کتاب، مجالس الابرار ،سے اقتباس
مجالس الابرار(اردو) مجلس نمبر ۲۰،
حج مبرور کے فضائل ،صفحہ نمبر۱۸۸
عورتوں کا گھر سے نکلنا: اور اُن ہی بدعتوں میں سے ایک اُن کے جاتے وقت اور آتے وقت عو رتوں کا نکلنا ہے۔ کیونکہ عورتوں کو اپنے گھر میں بیٹھا رہنا اور باہر نہ نکلنا ضروری ہے۔ اور شوہر پر لازم ہے کہ ان کو باہر جانے سے روکے اور اگر اُس نے اجازت دی اور وہ باہر نکلی تو دونوں گنہگار ہو نگے۔ اور بعض اوقات خموشی سے بھی قول کی طرح اجازت سمجھی جاتی ہے اس کو بُرے کام سے روکنا فرض ہے اور اگر عورت بغیر اجازتِ خاوند کے گھر سے نکلی تو آسمان کے کل فرشتے اور جِن جِن چیزوں پر اُس کا گزر ہوتا ہے ،اِنسان اور جِن کے سوا، سبھی لعنت بھیجتے ہیں۔
اور حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرتﷺنے فرمایا کہ
میں نے اپنے بعد عورتوں سے بدتر کوئی فتنہ کی چیز نہیں چھوڑی۔
پس اس زمانے میں عورتوں کا اپنے گھر وں سے نکلنا سب فتنوں سے زیادہ ہے خصوصاً حرام طریق سے نکلنا مثلاً جنازہ کے پیچھے جانا یا قبروں کی زیارت کی غرض سے اور حاجیوں کے آتے جاتے وقت اُن کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹھی رہیں اور گھروں سے نہ نکلیں۔
مجالس الابرار(اردو) مجلس نمبر ۹۸،
میاں بی بی کے حقوق کے بیان میں،صفحہ نمبر۶۹۲
عورت کے لئے باہر نکلنے کے آداب و شرائط ابن احمام نے کہا ہے کہ جب کبھی اور جہاں کہیں جانیکی اُس کو اجازت ہے تو اس شرط سے اجازت ہے کہ بغیر بنائو سنگھار کئے ہوئے اور ایسی صورت بدل کر جائے کہ جس سے مردوں کو اُدھر دیکھنے کی رغبت اور چاہ نہ ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے
ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولیٰ
اور نہ نکلیں وہ پہلی جاہلیت کے نکلنے کی طرح
اور تبرج جیسا کہ صحاح میں مذکورہ ہے عورت کا اپنی زینت اور خوبی کو مردوں کے سامنے ظاہر کرنا ہے پس عورت جب تک مردوں سے پوشیدہ ہے اُس کا دین بچا ہُوا ہے اس لئے کہ نبی علیہ السلام نے اپنی بیٹی فاطمہ ؓ سے پوچھا کہ عورت کے لئے کیا بات بہتر ہے تو اُنہوں نے عرض کیا کہ نہ وہ کسی مرد کو دیکھے اور نہ کوئی مرد اُس کو دیکھے اور آپﷺ نے اُن کا قول پسند فرمایا۔ اور سینہ سے اُن کو لگا لیا اور فرمایا اولاد ایک ایک سے ہے اور نبی ﷺ کے صحابہ دیواروں کے سوراخ اور جھرو کے بند کر دیا کرتے تھے تاکہ عورتیں مردوں کو نہ جھانکیں اور حضرت معاویہ ؓ نے اپنی بی بی کو دیکھ لیا کہ روشن دان سے جھانک رہی تھی تو اس پر اس کو مارا پس مرد کو چاہیے کہ ایسا ہی کیا کرے اور اپنی بی بی کو ایسی باتوں سے منع کرے۔
مجالس الابرار(اردو) مجلس نمبر ۹۸،
میاں بی بی کے حقوق کے بیان میں،صفحہ نمبر۶۹۸۔۶۹۹
بلا اجازت گھر سے باہر نہ جائے:
اور خاوند کا ایک حق یہ ہے کہ اُس کے گھر سے اُس کی اجازت کے بغیر باہر نہ جائے اگر ایسا کر کرے گی تو جب تک اپنے گھر لوٹ کر نہ آئے اس کو فرشتے لعنت کرتے رہیں گے۔
عورتوں کے لئے تنبیہ:
اور روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس رات مجھے معراج کولے گئے میں نے ایک عورت دیکھی کہ زبان سے لٹک رہی ہے تو میں نے پوجھا اے جبرائیل ؑ اس کی کیا حالت ہے اُنہوں عرض کیا یہ اپنی زبان سے اپنے خاوند اور ہمسایوں کو ستاتی تھی اور ایک اور عورت دیکھی کہ اس کے پستان باندھ کر لٹکائی گئی ہے اور یہ عورت ہے کہ خاوند کی بغیر اجازت دودھ پلاتی تھی اور ایک اور دیکھی کہ اپنے پائوں کے بل لٹکائی گئی ہے اور یہ خاوند کے بے اجازت گھر سے نکلا کرتی تھی اور ایک اور عورت دیکھی کہ اپنے ہاتھ کے بل لٹک رہی ہے اور یہ وہ تھی کہ اپنے خاوند کا مال خراب کرتی تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
عورت کے لئے صحیح راہ عمل:
اور حیض کے سوا اور حالت میں اچھا لباس پہنا کرے اور جہاں تک ہو سکے خاوند سے محبت ظاہر کیا کرے اور خوشبو لگا اور پاک صاف رہے اور ہر وقت خاوند کے نفع اُٹھانے کے لئے تیار رہے جب وہ چاہے اور گھر کے اندر گھسی بیٹھی رہے اور جس دن سے کہ خاوند کے یہاں گئی ہے جب تک کہ قبر میں جائے چرخہ کاتتی رہے اور اپنے گھر سے اپنے خاوند کی بے اجازت نہ نکلے اور اگر اجازت سے جائے تو چھُپ کر بُری صورت بنا کر اور خالی اُجاڑ رستے سے جائے سڑک اور بازاروں میں سے نہ جائے اور خوشبو لگا کر بن سنور کر نہ جائے اور رستے میں کسی مرد سے بات نہ کرے جیسا کہ روایت ہے کہ حضرت عمرؓ نے ایک عورت کو ایک مرد کے ساتھ رستہ میں بات کرتے ہوئے دیکھا تو دونوں کو درّے لگائے اُس مرد نے عرض کیا یا امیر المومنین یہ میری بی بی ہے حضرت عمرؓ نے جواب دیا اگر تیری بی بی ہے تو اپنے گھر میں تو کیوں نہیں لے گیا تاکہ رستہ میں تجھ پر کوئی تہمت نہ لگائے۔
حمام میں جانے کی ممانعت :
اور حمام میں نہ جائے اگرچہ خاوند اُس کو اجازت دے دے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا حمام میں میری اُمت کی عورتوں پر حرام ہے اور اگر کسی مرض یا نفاس کی وجہ سے کوئی ضرورت حمام میں جانے کی مقضنی ہو تو شرط یہ ہے تہ بند باندھ کر جائے اور حمام میں کوئی عورت ننگی نہ ہو اور سنگار کرکے نہ نکلے پس اگر ان شرطوں میں سے(ایک) شرط بھی نہ ہو تو اُسے حمام میں جانا حلال نہیں ہے۔
قبرستان جانے کی ممانعت :
اور ایسے ہی عورت کو گورستان میں جانا حلال نہیں جیسا کہ نصاب الاحتساب میں مذکور ہے کہ قاضی سے عورت کے قبرستان میں جانے کے جواز کے متعلق پوچھا گیا تو اُنہوں نے کہا اس بارہ میں جواز کو کیا پوچھتے ہو یہ پوچھو کہ اُس پر کس قدر لعنت پڑتی ہے کیونکہ عورت جب جانے کی نیت کرتی ہے تو خدا کی اور فرشتوںکی لعنت میں ہو جاتی ہے اور جب نکلتی ہے تو ہر طرف سے شیطان اُس کے ساتھ ہو لیتے ہیں اور جب قبر پر پہنچتی ہے تو مردہ کی روح لعنت کرتی ہے اور جب لوٹتی ہے تو اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی لعنت میں ہوتی ہے یہاں تک کہ اپنے گھر میں پہنچے۔
اور حدیث میں ہے جو عورت قبرستان کو جائے اُس کو ساتوں آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی لعنت میں چلتی ہے اور جو عورت گھر میں بیٹھی ہوئی مُردے کے لئے دعائے خیر کرے اس کو اللہ تعالیٰ ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب دیتا ہے۔
اور سلمانؓ اور ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام ایک روز مسجد سے نکلے اور اپنے گھر کے دروازے پر کھڑے ہو رہے اتنے میں حضرت فاطمہ آگئیں پس آپ نے اُ سے فرمایا تم کہاں سے آئیں اُنہوں نے عرض کیا فلانی عورت کے گھر سے جو مر گئی ہے اس پر نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا تم اُس کی قبر پر بھی گئی تھیں اُنہوں نے عرض کیا خدا کی پناہ کیا آپ سے جو کچھ سُنا ہے اُس کے سننے کے بعد بھی ایسا کرتی اس پر نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر تم اُس کی قبر پر جاتیں توجنت کی خوشبو نہ سونگھنے پاتیں۔
مجالس الابرار(اردو) مجلس نمبر ۹۹۔۱۰۰،
عورتوں کے حق میں بھلائی کی وصیت کے بیان میں
صفحہ نمبر۷۰۸۔۷۰۹
بے عزتی سے بچانے والی راہ:
اور وہ طریقہ جس سے کبھی غیرت نہ آئے یہ ہے کہ اُن کے پاس کوئی مرد نہ آنے پائے اور نہ وہ راست گلیوں میں جائیں کیونکہ ان کا نکلنا بے عزتی سمجھی جاتی ہے پس مرد کو لازم ہے کہ اپنی بی بی کو گھر سے نکلنے سے منع کرے اور چند خاص جگہوں کے سوا کہیں جانے کی اجازت نہ دے۔
عورت کو گھر سے نکلنے کی اجازت دینے کا مسئلہ:
اور وہ خاص جگہیں وہ ہیں جو صاحب خلاصہ نے مجموع النوازل سے نقل کرکے لکھی ہیں کہ مرد کو جائز ہے کہ سات جگہ عورت کو جانے کی اجازت دے ماں باپ کی ملاقات اور اُن دونوں کی بیمار پرسی اور اُن دونوں کی یا ایک کی ماتم پُرسی اور محرموں کی ملاقات کے لئے اور ان سات کے بیان کے بعد کہا ہے کہ اگر وہ عورت دائی ہو یا مردہ کی نہلانے والی ہو یا کسی پراس کا حق آتا ہو یا کسی اور اس کا اس پر حق آتا ہو تو بااجازت اور بلا اجازت بہرحال جا سکتی ہے اور اس کے علاوہ اجنبی لوگوں کی ملاقات اور ان کی بیمار پرسی اور ولیمہ کی اجازت اس کو نہ دے ، اور اگر اجازت دی اور وہ گئی تو دونوں گنہگارہوں گے اور اجازت کبھی چُپ رہنے سے بھی ہوتی ہے اور چُپ رہنا زبان سے کہنے ہی کی طرح ہے اس لئے کہ بُری بات سے منع کرنا فرض ہے۔
اور اگر مجلس علم میں بلارضامندی شوہر کے جانا چاہے تو اُس کو یہ حق نہیں مگر اُس وقت کہ اُس کو کوئی ضرورت پیش آئے اور شوہر اُس کو پوچھ نہ دے تو اب بلامرضی شوہر اُس کے جانے میں گنجائش ہے اس لئے کہ حاجت کی باتوں میں علم طلب کرنا ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت پر فرض ہے پس شوہر کے حق پر مقدم ہے اور اگرخاوند کسی عالم سے دریافت کرکے اُس کو بتلا دے تو اُس کو جانے کی گنجائش نہیں۔
اور اگر اُس کو کوئی ضرورت تو پیش نہیں آئی لیکن چاہتی ہے کہ مجلس علم میں اس لئے جائے کہ وضو اور نماز کے مسئلوں میں سے کوئی مسئلہ سیکھ لے تو اگر خاوند کو مسائل آتے ہوں اور وہ اُس کو بتلاتارہتا ہو تو اُس کو جائز ہے کہ عورت کو منع کرے اور اگر اُس کو نہ آتے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ اُس کو کبھی کبھی اجازت دے دیا کرے اور اگر اجازت نہ دے تو نہ اُس پر کچھ گناہ ہے اور نہ عورت کو اُس وقت تک نکلنا درُست ہے جب تک کہ اُس کو کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔
خاوند کے گھر سے بلا اجازت نکلنے والی عورت پر لعنت:
اور اگر اپنے شوہر کے گھر سے بلا اُس کی اجازت کے گئی تو آسمان کا ہر ہر فرشتہ اور ہر وہ چیز جس پر اُس کا گزر ہوگا انسان اور جن کے سوا ،لعنت کرے گی اور حاصل یہ ہے کہ اپنے شوہر کے گھر سے بلا اُس کی اجازت کے اُس کو نکلنا حرام ہے اور جب اُس کی اجازت سے نکلے تو چھپ کر بُری ہئیت بنا کر نکلے اور خالی راہ ڈھونڈھ کر جائے سڑکوں اور بازاروں میں نہ جائے اور خوشبو لگا کر بن سنور کے نہ جائے اور نہ راستہ میں کسی آدمی سے باتیں کرے اس لئے کہ روایت ہے کہ حضرت عمرؓ نے ایک عورت کو ایک مرد کے ساتھ دیکھا کہ دونوں باتیں کر رہے ہیں پس دونوں کو کوڑے لگائے اس پر مرد نے کہا اے امیر المومنین یہ تو میری عورت ہے تو آپ نے اُس سے کہا اگر تیری عورت تھی تو اس کو اپنے گھر کیوں نہ لے گیا کہ رستہ میں کوئی تجھ کو تہمت نہ لگائے۔
مجالسالابرار(اردو) مجلس نمبر ۹۹۔۱۰۰،
عورتوں کے حق میں بھلائی کی وصیت کے بیان میں
صفحہ نمبر۷۱۰
گھر سے نکلنے کی صورت میں عورت کے لئے حکم
پس اس سے معلوم ہوا کہ عورت کو نہ جنازہ کے ساتھ جانا جائز ہے اور نہ قبرستان جانا۔ بلکہ اُس کے لئے ضروری ہے کہ اپنے گھر کے اندر جب سے کہ شوہر کے گھر آئی ہے اُس وقت سے لے کر قبر میں جانے تک اپنا چرخہ لیے بیٹھی رہے اور اپنے گھر سے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر باہر نہ نکلے۔
ابن ہمامؒ نے کہا ہے کہ جہا ں کہیں اور جس وقت اس کو نکلنے کی اجازت ہے تو بنائو سنگار نہ ہو اور اس طرح بدلنے کی شرط پر ہے کہ مردوں کے دیکھنے اور اُن کے میلان کا سبب نہ ہو۔
۔۔۔۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved