کیا قتل مرتد کے لئے محاربہ اور سلطنت کا مقابلہ شرط ہے؟
ہماری مذکورہ تحریر میں اس کا کافی جواب آچکا ہے۔ کیونکہ اول تو جو احادیث سزائے مرتد کے بارے میں نقل کی گئی ہیں۔ ان میں کوئی محاربہ اور مقابلہ کی شرط نہیں۔ بلکہ عموماً مرتد کے قتل کا اعلان ہے۔ اس کے بعد جن لوگوں کو خلفائے راشدینؓ نے سزائے ارتداد میں قتل کیا ہے۔ ان میں دونوں قسم کے آدمی ہیں۔ وہ بھی جو مرتد ہونے کے بعد محاربہ کے لئے کمربستہ ہوئے اور وہ بھی جن سے کسی قسم کا ارادہ فساد یا محاربہ کا ظاہر نہیں ہوا۔ وہ لوگ جو قتل مرتد کو یہ کہہ کر اڑا دینا چاہتے ہیں کہ اسلام میں صرف انہیں مرتدین کے قتل کا حکم ہوا ہے‘ جو محاربہ اور سلطنت کے مقابلہ پر آمادہ ہوں وہ آنکھیں کھولیں اور احادیث اور عمل سلف پر نظر ڈالیں کہ وہ کیا بتلارہے ہیں؟۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved