• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

عقائد اہلسنت والجماعت علمائے دیو بند رحمہم اللہ

 

یااللہ جل جلالہ مدد                       محمدﷺ پیغمبر                   صحابہ رضی اللہ عنہم رہبر

عقائد   اہلسنت والجماعت علمائے دیو بند رحمہم اللہ

چند اہم عقائد یہ ہیں

ان عقائد پر پوری دنیا کے علماء کے دستخط موجود ہیں جس سے جماعت حقہ دیوبند کے عقائد و خیالات کی تائید و توثیق ہوکر دنیابھر کے علماء کی مہر تصدیق ثبت ہوچکی ہے ۔

تقدیس باری تعالیٰ

اللہ تعالیٰ مخلوق کی صفات خاصہ سے پاک ہیں مثلاً اللہ تعالیٰ کا آسمان سے اترنا اور چڑھنا وغیرہ ، اور نہ ہی مخلوق اللہ تعالیٰ کی صفات خاصہ میں شریک ہے اور جہاں قرآن وحدیث میں اللہ تعالیٰ کی طرف مخلوق کی صفات خاصہ کی نسبت ہے وہاں مجازی معنی مرادہے۔

اللہ  تعالیٰ جسمیت سے پاک ہے

اللہ تعالیٰ جسمیت اور جسمانی اعضاء سے پاک ہے اور جہاں قرآن وحدیث میں اللہ تعالیٰ کی طرف بظاہر اعضاء کی نسبت ہے وہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے کسی نہ کسی صفت کمال کی تعبیر ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی صفت قدرت کو یَد کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے۔

عقیدہ صدقِ باری تعالیٰ

جو کلام بھی حق تعالیٰ سے صادر ہوا یا آئندہ ہوگاوہ یقیناسچا اور واقع کے مطابق ہے اور جو شخص اس کے خلاف عقیدہ رکھے یا اللہ کے کلام میں جھوٹ کا وہم کرے وہ کافر ملحد اور زندیق ہے اس میں ایمان کا شائبہ بھی نہیں۔

عقیدہ ختم نبوت ﷺ

آنحضرت ﷺ  خاتم النبین ہیں آپ ﷺ  کے بعد کوئی نبی نہیں جو اس کا منکر ہے وہ کافر ہے۔

عصمت  انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام

انبیاء علیہم السلام قبل از نبوت اور بعد از نبوت چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں واضح رہے کہ بھول چوک اور اجتہادی غلطی کو گناہ نہیں کہا جاتا۔گناہ کا مطلب ہے کہ شرعی حکم کو ارادتاً توڑنا

بشریت  انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام

انبیاء علیہم السلام انسان اور بشر ہوتے ہیں اورحضور ﷺ کے افضل الانبیاء اور افضل البشر ہونے کا عقیدہ رکھنا فرض ہے۔

تکفیرمرزائیت

جب مدعی نبوت ومسیحیت قادیانی نے نبوت اور مسیحیت کا دعوٰ ی کی تو اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اٹھائے جانے کا منکر ہوا اور اس کا خبیث عقیدہ اور زندیق ہونا ظاہر ہوا تو ہمارے مشائخ نے اس کے کافر ہونے کا فتوی دیا ۔

زیارت  روضہ پاک ﷺ

سید المرسلین ﷺ  کے روضہ پاک کی زیارت کرنا بہت بڑا ثواب ہے بلکہ واجب کے قریب ہے اور روضہ پاک کی زیارت کی نیت کرنا بہت بڑا ثواب ہے ۔ بلکہ واجب کے قریب ہے۔اور روضہ پاک کی نیت سے سفر کرنا باعث سعادت ہے۔

سفر مدینہ منورہ

سفر مدنہ منورہ کے وقت آنحضرت ﷺ کی زیارت اور مسجد نبوی ﷺ  اور مقامات مقدسہ کی زیارت کی نیت کرے۔بلکہ بہتر یہ ہے کہ دوسرے مقامات مقدسہ کی بجائے خالص قبر شریف کی زیارت کی نیت کرے کیونکہ اس میں آپ ﷺ کی زیادہ تعظیم ہے ۔

فضیلت   روضہ اطہر ﷺ

زمین کا وہ حصہ جو جناب رسول اللہ ﷺ  کے اعضاء مبارک کو مس کیے ہوئے ہے سب سے افضل ہے ۔یہاں تک کہ کعبہ وعرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔

زیارت  روضہ اطہرﷺ کا طریقہ

بہتر یہ ہے کہ روضہ اطہر کی زیارت کے وقت آنحضرت ﷺ کے چہرہ مبارک کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو اور یہی حکم دعا مانگنے کا ہے ۔

وسیلہ کا حکم

دعا میں انبیاء علیہم السلام اور اولیا ء اللہ کا وسیلہ جائز ہے۔ان کی حیات میں بھی اور وفات کے بعد بھی مثلاً یوں کہے کہ یا اللہ!میں بوسیلہ فلاں بزرگ دعا کی قبولیت چاہتا ہوں ۔

مسئلہ استشفاع

آپ ﷺ کی قبر شریف کے پاس حاضر ہوکر شفاعت کی درخواست کرنا اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ حضرت میری مغفرت کی شفاعت فرمائیں۔

سماع ِ صلوۃ السلام

اگر کوئی شخص آنحضرت ﷺ کی قبر مبارک کے پاس سے صلوۃسلام پڑھے تو اس کو آپ ﷺ خود بنفس نفیس سنتے ہیں اور جواب عنایت فرماتے ہیں۔ اور دور سے پڑھے ہوئے صلوۃ سلام کو فرشتے آپ تک پہنچاتے ہیں۔

عقیدہ حیات النبی ﷺ

آنحضرت ﷺ روضہ پاک میں اپنے دنیوی جسد اطہر کے ساتھ بتعلق روح زندہ ہیں بغیر مکلف ہونے کے

عرض  اعمال

آنحضرتﷺاور تمام انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں نماز پڑھتے ہیں ۔ آپ ﷺ پر امت کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور صلوۃ سلام پیش کیا جاتاہے۔صلوۃ سلام پہنچنے کا مطلب یہ ہے کہ فرشتے آپ ﷺ کو اطلاع دیتے ہیں۔

عقیدہ  نبوت ورسالت

آنحضرت ﷺ اور تمام انبیاء علیہم الصلوۃوسلام وفات کے بعد بھی اپنی قبور مبارکہ میں اسی طرح حقیقتاً نبی اور رسول ہیں ۔جس طرح وفات سے پہلے ظاہری حیات مبارکہ میں تھے۔

عظمت  سید المرسلین ﷺ

آنحضرت ﷺ تمام مخلوق میں سب سے افضل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہتر ہیں اور اللہ تعالیٰ سے قرب میں کوئی شخص آپ ﷺکے برابر تو کیا قریب بھی نہیں ہوسکتا۔آپ ﷺ تمام انبیا ء ورسل علیہم السلام کے سردار اور خاتم ہیں۔

علوم نبوت کی عظمت

آنحضرت ﷺ کو تمام مخلوقات سے زیادہ علوم عطاہوئے مخلوق میں کوئی بھی آپ ﷺ کے علمی مرتبہ تک نہیں پہنچ سکتا۔اورنہ ہی مقرب فرشتہ نہ نبی نہ رسول اور آپ ﷺکو اولین وآخرین کا علم عطا ہوا لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپﷺ کو ہر وقت ہر چیز کا علم ہو۔

توہینِ رسالت کفر ہے

جو شخص اس کا قائل ہو کہ نبی کریم ﷺ کو ہم پر بس اتنی ہی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہوتی ہے تو ہمارے نزدیک وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

علوم نبویہ کی توہین کفر ہے

جو شخص اس کا قائل ہو کہ فلاں کا علم آپ ﷺ سے زیادہ ہے وہ کافر ہے۔

فضیلت ِ درود شریف

حضور اکرم ﷺ پر درود کی کثرت مستحب اور نہایت موجب ثواب ہے اور افضل وہ درود شریف ہے جس کے لفظ بھی آپ ﷺ سے منقول ہوں ۔

ذکر رسول ﷺ

وہ تمام حالات جن کا حضور ﷺ سے ذرا سا بھی تعلق ہے ان کا ذکر نہایت پسندیدہ اور اعلیٰ درجہ کا مستحب ہے۔ چاہے آپﷺ کی ولادت مبارکہ کا ذکر ہو یا کسی اور حالت کا تذکرہ ہو بشرطیکہ کہ ممنوعات شریعہ کا ارتکاب نہ ہو۔  ( جیسے آج کل منکرات کا ارتکاب ہوتا ہے۔۱۲

انبیاء  کی نیند

آنحضرت ﷺ اور اسی طرح تمام انبیاء کا نیند سے وضو نہیں ٹوٹتاتھا کیونکہ نیند میں آپ ﷺ کی آنکھیں مبارک سوتی تھیں دل مبارک نہیں سوتاتھا۔

انبیاء کے خواب

انبیاء کا خواب بھی وحی کے حکم میں ہوتاہے آپ ﷺ کا ارشاد ہے رویا الا نبیا ء وحی  کہ نبیوں کا خواب وحی ہوتاہے (صحیح بخاری ج ۱

آپ ﷺ کا معجزہ

آنحصرت ﷺ نمازمیں پشت کی جانب سے ویسے ہی دیکھتے تھے جیسے کہ سامنے کی جانب سے دیکھتے تھے۔آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ صفوں کو سیدھا کیا کرو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔(صحیح بخاری ج ۱

مقام صحابہ ؓ

تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد صحابہ کرام ؓ کا مرتبہ ومقام ہے اور صحابہ کرامؓ میں سے حضرت سید نا صدیق اکبرؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے۔

حب  صحابہ ؓ و بغض صحابہؓ

صحابہ کرام ؓ کے ساتھ محبت ‘ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ محبت کی علامت ہے  اور صحابہ کرام ؓ کے ساتھ بغض ‘ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بغض کی علامت ہے۔

صفات  صحابہؓ

قرآ ن کریم میں اہل ایمان کی جس قدر صفاتِ کمال کا ذکر ہے مثلاً مومنین ‘ مسلمین ‘ صادقین ‘ صدیقین ‘ شہدا ‘ صالحین‘ قانتین ‘ صابرین‘ شاکرین‘ عابدین‘ راکعین‘ ساجدین‘ آمرین بالمعروف ‘ ناہین عن المنکر‘ حافظون لحدود اللہ ‘ محسین ‘ متوکلین ‘ مجتہدین ‘ مفلحین‘ مخلصین‘ مجاہدین وغیرہ ان صفات کا اولین اور اعلیٰ ترین مصداق حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین ہیں۔

صحابہ  ؓ معیار حق

پوری امت کے لئے اصحاب ؓ رسول ﷺ تا قیامت معیار حق ہیں یعنی جو عقائد و مسائل اصحاب رسول ﷺ کے موافق ہوں وہ حق ہیں اورجو ان کے خلاف ہوں وہ باطل ہیں۔اور جو لوگ صحابہ کرام ؓ  کو معیار حق نہیں مانتے وہ اہل باطل ہیں۔

عفت  امّی عائشہ ؓ

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی عفت و پاکدامنی اور ان کے ایمان کا عقیدہ رکھنا فرض ہے اس کا انکار کفر ہے۔

صداقت  قرآن

سورۃ فاتحہ سے لے کر والناس تک قرآن کریم کا ایک ایک حرف محفوظ ہے ۔ اس میں ایک حرف کا انکار یا تحریف کا عقیدہ رکھنا کفر ہے  اور جو لوگ سورۃ فاتحہ کو قرآن نہیں مانتے وہ کافر ہیں ۔

اجتہاد فقہ

اکمال دین کی عملی صورت اجتہاد و فقہ ہے ۔ پس مطلق تقلید او رمطلق فقہ ضروریات دین میں سے ہے ۔ اس کا انکار کفر ہے البتہ متعین فقہ آئمہ اربعہ کی تقلید کا انکار گمراہی ہے ۔

مسئلہ  تقلید

اس زمانہ میں آئمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے ۔ ہم اور ہمارے مشائخ تمام اصولوں و فروع میں امام المسلین امام ابو حنیفہ ؒ کے مقلد ہیں ۔ اور کتاب و سنت کی تعبیر وتشریح اور تحقیق کا حق صرف مجتہد ین کو ہے ۔

حفاظت دین

حفاظت دین کا مدار تین چیزوں پر ہے ۔ قرآن ‘ حدیث ‘ فقہ۔

کرامات اولیاء

اولیاء اللہ کی کرامات برحق ہیں ۔ کرامت اللہ تعالیٰ کا فعل ہوتاہے جو ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتاہے۔اس میں ولی کے اپنے اختیار کا دخل نہیں ہوتا۔ اس لئے کرامت کو شرک کہہ کر انکار کرنا یا کرامت سے دھوکہ کھا کر اولیاء کرام کے اختیارات کا عقیدہ رکھنا دونوں غلط ہیں۔

 

بیعت  کی ضرورت

ہمارے نزدیک مستحب ہے کہ جب انسان عقائد کی دوسری اورشرع کے مسائل ضروریہ کی تحصیل سے فارغ ہوجائے تو ایسے شیخ سے بیعت ہو جو شریعت میں راسخ العقیدہ ہو آخرت کا طالب ہو اور سنت کا پابند ہو ۔ خود بھی کامل ہو اور دوسروں کو بھی کامل بنا سکتا ہو۔

روحانیت سے استفادہ

مشائخ کی روحانیت سے استفادہ درست ہے مگر اس طریقہ سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے نہ کہ اس طرز سے جو عوام میں رائج ہے ۔

ادب    و احترام

اولیاء اللہ خواہ صحابہ کرامؓ ہوں یا تابعین یا تبع تابعین یا محدثین یا فقہا یا مفسرین یا صوفیا سب کا دل سے احترام لازم ہے۔اور کسی ایک کی بھی بے ادبی محرومی کا باعث ہے۔

عذاب قبر

قبر میں روح اور جسم کو یا روح اورذرات جسم کو ثواب و عذاب ہوتاہے وہ ذرات جہاں بھی ہوں ۔

ثواب  وگناہ

کوئی بھی نیکی کا کام ہو اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب کا ذریعہ تب بنتاہے جب وہ سنت رسول ﷺ اور سنت صحابہ ؓ  کے موافق ہو۔ ورنہ وہ گناہ اور باعث وبال و بدعت ہے ۔

حق وباطل کی پہچان

رسول اللہ ﷺ یا خلفا راشدین ؓ  سے شروع ہوکر پوری امت میں تسلسل کے ساتھ چلنے والا عقیدہ اور عمل حق ہے لیکن جس عقیدہ اور عمل کا سلسلہ رسول اللہ ﷺ یا خلفا راشدین سے نہ جڑتاہو وہ باطل ہے۔

حق  مذاہب اربعہ میں بند ہے

مذاہب اربعہ (حنفی ‘حنبلی‘ شافعی‘ مالکی) سے خروج اہل سنت والجماعت سے خروج ہے۔

اعتقادی واجتہادی اختلاف

اعتقادی اختلاف امت کے لئے زحمت ہے مجتہدین کا اختلاف امت کے لئے رحمت ہے۔

حدیث  و فقہ

منکرین حدیث و منکرین فقہ دونوں گروہ گمراہ اور اہل باطل ہیں نیز انکار حدیث اور انکار فقہ دین میں تحریف کا موجب ہے۔

نوٹ

یہ تمام عقائد المہند علی المفند‘ حیات انبیاء ‘ تسکین الصدور‘ عقائد اسلام مولفہ مولانا محمد ادریس کاندہلوی سے ماخوذ ہیں۔

