• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

گیارہواں لمعہ

گیارہواں لمعہ

الف اور وائو اور یاء کے قاعدوں میں

الف بے جھٹکا ساکن ہو اور اس سے پہلے والے حرف پر زبر ہو‘  وائو ساکن ہو اور اس سے پہلے والے حرف پر پیش ہو‘  یاء ساکن ہو اور اس سے پہلے والے حرف پر زیر ہو‘  اس حالت میں ان کا نام مدہ ہے۔ الف کی ہمیشہ یہی ایک حالت ہوتی ہے یعنی ساکن بے جھٹکا اور ما قبل مفتوح۔ کھڑا زبر‘ کھڑی زیر اور الٹا پیش بھی حروفِ مدہ میں داخل ہیں۔ کھڑا زبر‘ کھڑی زیر اور الٹے پیش کو ایک الف کی مقدار کھینچ کر پڑھا جائے گا۔

وجہ:

کھڑا زبر الف مدہ کی آواز دیتاہے۔ کھڑی زیر یاء مدہ کی آواز دیتی ہے۔ الٹا پیش وائو مدہ کی آواز دیتاہے۔

سببِ مد: شد(  ّ) یا ہمزہ  یا سکون  (  ْ)

شرط مد:

شرط یہ ہے کہ جہاں مد ہو وہاں حروف مدہ میں سے بھی کوئی حرف آئے ورنہ مد نہ ہوگا۔

مد کی مقدار:

(ماخذ فوائد مکینہ ص ۲ ۴)

طول اور توسط کی مقدار میں دو قول ہیں:

ایک قول یہ ہے کہ طول ۳ الف اور توسط ۲ الف ہوگا۔

دوسرا قول یہ ہے کہ طول ۵ الف اور توسط ۳ الف ہوگا۔

قصر دونوں اقوال کے مطابق ایک الف ہوگا۔

جتنے الف مقدار ہو‘ اتنی انگلیوں کو آگے پیچھے بند کرلینے سے یہ اندازہ حاصل ہوجائے گا کہ مد کتنی لمبی ہے۔

مد عارض وقفی

حرف مدہ کے بعد کوئی حرف ساکن ہو وہاں مد ہوگی۔ یعنی وقف کی وجہ سے سکون ہو۔

مد لازم کلمی مخفف

حرف مد کے بعد والے حرف پر سکون اصلی ہو اور یہ حرفِ مد کلمہ قرآنی میں ہو۔ مثلاً آ لْئٰنَ (قرآن میں یہی ایک مثال ہے

مد لازم کلمی مثقل

حرفِ مد کے بعد والے حرف پر تشدید ہو اور یہ کلمہ قرآنی میں ہو مثلاً اَتُحَآ جُّوْنِّی  ۔  ولا الضالین وغیرہ

مد لازم حرفی مثقل

حرفِ مد کے بعد والا حرف مشدد ہو اور یہ حروفِ مقطعات میں ہو۔ مثلاً الٓمّ لام کو میم کے ساتھ ملا

کر پڑھیں تو تشدیدپیدا ہوتی ہے۔

مد حرفی مخفف

حرفِ مد کے بعد والا حرف مشدد نہ ہو اور یہ حروفِ مقطعات میں ہو مثلاً الٓمّ میں میم کے آخر میں تشدید نہیں۔ الٓرٰ کے لام میں بھی مد لازم حرفی مخفف ہے۔

حروفِ مقطعات

اس کی تین اقسام ہیں:

ایک حرفی=کوئی قاعدہ نہیں۔

دوحرفی=کوئی قاعدہ نہیں مثلاً طٰہٰ۔

تین حرفی=تین حرفی پر مد ہوگا اسے مدِ لازم حرفی کہتے ہیں ۔ مقدار ۳ الف مگر کھینچنا ۶ الف ہے کیونکہ ایک حرکت ۲ کے برابر ہوگی۔تین حرفی مقطعات میں درمیان والا حرف مدہ ہوگا یا لین ہوگا۔

اظہار:

ہر حرف کو اس کے مخرج سے بغیر تغیر و تبدل ظاہر کرنا۔ مثلاً عَذَابُ  اَلِیْم (غنہ نہیں کرنا

ادغام:

کسی ساکن حرف کو متحرک یا متحرک کو متحرک میں اس طرح ملانا کہ دونوں ایک مشدد بن جائیں اور ایک ہی تلفظ سے دونوں ادا ہوں۔

ادغام کب کیا جاتاہے؟

(۱)

مثلین جب ایک ہی جیسے دو حروف ہوں جیسے ’من نطفۃ ‘۔ اِلَیْکُمْ مُّرْسَلُوْنَ

(۲)

متجانثین جب دو ایسے حروف اکٹھے آجائیں جن کا مخرج ایک ہی ہو  مثلاً وَقَا لَتْ طَّا ئِفَۃ

(۳)

متقاربین جب دو ایسے حروف اکٹھے آجائیں جن کا مخرج قریب ہو جیسے ق۔ک  مثلاً

اَلَمْ نَخْلُقْکُّم

اخفاء:

نہ اظہار کی طرح ہر حرف اپنے مخرج سے نکلے اور نہ ادغام کی طرح دوسرے کے مخرج سے نکلے بلکہ درمیانی حالت ہو۔ جیسے اردو کی مثالیں: اونٹ ۔سینگ۔بانس وغیرہ مثلاً شَیئٍ قَدِیْر

اقلاب:

اگر ’ب‘ آجائے تو ’نون‘ ساکن کو ’میم‘ سے بدل کر پڑھنا

باقی حروف کے لئے کیوں نہیں حرف میم اور نون کیلئے کیوں؟

اسلئے کہ:

(۱

دونوں کی صفت ایک جیسی ہیں‘

(۲)

دونوں کا مخرج قریباً ایک ہے‘

(۳)

خشیوم وغنہ   (لہذا دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے

© Copyright 2025, All Rights Reserved