• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

احادیث فضائل قرآن

فضائل قرآن

احادیث

-1

مفھوم :جو شخص قرآن کریم (کی تلاوت اور غوروفکر )میں اس قدر مشغول ہو کہ اسے ذکر ودعا کی فرصت نہ ملے تو اللہ تعالی  اسے سب دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطاء فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے کلام کو دوسرے سارے کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی کہ خود اللہ تعالیٰ کو ساری مخلوق پر فضیلت حاصل ہے۔ (ترمذی

-2

حضر ت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ‘‘(فضائل قرآن

-3

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن سیکھو پھر اسے پڑھتے رہو اس لئے کہ جو شخص قرآن کریم سیکھنے کے بعد اسے پڑھتا رہے اور اس کی نگہداشت کرتا رہے اس کی مثال مشک سے بھری ہوئی اس تھیلی کی سی ہے جس کی خوشبو ہر جگہ پھیلتی ہے اور جو شخص قرآن سیکھنے کے بعد (اس سے غافل ہوجائے اور) سوجائے اس کی مثال مشک کی اس تھیلی کی سی ہے جس کا منہ بند کردیا گیا ہو۔(ابن ماجہ

-4

حضرت عبیدہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قرآن والو!قرآن سے تکیہ نہ لگائو اور شب وروز اس کی ویسے تلاوت کرو جیسا کہ تلاوت کرنے کا حق ہے ،قرآن کی اشاعت کرو اسے اچھی آواز سے پڑھو ،اس کے معانی میں تدبرکرو تا کہ تم فلاح پاجائو اور اس کا صلہ (دنیا ہی میں )طلب نہ کرو کیونکہ اس کا (آخر ت میں) عظیم صلہ ملے گا (اور اعمال کا صلہ ملنے کی اصل جگہ تو آخرت ہی ہے

(بیھقی فی شعب الایمان)

-5

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھنے والا قیامت کے دن آئے گا تو قرآن پاک (بارگاہ الہیٰ میں ) درخواست کرے گا : یارب!اسے (عزت وعظمت )کا جوڑا پہنا دیجئے تو اسے عزت کا تاج پہنادیا جائے گا پھر صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتے جائو اور (جنت کے درجات پر)چڑھتے جائو اور ہر ایک آیت کے بدلے ایک ایک نیکی بڑھتی جائے گی۔(اور درجات بھی بلند ہوتے جائیں گے

-6

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صرف دو آدمی (ہی حقیقت میں )قابل رشک ہیں ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالی نے قرآن کریم کی نعمت عطافرمائی پس وہ رات دن اس میں مصروف رہتا ہے اور دوسرے وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ رات دن (اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے) اس میں خرچ کرتا ہے۔

(صحیح بخاری )

-7

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی اور مزہ بھی عمدہ ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن پاک کی تلاوت نہیں کرتا چھوہارے جیسی ہے جس میں خوشبو تو بالکل نہیں مگر اس کا مزہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن مجید نہیں پڑھتا حنظلہ یعنی اندرائن(جو کہ انتہائی بدمزہ اور کڑوا ہوتا ہے )جیسی ہے کہ مزہ کڑوا اور خوشبوکچھ نہیں اور جو منافق قرآن شریف پڑھتا ہے اس کی مثال خوشبودار پھول کی سی ہے کہ اس میں خوشبو اگر چہ اچھی ہوتی ہے مگر مزہ نہایت کڑوا ہوتا ہے۔ (بخاری،مسلم

-8

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرمایا : قرآن کا ماہر ان ملائکہ کے ساتھ ہوگا جو فرشتوں کے سردارہیں اور جو شخص قرآن شریف کو اٹکتا ہوا پڑھتا ہے اور اس میں دقت اٹھاتا ہے اس کے لئے دوہر ا اجر ہے۔(بخاری ومسلم

-9

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیاہے (قیامت کے دن ) صاحبِ قرآن سے کہا جاوے گا قرآن شریف پڑھتا جا اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جااور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ دنیا میں ٹھہرٹھہر کر پڑھا کرتا تھا بس تیرامرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر پہنچے۔(رواہ احمد

-10

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص ایک حرف کتاب اللہ کا پڑھے اس کے لئے اس حرف کے عوض ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کااجر دس نیکیوں کے برابر ملتا ہے ،میں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ،لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے ،(رواہ الترمذی

