شرعی پردہ کے لئے الگ مکان ضروری نہیں
وعظ:شرعی پردہ پر قرآنی احکام کی تفصیل، سے اقتباس
(حضرت مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی رحمہ اللہ )
صفحہ نمبر۶۹تا۷۱
(۶)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم کئی بھائی یا بہت سے رشتہ دار ایک ساتھ ایک ہی مکان میں رہتے ہیں ٗ الگ مکان لینے کی گنجائش نہیں اس لئے پردہ مشکل ہے۔اس کا جواب یہ ہے کہ شرعی پردہ کے لئے الگ مکان لینے کی کوئی ضرورت نہیں ٗ شریعت بہت آسان ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنے بندوں پر بہت وسیع ہے ٗ وہ بندوں کو تکلیف اور تنگی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے ٗ بلکہ راحت و سہولت میں رکھنا چاہتے ہیں ٗ شرعی پردہ کے بارے میں ان کی دی ہوئی سہولتوں اور کرم نوازی کی تفصیلی سنیں ٗ رحمت ہی رحمت ہے ٗ رحمت ہی رحمت ٗ سراپا رحمت ٗ اگر کسی کے دل میں ذرہ بھر بھی احساس ہو تو اس رحیم و کریم کی مہربانیوں ٗ کرم نوازیوں اور احکام میں دی ہوئی سہولتوں پر قربان ہو جائے اور مرمٹنے کے لئے بے تاب ہو جائے ٗ یااللہ! تو سب کے دِلوں کو احساس اور اپنی ایسی محبت سے منور فرما ٗ شکر نعمت سے معمور فرما ٗ ناقدری اور ناشکری سے حفاظت فرما ٗ تیری وہ رحمت جس کی وجہ سے تو نے ایسے آسان احکام دئیے ٗ اسی رحمت کے صدقہ سے تجھ سے شکر نعمت کی توفیق طلب کرتے ہیں ٗ سب کے دِلوں پر اپنی وہی رحمت نازل فرما۔
شرعی پردہ میں شرعی آسانیاں:
اب رب کریم کی کرم نوازی اور رحمت کی تفصیل سنئے
(۱)
ایسے حالات میں خواتین ذرا ہوشیار رہیں ٗ بے پردگی کے مواقع سے حتیٰ الامکان بچیں ٗ لباس میں احتیاط رکھیں بالخصوص سرپر دوپٹہ رکھنے کا اہتمام رکھیں۔
(۲)
مرد آمدورفت کے وقت ذرا کھنکار کر خواتین کو پردہ کی طرف متوجہ کردیں ٗ بعض خواتین شکایت کرتی ہیں کہ ان کے غیر محرم رشتہ دار سمجھانے کے باوجود گھر میں کھنکار کرآنے کی احتیاط نہیں کرتے ٗ اچانک سامنے آجاتے ہیں ٗ آمدورفت کا یہ سلسلہ ہر وقت چلتا ہی رہتا ہے ٗ ان سے پردہ کرنے میں ہمیں بہت مشکل پیش آتی ہے ٗ ایسے حالت میں خواتین جتنی احتیاط ہو سکے کریں ٗ اسے جہاد سمجھیں ٗ جتنی زیادہ مشقت برداشت کریں گی اتنا ہی اجر زیادہ ہوگا۔
(۳)
غیر محرم مرد کی آمد پر خواتین اپنا رُخ دوسری جانب کر لیں۔
(۴)
اگر رُخ دوسری جانب نہ کر سکیں تو سر سے دوپٹہ سرکا کر چہرہ پر لٹکالیں۔
(۵)
بلا ضرورت شدید ہ غیر محرم سے بات نہ کریں۔
(۶)
کسی غیر محرم کی موجودگی میں خواتین آپس میں یا اپنے محارم کے ساتھ بے حجابانہ بے تکلفی کی باتوں اور ہنسی مذاق سے پرہیز کریں۔
(۷)
ان احتیاطوں کے باوجود اگر کبھی اچانک کسی غیر محرم کی نظر پڑ جائے تو معاف ہے بلکہ اس طرح بار بار بھی نظر پڑتی رہے ٗ ہزار بار اچانک سامنا ہو جائے تو بھی سب معاف ہےکوئی گناہ نہیں ٗ اس سے پریشان نہ ہوں جو کچھ اپنے اختیار میں ہے اس میں ہرگز غفلت نہ کریں اور جو اختیار سے باہر ہے اس کے لئے پریشان نہ ہوں اس لئے کہ اس پر کوئی گرفت نہیں ، ہزار بار بھی غیر اختیاری طور پر ہو جائے تو بھی معاف ٗ وہاں تو معافی ہی معافی ہے۔ دیکھئے رب کریم کا کتنا بڑا کرم ہے مگر ان کی اس مہربانی اور معافی کو سن کر نڈر اور بے خوف نہ ہو جائیں جس حد تک اختیار ہو سکتی ہے اس میں ہرگز ہرگز کو تاہی نہ کریں ورنہ خوب سمجھ لیں کہ جس طرح وہ رب کریم شکر گزار اور فرمانبردار بندوں پر بہت مہربان ہے ٗ اسی طرح ناقدروں ناشکروں اور نافرمانوں پر اس کا عذاب بھی بہت سخت ہے۔
ہم پانچ بھائی ہیں ٗبسا اوقات رمضان المبارک کا مہینہ والدین کے ساتھ گذارنے کے لئے سب بھائی بیوی بچوں سمیت والدین کے ساتھ ایک ہی مکان میں ایک دو مہینے گذارتے ٗ مگر بحمد اللہ تعالیٰ مردوں اور عورتوں دونوں کی طرف سے احتیاط کی برکت سے کبھی اچانک نظر پڑنے کا بھی کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ٗ اور شریعت کے اس حکم پر عمل کرنے کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو بھی کبھی کسی قسم کی بھی کوئی تنگی اور تکلیف قطعًا محسوس نہیں ہوئی ٗ رحمت ہی رحمت اور مسرت ہی مسرت سے وقت گذرتا رہا ٗ میں نے اپنایہ قصہ اس لئے بتایا ہے کہ جو تدبیریں میں نے اکٹھے رہنے کی صورت میں بتائی ہیں وہ صرف خیالی نہیں بلکہ ہم خود ان کی نافعیت کا تجربہ کر چکے ہیں ٗ اپنے اُوپر آزمانے کے بعد آپ کو بتا رہا ہوں۔
۔۔۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved