عورت کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی شرعی شرائط
حوالہ
مندرجہ ذیل حصہ مختلف کتب سے لیا گیا ھے ۔تفصیل کیلئے دیکھئے
فقہی مسائل >>>
شرعی پردہ سے متعلق مختلف کتب سے اقتباسات
عورت کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی شرعی شرائط
۱۔
عورتیں بلا شدید ضرورت اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ کیونکہ اس صورت میں بے پردگی یا کم مائیگی میں ان کو گھر میں بیٹھنے کی عادت تو متروک ہو جائے گی۔عورت کو بلا ضرورت برقع اوڑھ کر بھی گھر سے نکلنا حرام ہے۔ مجبوری کے معنے یہ ہیں کہ اگر گھر سے یا پردہ سے نہ نکلیں تو کوئی غیر معمولی نقصان یا حرج لاحق ہو جائے ایسی ضرورت میں تمام شرائط کے ساتھ گھر سے نکلنا جوان اور ادھیڑ عورتوں کے لئے جائز ہوگا اور بدوں ایسی مجبوری کے برقع کے ساتھ تمام بدن چھپا کر بھی ان کو نکلنا جائز نہ ہوگا ۔ اگر کسی شدید ضرورت سے باہر نکلنا ہی پڑے تو مندرجہ ذیل شرائط پوری کریں:
۲۔
باہر نکلنے کے لئے ہمیشہ شوہر (اگر غیر شادی شدہ ہو تو ولی اقرب)سے اذن ضرور ہی لیا کریں ۔عورت کو شوہر کو مرضی کے خلاف باہر نکلنا بھی جائز نہیں اور اس بارے میں کسی کی اطاعت بھی جائز نہیں۔
۳۔
اپنے سارے جسم کو بڑی اور موٹی چادر یا برقع میں لپیٹ کر نکلیں۔جسم کومکمل ڈھانپ کر نکلیں، ڈھیلا ڈھالا لباس پہن کر نکلیں،چست کپڑے پہننا سراسر احرام ہے۔ عورت کو ایسا باریک کپڑا پہننا جس میں بدن جھلکے ،حرام ہے۔نقاب کے ساتھ نکلے۔تمام بدن مستور ہو۔ صرف ایک آنکھ راستہ دیکھنے کے لئے کھلی رہے۔یعنی چادر میں سے صرف ایک آنکھ کھولیں یا برقع میں جو جالی آنکھوں کے سامنے استعمال کی جاتی ہے وہ لگالیں۔
۴۔
عورتیں زیب وزینت سے بن ٹھن کر نہ نکلیں عورتوں کو میلے کچیلے کپڑوں میں (ضرورت کے وقت) باہر نکلنا چاہیے اور میلے کچیلی نکلنے کو ذلت سمجھیں (یعنی کم سے کم نکلیں) اور سادے برقعے میں نکلے ،شاندار برقعہ نہ ہو، بھڑکدار برقعہ جس میں ایسی چین بیل لگی ہوتی ہے کہ اس کو دیکھ کر لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ اس کے اندر کوئی حور کی بچی ہوگی ( گومنہ کھولنے کے بعد چڑیل ہی کی ماں نکلے) تو شریعت نے ایسے زینت کے لباس کا ظاہر کرنا حرام کہا ہے۔ ایسی صورت بدل کر جائیں کہ مردوں کو ادھر دیکھنے کی رغبت اور چاہ نہ ہو ۔جن صورتوں میں برقعہ کے ساتھ نکلنے کی اجازت ہے اُن پر یہ شرط ہے کہ زیب وزینت کے لباس میں نہ نکلیں۔
۵۔
عورتیں باہر نکلنے کے وقت عطروخوشبو،پائوڈ ر وغیرہ نہ لگاویں۔
۶۔
راستے میں چلتے وقت اتراہٹ سے نہ چلیں ، سڑک کے کناروں پر دبی دبی چلیں، وسط پر نہ چلیں۔ ایسے چلیں کہ پائوں کی آواز سے لوگ متوجہ نہ ہوں،ایسا زیور نہ پہنے کہ آواز پیدا ہو۔
۷۔
نگاہ نیچی کرتے ہوئے نکلیں، قصداً کسی اجنبی کو نہ دیکھیں۔ ناگہانی نظر پڑنے کے بعد فوراً نظر کو ہٹا دِیا جاوے اور کامل پردہ میں تو دوبارہ نظر کا قصد ہی نہیں ہوتا۔
۸۔
باہر نکلنے کے وقت عورتیں غیروں اور مردوں کی مشابہت، وضع اورطور طریقے اختیار نہ کریںمثلا مردانہ جوتے یا کپڑے نہ پہنیں۔کھڑا جوتا نہ پہنے۔
۹۔
اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔بلا ضرورت شدیدہ اپنی آواز بھی کسی غیر کے کان میں نہ پڑنے دے۔
۱۰۔
عام حالات میں چہرہ ٗ ہاتھ اور قدم بھی غیر محرم کے سامنے نہ کھولے۔اگر کسی ضرورت سے چہرہ اور کفین کھولنا پڑے تو اس حالت میں سر اور ساعد اور حلقوم وغیرہ بالکل مستور رہے۔جوان عورت کو مردوں کے سامنے چہرہ کھولنے سے وجوب کے درجہ میں منع کِیا جائے گا ۔ اور سخت مجبوری کی حالت میں چہرہ اور ہاتھ کا کھولنا جائز ہوگا بشرطیکہ کوئی دوسرا مانع نہ پایا جائے جیسے اجنبی مرد کا اس کو چھُونا یا اس کا اس کو چھونا یا اجنبی مرد کو گھورنا یا اجنبی مرد کے ساتھ تنہائی میں بیٹھنا ملنا کہ ان سب کی حرمت شریعت سے ثابت ہے اور اس سخت مجبوری کی صورت میں اگر کوئی مرد اس کو گھُورنے لگے تو اس سے عورت کو گناہ نہ ہوگا اور حدیث میں جو آیا ہے
لعن اللہ الناظر والمنظور الیہ (مشکوٰۃ ص۲۲۸نظامی)
کہ اللہ تعالیٰ نے دیکھنے والے پر بھی لعنت کی ہے اور اس پر بھی جس کو دیکھا جائے ۔ تو یہ لعنت عورت پر اسی صورت میں ہے جبکہ اس نے بدوں سخت مجبوری کے اپنا چہرہ وغیرہ کھولا ہو ورنہ اگر سخت مجبوری سے اُس نے کھولا اور پھر کسی مرد نے اس کو گھورا تو اس گھورنے سے عورت کو گناہ نہ ہوگا۔
۱۱۔
راستہ میں کسی سے بات نہ کرے۔غیر آباد راستہ تلاش کرے جہاں آمدورفت کم ہو ٗ سڑکوں اور بازاروں میں سے نہ گزرے۔ ایسا راستہ استعمال کرے جو فتنہ سے محفوظ ہو۔ مردوں کی بھیڑ کی جگہ نہ جائے۔
۱۲۔
غیر محرم سے بلا ضرورت اور بے تکلف باتیں نہ کریں اور بضرورت بات کرنے کے لئے شوہر سے اجازت لیا کریں ۔ جب غیر محرم سے بات کرے ٗ تو پردے کے پیچھے سے بات کرے اور اپنی آواز کو سخت اور درشت بنا کر بات کرے نرم آواز سے بات نہ کرے،جس سے مخاطب یہ سمجھے کہ بڑی کھری اور ٹری اور تلخ مزاج ہیں تاکہ لاحول ہی پڑھ کر چلا جائے۔
۱۳۔
بالخصوص شوہر کے اقارب سے بے تکلف آمدورفت اور خلا ملا نہ ہو۔ ایسا انتظام ہو کہ اس اختلاط اور ارتباط میں کبھی خلوت کا موقع پیش نہ آوے ۔ ایسا انتظام ہو کہ اجنبی کے ہاتھ سے ان کا ہاتھ نہ لگ سکے ۔ ایسا انتظام پردہ کا ہو کہ ان کو کوئی اجنبی نہ دیکھے۔
۱۴۔
عورت کبھی بدوں محرم کے سفر نہ کرے۔
فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے۔ جو عورت اللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اس کے لئے جائز نہیں کہ تین روز کی (تین منزل یعنی ۴۸ میل) یا زیادہ کا سفر کرے مگر اس صورت میں کہ اس کے ساتھ اس کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بھائی ہو یا کوئی ذی رحم محرم ہو (صحیح مسلم)
بعض روایات میں دو دن ٗ بعض میں فقط ایک دن ٗ بعض میں فقط ایک رات ٗ بعض میں فقط تین میل کا ہی حکم آیا ہے ٗ یہ تفاوت فتنہ کے اعتبار سے ہے ٗ جس قدر فتنہ وفساد کا اندیشہ زیادہ ہوگا اسی قدر احتیاط کی ضرورت ہوگی۔۔۔۔۔۔
۱۵۔
نامحرم مرد عورت کا تنہا جگہ پر بیٹھنا حرام ہے۔جوان عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اجنبی کو سلام بھی کرے۔
۱۶۔
شوہر بیوی کی خبر گیری و نگرانی رکھے تاکہ جب عورت کو ان حدود سے ذرا نکلتا دیکھے تو وہ بالالتزام و بالدوام اس کو زجر کرے ورنہ دیوث کی وعید میں داخل ہوگا۔
۱۷۔
جن مواضع جسم کا چھپانا محرم مر د سے فرض ہے کافر عورتوں سے بھی ان کا چھپانا فرض ہے۔۔۔پس کافر عورتوں سے تمام بدن کو احتیاط کے ساتھ چھپائو صرف منہ اور قدم اور گٹے تک ہاتھ کھولنا ان کے سامنے جائز ہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved