• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

تصویر کے احکام

تصویر کے احکام

حوالہ :

رسالہ ‘‘النذیر العریان عن عذاب صورۃ الحیوان’’ مندرجہ احسن الفتاوی ج8 ص 437 سے اقتباس

کسی بھی جاندار کی تصویر بناناسخت حرام اور گناہ کبیرہ ہے، خواہ تصویر کسی بھی قسم کی ہو، بڑی ہو یا چھوٹی، کپڑے کاغذ پر بنائی جائےیا درودیوار پر، قلم سے بنائی جائے یا کیمرے سے۔ اسی طرح تصویر کا پریس میں چھاپنا، مشین یا سانچے میں ڈھالنابھی ناجائز ہے۔

تصویر ساز ، فوٹو گرافر اور ان کے عمل میں کسی پہلو میں شرکت کرنے والے اشخاص فاسق ہیں، انکی آذان اقامت امامت ناجائز ہے، شہادت مردود ہے۔

تصویر کی خرید و فروخت حرام ہے، اس ذریعہ سے کمایا ہوا پیسہ حرام اور ناقابل انتفاع ہے۔

یہ جب ہے کہ تصویر کی خرید و فروخت ہی مقصودہو ، اگر مقصود کوئی اور چیز ہےمثلا کپڑا، کاغذ وغیرہ اور تصویر اس کے ساتھ لگی ہوئی ہے تو ایسی چیز کی تجارت جائز ہے، مگر خریدار پر لازم ہے کہ چیز خریدتے ہی اس سے تصویر تلف کردے۔

تصویر بنانے کی طرح اس کا بالقصد دیکھنا، دوسروں کو دکھانا اور پاس رکھنا بھی جائز نہیں۔ سینما، ٹی وی، وی سی آر کی فحش تصاویر دیکھنا دکھانا حرام بالائے حرام کا  ارتکاب ہے۔

یہی حکم اخبار، رسائل اور اسکول کالج کی مطبوعہ کتب میں موجود تصاویر کا ہے ، ان کے جائز مضامین کا پڑھنا  جائزمگر تصاویر پر عمدا نظر ڈالناناجائز ہے۔

مصوَر  گڑیوں، مصور کھلونوں اور مصور مٹھایوں کا بھی یہی حکم ہے کہ ان کا بنانا خریدنا بیچنااور کھانا جائز نہیں۔ بغیر خریدے بھی کھانا جائز نہیں، اس لئے کہ اس میں تعاون علی المعصیۃ ہے۔

پاسپورٹ ، شناختی کارڈ، نوٹ، سکےاور تصویر دار ٹکٹ ضرورت کی اشیاء ہیں ، ان کے رکھنےمیں کوئی حرج نہیں۔ بعض لوگ شوقیہ ٹکٹیں جمع کرتے ہیں ، ان کے لئے تصویر دار ٹکٹ رکھنا جائز نہیں۔

تجارتی اداروں کے تصویر دار نشان(مارکہ) یا طلبہ کے شناختی کارڈ کی تصویر کسی شرعی ضرورت پر مبنی نہیں، اس لئے ناجائز ہیں۔

10۔

ایسا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا جس میں جاندار کی تصویر ہو یا ایسی تصویر والی جگہ نماز پڑھنا جائز نہیں، اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی اور واجب الاعادہ ہوگی، ہاں اگر تصویر کا سر کٹا ہوا ہویا چہرہ مٹا ہوا ہویا تصویر بہت چھوٹی ہوجو کھڑے ہونے کی حالت میں واضح طور پر نظر نہ آئےتو نماز میں کراھت نہ ہوگی۔ اسی طرح بڑی تصویر اگر چھپی ہوئی ہے(مثلا کرتے کے نیچے بنیان میں ہے) تب بھی نماز ہوجائے گی ، البتہ ایسا کپڑا استعمال کرنا گناہ ہے۔

11۔

جس مکان میں کسی جاندار کی تصویر ہو اس میں داخل ہونا جائز نہیں، ہاں! ضرورت کے مواقع مستثنی ہیں مثلا قرض کی وصولی اور معاش و معاد سے وابستہ کوئی اور ضرورت۔

12۔

اگر تصویر ڈبے میں بند ہویا کسی غلاف تھیلی وغیرہ میں مستور ہو توبھی اسکے دخول ملائکہ رحمت میں رکاوٹ  ہونے نہ ہونے میں اختلاف ہے۔ ہاں! اس کے بھی بنانے بیچنے خریدنے اور بلاعذر رکھنے کا گناہ بدستور ہوگا۔

13۔

تصویر کسی شخص کے مکان یادکان وغیرہ میں موجود ہے، اور دوسرا مسلمان اس کے تلف کرنے پر قادر ہے تو تلف کردینا اس پر واجب ہے، شرعا اس پر کسی قسم کا ضمان بھی واجب نہیں، ہاں! جہاں فتنہ کا اندیشہ ہو وہاں ایسا قدم نہ اٹھایا جائے۔

14۔

بعض حضرات ایسی جگہ جہاں تصویر لی جارہی ہو شریک ہو جاتے ہیں اور تصویر سے بچنے کے لئے منہ پر کپڑا رکھ لیتے ہیں، گناہ سے بچنے کے لئے اتنا کافی نہیں، بلکہ ایسی مجلس سے اٹھ جانا واجب ہے خواہ یہ دینی اجتماع ہی ہو ، بالخصوص اگر یہ شخص مقتدا ہوتواس کا بیٹھنا اور بھی سخت اور دوہرا گناہ ہے،ایک اپنی برائی کااور دوسرا عوام کو گناھوں پر جری کرنے کا۔

15۔

بعض لوگ بزرگوں کی تصویریں اھتمام سے سجا کر اپنے گھروں میں رکھتے ہیں، ان تصویروں کے احکام بھی بعینہ وہی ہیں جو عام تصویروں کے بیان کئے گئےکہ ان کا بنانا بیچنا خریدنا سب حرام ہے، اور انہیں متبرک سمجھنے میں تو کفر کا اندیشہ ہے ، شرک اور گمراہی کا راستہ اسی قسم کی تصویروں سے کھلتا ہے۔

16۔

یہ تمام احکام جاندار کی تصویر کے تھے ، بے جان اشیاء کی تصویر یا جاندار کی ایسی تصویرجس کا سر کٹا ہوا ہویا چہرہ کے سوا الگ الگ اعضاء کی تصویر بنانا بیچنا خریدنا سب جائز ہے(بشرطیکہ کوئی اور غیر شرعی مانع نہ ہومثلا اگر مرد یا عورت کے سر کے بغیر باقی جسم کی ننگی یا نیم عریاں  تصویر ہو تو اس کا بنانا بیچنا خریدنا دیکھنا دکھانا وغیرہ سب حرام ہے۔ ناقل)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

© Copyright 2025, All Rights Reserved