• ہلوکی روڈ ڈیفنس
  • Mon - Sat 8:00 - 18:00

اشرف الجواب سے اقتباس

اشرف الجواب سے اقتباس

اشرف  الجواب   ص۵۵۲،  باب سوم: (۷۱

پردہ کا عقلی ثبوت:

آج کل بعض ناعاقبت اندیش پردہ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ میں بقسم کہتا ہوں کہ پردہ کو توڑنے میں قطع نظر خلاف شرع اور گناہ ہونے کے اتنی خرابیاں ہیں کہ آج جو عقلاء پردہ کی مخالفت کرتے اور پردہ اُٹھا دینے کی کوشش کرتے ہیں ان خرابیوں کو دیکھ کر بعد میں خود ہی تجویز کریں گے کہ پردہ ضرور ہونا چاہیے مگر اس وقت بات قابو سے نکل چکی ہوگی اب تو بنی بنائی بات ہے اس کو نہیں بگاڑنا چاہیے۔ پھر پچھتائیں گے اور کچھ بھی نہ ہو سکے گا۔ آج کل ایسا مذاق بگڑ گیا ہے کہ کوئی پردہ کو خلاف فطرت کہتا ہے۔ کوئی قید اور حبس بیجا کہتا ہے۔

ایک مسلمان انجینئر تھے۔ ان سے ایک پادری انجینئر نے کہا کہ مسلمانوں کا مذہب بہت اچھا ہے اس میں سب خوبیاں ہیں مگر عورتوں کو قید میں رکھا جاتا ہے۔ مسلمان انجینئر نے کہا: کہاں ،ہم نے تو کسی مسلمان عورت کو قید نہیں دیکھا۔ کہاو ہی قید ہے جس کا نام تم نے پردہ رکھا ہے۔تو ان مسلمان انجینئر صاحب نے پادری سے کہا کہ پہلے آپ یہ بتلائے کہ قید کس کو کہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قید حبس خلاف طبع کو کہتے ہیں۔ اور جو جس خلاف طبع نہ ہو اس کو قید ہر گز نہ کہیں گے ورنہ پاخانہ میں جو آدمی پردہ کرکے بیٹھتا ہے اس کو بھی قید کہنا چاہیے۔ کیونکہ پاخانہ میں آدمی تمام آدمیوں کی نگاہوں سے چھپ جاتا ہے۔ سب سے الگ ہو جاتا ہے مگر اس کو کوئی نہیں کہتا کہ آج ہم بھی اتنی دیر قید میں رہے۔ اور فرض کرو اگر اس پاخانہ میں کسی کو بلاضرورت بند کر دیا جائے کہ باہر سے زنجیر لگا دیں اور ایک پہرہ دار کھڑا کر دِیا جائے اور اس سے کہ دیا جائے کہ خبر دار ! یہ آدمی یہاں سے نکلنے نہ پائے تو اس صورت میں بیشک یہ حبس خلاف طبع ہوگا اور اس کو ضرور قید کہیں گے اور اس صورت میں بند کرنے والے پر حبس بیجا کا مقدمہ قائم ہو سکتا ہے۔ بتلائے ان دونوں صورتوں میں فرق کیا ہے؟ فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میںحبس خلاف طبع نہیں اور دوسری میں خلاف طبع ہے۔

پس ثابت ہوا کہ مطلق حبس کو قید نہیں کہہ سکتے۔ بلکہ حبس خلاف طبع کو قید کہتے ہیں پس آپ کو پہلے یہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان عورتیں جو پردہ میں رہتی ہیں وہ ان کی طبیعت کے موافق ہے یا خلاف اس کے بعد یہ کہنے کا حق کہ پردہ قید ہے یا نہیں ٗ میں آپ کو مطلع کرتا  ہوں کہ پردہ مسلمان عورتوں کے خلاف طبع نہیں ہے کیونکہ مسلما ن عورتوں کے لئے حیاء امر طبعی ہے۔ لہٰذا پردہ حبس موافق طبع ہوا اوراس کو قید کہنا غلط ہے۔ ان کی حیاء کا مقتضا یہی ہے کہ پردہ میں مستور رہیں بلکہ اگر ان کو باہر پھرنے  پر مجبور کیا جائے ۔ یہ خلاف طبع ہوگا۔ اور اس کو قید کہنا چاہیے۔  (کساء النساء

…………………………….

© Copyright 2025, All Rights Reserved