امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ
پیدائش
فارس کا ایک شخص زوطی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس کی گود میں ایک بچہ تھا۔ اس نے اپنے بچے کو آپ کی گود میں دے دیا ٗ تاکہ آپ اس کے لئے دُعا فرما دیں۔آپ نے شفقت فرمائی اورنہ صرف اس بچے کے لئے دُعا فرمائی ٗ بلکہ اس کی اولاد کے حق میں بھی دُعا فرمائی۔
اس بچے کا نام ثابت تھا۔ ثابت کے ہاں سن 80ہجری میں ایک بیٹا پیدا ہوا۔ ثابت نے اپنے بیٹے کا نام نعمان رکھا۔اس طرح حضرت نعمان بن ثابت پیدا ہوئے۔ آج ایک دُنیا انہیں امام اعظم کے لقب سے جانتی ہے۔ ابوحنیفہ آپ کی کنیت ہے۔
بچپن
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بچپن کے دور میں مُلکی حالات نہایت خوفناک تھے۔ خلیفہ عبدالملک کی طرف سے اس وقت عراق کا گورنر حجاج بن یوسف تھا۔ حجاج بن یوسف نے ہر طرف قیامت مچا رکھی تھی۔ اس کے ظلم کا دور دورہ تھا۔ حجاج بن یوسف کے ظلم کا نشانہ بننے والے زیادہ تر عالم اور فاضل لوگ تھے۔
حجاج کے ظلم کی مثال دیتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ اگر اور پیغمبروں کی امتیں سب مل کر اپنے اپنے زمانے کے بدکاروں کوپیش کریں اور ہم ان سب کے مقابلے میں صرف حجاج بن یوسف کو پیش کریں تو پلہ حجاج بن یوسف کا بھاری ہوگا۔ مطلب یہ کہ وہ اس قدر ظالم تھا۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ عالم چھپتے پھرتے تھے۔ مطلب یہ کہ علمی سرگرمیاں دب کر رہ گئی تھیں۔ اسلام کی روحانی برکتیں جیسے اُڑ گئی تھیں۔ جتنے بڑے عہدوں پر لوگ تھے ٗ اتنے ہی وہ ظالم تھے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے
اس وقت ایسا لگتا ہے گویا ساری دُنیاظلم سے بھر گئی ہو۔
مطلب یہ کہ ایسے دور میں تعلیمی سرگرمیاں بالکل ماند پڑ چکی تھیں … اگرچہ سلسلہ بالکل بند نہیں ہواتھا … قرآن اور حدیث کی درس گاہیں موجود تھیں۔
پھر ایسا ہوا کہ سن95 ہجری میں حجاج بن یوسف مر گیا۔ خلیفہ ولید نے بھی سن6ہجری میں وفات پائی۔ ولید کے بعد سلیمان بن عبدالملک خلیفہ بنے۔ ان کے بارے میں تاریخ لکھنے والے کہتے ہیں کہ بہت اچھے انسان تھے۔ انہوں نے اِسلامی دُنیا پر سب سے بڑا احسان یہ کیا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو سلطنت کا مشیر بنایا… اور مرتے وقت وصیت لکھی
میرے بعد عمر بن عبدالعزیز کو خلیفہ بنا لیا جائے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خلافت نے ملک کو عدل و انصاف سے بھر دیا۔ خیر وبرکت کی روح پیدا ہوگئی۔ جن لوگوں نے شاہی جاگیروں پر قبضہ کر رکھا تھا ٗ ان سب سے وہ جاگیریں واپس حاصل کیں ٗ جہاں جہاں ظالم گورنر اور دوسرے امرء تھے ٗ ان سب کو معزول کر دیا ان تمام کاموں سے بڑھ کر یہ کام کیا کہ اِسلامی علوم کو رونق بخشی۔ آپ نے امام زہری رحمہ اللہ کو حکم دیا کہ حدیثوں کو جمع کریں۔ یہ مجموعہ تیار ہوا تو ممالک اِسلامیہ میں اس کی نقلیں بھجوائیں۔
یہ تفصیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ولید اور حجاج بن یوسف کے دور تک امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ نہ دے سکے۔ نہ اس قسم کے مواقع حاصل تھے۔ باپ دادا تاجر تھے ٗ لہٰذا آپ نے بھی تجارت شروع کر دی اور اپنی ذہانت سے تجارت کو بہت ترقی دی… لیکن سلیمان کے عہد میں جب تعلیم کے میدان نظر آنے لگے تو آپ کے دِل میں بھی تحریک پیدا ہوئی۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved