مختلف ٹیکسوں کا حکم اور اس محکمہ میں ملازمت کا حکم،
اور ٹیکس سے بچنے کی کوشش کا حکم
حوالہ: احسن الفتاوی ج8 ص99
(انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس،سیلز ٹیکس وغیرہ)
یہ سب ٹیکس ناجائز ہیں اور ان محکموں میں ملازمت بھی ناجائز ہے۔ حکومت کو اگر ضرورت ہو تو ٹیکس لگانے کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں:
1۔
حکومت کے مصارف کو اسراف و تبذیر سے پاک کیا جائے۔
2۔
اونچے طبقہ کے ملازمین کی تنخواہوں کو افراط سے گرا کر اعتدال پر لایا جائے۔
3۔
ٹیکس ہر شخص پر اس کی حیثیت کے مطابق لگایا جائے ، یعنی اس کی آمد و مصارف کو پیش نظر رکھ کر ٹیکس کی شرح تجویز کی جائے۔
مروج ٹیکس اندھے کی لاٹھی یا انیائو پور کا راجہ ہے، انکم ٹیکس کے علاوہ دوسرے سب ٹیکس تو ظاہر ہے کہ ہر امیر غریب پر لگائے جاتے ہیں اور انکم ٹیکس میں اگر چہ آمدنی تو ملحوظ ہوتی ہے مگر اس شخص کے مصارف ملحوظ نہیں رکھے جاتے ۔ اسی طرح جائیداد ٹیکس ہر صاحب جائیداد سے بہرحال لازما وصول کیا جاتا ہے، اگرچہ اس کا ذریعہ آمدن کچھ بھی نہ ہو۔ ٹیکس کی تشخیص کا یہ طریقہ صریح ظلم اور حرام ہے۔
اسی طرح حکومت کے مصارف میں بھی محرمات کی بہتات ہے مثلا
1۔
اقامت حکومت الہیہ و نفاذ آئین اسلام کا دفاع۔
2۔
منکرات، فواحش، عریانی۔ فحاشی کو فروغ دینا۔
3۔
لہوولعب اور مسرفانہ طوروطریق۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
حوالہ : آحسن الفتاوی ج8 ص206
حکومت مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ ٹیکس لگا سکتی ہے:
1۔
حکومت کو ضرورت ہو۔
2۔
ٹیکس بقدر ضرورت لگایا جائے۔
3۔
مصرف صحیح ہو۔
4۔
تعیین و تشخیص صحیح ہو۔
اگر شرائط مذکورہ میں سے کوئی بھی شرط مفقود ہو تو ٹیکس لگانا ظلم ہے، اور اس سے بچنے کے لئے کوشش کرنا جائز ہےاور اگر رشوت دینے کی ضرورت پڑے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔ صریح جھوٹ بولنا جائز نہیں ، البتہ ایسی بات کہہ سکتا ہے جو درحقیقت تو خلاف واقع ہو مگر کوئی صحیح مطلب بن سکتا ہو۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
© Copyright 2025, All Rights Reserved