-11

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ جس شخص کے قلب میں قرآن شریف کاکوئی ایک حصہ محفوظ نہیں وہ بمنزلہ ویران گھر کے ہے۔(روہ الترمذی

-12

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ جب گھر واپس آئے تو تین اونٹنیاں حاملہ بڑی اور موٹی اس کو مل جائیں ؟ہم نے عرض کیا کہ بے شک (ضرور پسند کرتے ہیں )تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ تین آیتیں جن کو تم میں سے کوئی نماز میں پڑھ لے وہ تین حاملہ بڑی اور موٹی اونٹنیوں سے افضل ہیں۔

-13

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جیسا کہ لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگتا ہے ،پوچھا گیاکہ ان کی صفائی کی کیا صورت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موت کو کثرت سے یادکرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان

-14

حضر ت ابو ذررضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ مجھے کچھ وصیت فرمائیں۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تقویٰ کا اہتمام کرو کہ تمام امور کی جڑ ہے۔میں نے عرض کیا کہ اس کے ساتھ اور بھی ارشاد فرمائیں،تو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تلاوت قرآن پاک کا اہتمام کرو کہ دنیا میں یہ نورہے اور آخرت میں ذخیرہ۔ (رواہ ابن حبان

-15

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد نقل کیا ہے کہ کوئی قوم اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں مجتمع ہو کر تلاوت کلام پاک اور اس کا دور نہیں کرتی مگر ملائکۂ  رحمت ان کو گھیر لیتے ہیں اورحق تعالیٰ شانہ ان کا ذکر ملائکہ کی مجلس میں فرماتے ہیں۔

(مسلم ،ابو داؤد)

-16

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ تم لوگ اللہ جل شانہ کی طرف رجو ع کرو اور اس کے یہاں تقرب اس چیز سے بڑھ کرکسی اورچیز سے حاصل نہیں کرسکتے جو خودحق سبحانہ سے نکلی ہے یعنی کلام پاک۔(رواہ الحاکم وصححہ ابو داؤد

-17

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ کے لئے لوگوں میں سے بعض لوگ خاص گھر کے لوگ ہیں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ وہ کو ن لوگ ہیں ؟فرمایاکہ قرآن شریف والے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اہل ہیں اور خواص ہیں۔

(رواہ النسائی وابن ماجہ والحاکم واحمد)

-18

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ حق سبحانہ وتعالیٰ اتنا کسی کی طرف توجہ نہیں فرماتے جتنا کہ اس نبی کی آواز کو توجہ سے سنتے ہیں جوکلام الہیٰ خوش الحانی سے پڑھتا ہو۔(بخاری ومسلم

-19

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ بلند آواز سے قرآن پڑھنے والاعلانیہ صدقہ کرنے والے کے مشابہ ہے اور آہستہ پڑھنے والا خفیہ صدقہ کرنے والے کی مانند ہے۔(رواہ الترمذی وابو داؤد والنسائی والحاکم

-20

حضرت جابر رضی اللہ تعالی ٰعنہ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ قرآن پاک ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی گئی اور ایسا جھگڑا لو ہے کہ جس کا جھگڑا تسلیم کرلیا گیا جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے اس کو یہ جنت کی طرف کھینچتا ہے اور جو اس کو پس پشت ڈال دے اس کو یہ جہنم میں گرادیتا ہے۔ (رواہ ابن حبان والحاکم

-21

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ روزہ اور قرآن شریف دونوں بندہ کے لئے شفاعت کرتے ہیں ،روزہ عرض کرتا ہے کہ یااللہ!میں نے اس کو دن میںکھانے پینے سے روکے رکھا میری شفاعت قبول کیجئے اور قرآن شریف کہتا ہے کہ یاللہ!میں نے رات میں اس کو سونے سے روکا میری شفاعت قبول کیجئے۔ پس دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔(رواہ احمدوابن ابی الدنیا

-22

حضرت سعید بن سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کلام پاک سے بڑھ کر کوئی سفارش کرنے والا نہ ہوگا نہ کوئی نبی نہ فرشتہ وغیرہ۔(قال العراقی رواہ عبدالملک بن حبیب کذافی شرح الاحیاء

-23

حضر ت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلا ع دی کہ قرب قیامت میں بہت سے فتنے ظاہر ہوں گے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ان سے خلاصی کی کیا صورت ہے ،؟انھوں نے کہا کہ قرآن شریف۔ (رواہ رزین

© Copyright 2025, All Rights Reserved