حضرت مولانا رفیع الدین صاحب نقشبندی ؒ مہتمم دارلعلوم دیو بند کو خواب میں سرور کائنات ﷺ کی زیارت ہوئی دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدرسہ کے کنوئیں پر تشریف فرماہیں اور کنواں دودھ سے بھرا ہوا ہے ۔ ایک بڑا ہجوم لوگوں کا سامنے ہے لوگوں کے پاس چھوٹے بڑے برتن ہیں اور ساقی کوثر ﷺ سب کے برتنوں کو دودھ سے بھر رہے ہیں۔ اس خواب کی تعبیر بزرگوں نے یہ نکالی کہ انشاء اللہ اس مدرسہ سے شریعت محمدیہ کے علوم وفیوض جاری ہوں گے جن سے ایک جہاں سیراب ہوگا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اس دارالعلوم کے ذریعہ کتاب وسنت کے  علوم ومعار ف کا جو فیضان اطراف عالم میں پھیلا اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ حجتہ السلام حضرت مولانا قاسم نانوتوی ؒ اور قطب الارشاد حضرت مفتی رشید احمد گنگوہی ؒ کے فیض یافتہ تلامذہ اور متوسلین میں سے سب سے جامع شخصیت امام انقلاب شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن اسیر مالٹا ؒ کی ہے جو دارلعلوم کے سب سے پہلے طالب علم تھے ۔ ان کے سینکڑوں تلامذہ و مستر شدین نے علامہ محمد انور شاہ صاحب کشمیری محدث دیوبند ؒ  ‘ مفتی اعظم شیخ الحدیث مولانا کفایت اللہ دہلوی ؒ  ‘ شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی  ؒ حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ  اور حکیم الامت شیخ القرآن حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ جیسے لوگ شامل ہیں ۔اس کے علاوہ شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ جو بعد میں دارلعلوم کے شیخ الحدیث بھی رہے  یہ بھی حضرت شیخ الہند ؒ کے شاگرودوں میں سے ہیں ۔ وہی سید حسین احمد مدنی کہ جنہیں کم و بیش چودہ سال مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں روضہ رسول ﷺ کے سایہ میں کھڑاہوکر حدیث پڑھانے کا شرف حاصل ہے۔

شاباش  و شادزی  اے  سرزمین  دیوبند

تونے عالم میں کیا  اسلام کا  جھنڈا بلند

قوت  فکر و  عمل  و ہ سطوتِ  زورِ  کلام

ہے ثریا بھی تیرے  فرسان کے  زیر کمند

چار سو آفاق میں ہے تیرے علم و فن کی دھاک

تیرے فرزندوں کے آگے بحر قطرہ کُہ سپند

دارالعلوم دیوبند میں ایک جگہ ہے جس کا نام ہے ’’نودرہ‘‘۔ یہی وہ خاص اور مبارک جگہ ہے جس کے بارے میں خواب دیکھا گیا تھا کہ حضور اقدس ﷺ تشریف لائے اور اپنی عصائے مبارک سے مربع نشان لگاکر فرمایا کہ دارالعلوم اس جگہ پر قائم کیا جائے۔ صبح کو جب دیکھا گیا تو سچ مچ اسی مقام پر واضح نشان موجود تھا۔ ٹھیک اسی جگہ پر یہ طویل برآمدہ تعمیر کیا گیا۔ جو نومحرابوں پر مشتمل ہے ۔ اس جگہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہوتا ہو یا کوئی مشکل سبق یا مسئلہ سمجھ میں نہ آتاہو تو وہ اسی مبارک مقام پر بیٹھ کر سبق پڑھے تو بآسانی یاد ہوجاتا ہے اور سمجھ میں آجاتاہے ۔ اسی مقام طرف اشارہ کرکے کسی نے کہا ہے

خود ساقی کوثر نے رکھی میخانے کی بنیاد یہاں

تاریخ مرتب کرتی ہے دیوانوں کی روداد یہاں

اللہ تعالی ہمیں اکابر کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین

و لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم

 

© Copyright 2025, All Rights Reserved