامہؓ  کی عمر صرف اُنیس سال تھی۔ آپ زید ؓ بن حارثہ غلام کے بیٹے تھے۔ حضرت عمرؓ اور بعض دوسرے صحابہ ؓ نے مشورہ دِیا کہ اُسامہ ؓ  کی بجائے کسی معزز اور سن رسیدہ شخص کو امیر مقرر کِیا جائے۔ یہ سُن کر حضرت ابوبکر ؓ  غصے سے بے تاب ہو گئے اور فرمایا

خدا تمہیں ہلاک کرے۔ تم مجھے یہ مشورہ دیتے ہو کہ جس شخص کو آقائے دوجہان ؐ نے امیر مقرر کیا ہو اُس کو معزول کر دوں۔ ایسا ہرگز نہ ہوگا۔

جب یہ لشکر روانہ ہوا تو حضرت اُسامہ ؓ  گھوڑے پر سوار تھے اور خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیق   (ان) ایک غلام زادے کی رکاب تھامے ہوئے ساتھ ساتھ پیدل جا رہے تھے اور ہدایتیں فرما رہے تھے۔ اُسامہ ؓ نے کہا کہ

آپ بھی سوار ہوجائیں یا مجھے اُترنے کی اجازت دیں۔

حضرت صدیق   نے جواب  میں فرمایا کہ

میں نہ خود سوار ہوں گا نہ تم کو پیادہ ہونے کی اجازت دُوں گا۔

جناب صدیق  ؓ نے حضرت اُسامہ  کو ہدایات دینے کے بعد لشکر کو مخاطب کرکے فرمایا کہ

ان باتوں کا ہمیشہ خیال رکھنا

1

خیانت نہ کرنا

2

دھوکے بازی نہ کرنا

3

امیر لشکر کی نافرمانی نہ کرنا

4

کسی کے اعضا مت کاٹنا

5

 

بچوں بڈھوں اور عورتوں کو قتل نہ کرنا

6

کھجور یا کسی میوہ اور درخت کو نہ کاٹنا اور نہ جلانا

7

بکری گائے اور اونٹ کو بلا ضرورت نہ مارنا

8

 

گوشہ نشینوں کو اُن کے حال پر چھوڑنا

9

قیمتی برتنوں میں تمہارے سامنے کھانے آئیں گے اُن کو خُدا کا نام لے کر کھانا

اس کے بعد فرمایا کہ

جائو اب خُدا کے بھروسے پر روانہ ہو جائو۔ خُدا تم کو دُشمنوں اور طاعون کی بیماری سے محفوظ رکھے۔

اِس لشکر میں حضرت عمرؓ  بھی شامل تھے۔ حضرت ابوبکر  نے حضرت اُسامہ ؓ سے درخواست کی کہ

اگر مناسب سمجھو تو عمر ؓ  کو میری مدد کے لئے چھوڑ جائو۔

چنانچہ اُسامہ ؓ نے اس کی اجازت دے دی۔

لشکر روانہ ہُوا اور چالیس دِن کے بعد کامیاب ہو کر واپس لَوٹا۔ جو صحابی اس لشکر کے بھیجنے کے حق میں نہ تھے اُنہیں اب محسوس ہُوا کہ ارشادِ نبوی ؐ  کی تعمیل سے اُنہیں کیا فائدے پہنچے۔ اُسامہ ؓ نے جنگ مَوتہ کے شہیدوں کا بدلہ لیا اور کُفار کو زبردست شکست دی۔ مُرتدین پر بھی جو شورش پر تلے ہُوئے تھے اس لشکر کی کامیابی کا بہت اچھا اثر ہُوا۔ اُنہوں نے جان لیا کہ ابھی مُسلمانوں میں طاقت اور قوت باقی ہے۔ ان کے مقابلے میں کامیاب ہونا آسان نہیں۔

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved