پھٹے پرانے قرآن مجید جلانے کا حکم
حوالہ : احسن الفتاوی ج8ص13
احسن الفتاوی کے فتوی کا حاصل درج ذیل ہے۔ تفصیل ودلائل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں
قرآن کریم کے ناقابلِ انتفاع اوراق کو جاری پانی میں ڈال دیا جائے یا کہیں محفوظ جگہ دفن کر دیا جائے۔ جلانا جائز نہیں۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے احراق صحف کے بارے میں محدثین نے مختلف جوابات دیئے ہیں مثلا
1
پہلے اوراق کو دھویا گیا تھا جب سیاھی دھل گئی تو خالی اوراق کو جلادیا
2
اس وقت جلانا دفعِ اختلاف کے لئے تھا اس لئے جائز تھا
3
جس قرآن کو جلایا گیا تھا اس میں قرآن کے ساتھ تفسیر بھی خلط تھی یا قریش کے علاوہ لغات خلط تھیں یا قرآتِ شاذہ بھی
تحریر تھیں جس کی وجہ سے امت میں اختلاف پیدا ھورھا تھا چناچہ اس نسخہ کو جلا دیا اور وہ نسخے ہر جگہ بھیجے گئے جن میں
صرف قرآن بلغۃ قریش تھااس کے علاوہ کوئی تفسیر یا قرآتِ شاذہ وغیرہ نہ تھیں
وغیرہ وغیرہ
فی نفسہ جلانے کا جواز تسلیم بھی کر لیا جائے تو بھی فی زماننا سبب وقوع فتنۃ بین المسلمین ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ۔ نیز احترام و بے احترامی کا مدار عرف پر ہے اور عرفِ موجود میں احراق انتہائی درجہ کی بے احترامی سمجھا جاتا ہے۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
© Copyright 2025, All Rights Reserved